سول// شامی حزب اختلاف نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے صدر بشارالاسد کے خلاف اپنے ہی شہریوں کو کیمیائی ہتھیاروں سے نشانہ بنانے پر تعزیری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ شامی حزب اختلاف کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ نصر حریری نے جمعرات کو استنبول میں ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر بشارالاسد کی فوج نے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کر کے جنگی جرائم کا اارتکاب کیا ہے اور اس کے خلاف سلامتی کونسل کی کارروائی ناگزیر ہوچکی ہے۔ان کے اس بیان سے ایک روز قبل ہی اقوام متحدہ کے ایک تحقیقاتی کمیشن نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ شامی فورسز نے ملک میں جاری خانہ جنگی کے دوران میں کم سے کم تیس مرتبہ کیمیائی ہتھیار استعمال کیے ہیں۔شامی فوج ہی نے خان شیخون پر سب سے تباہ کن حملہ کیا تھا جس کے بعد امریکا نے ایک فضائی حملے میں اس کے لڑاکا طیاروں کو نشانہ بنایا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شامی حکومت کے ایک طیارے نے شمال مغربی صوبے ادلب میں واقع قصبے خان شیخون پر اپریل میں سیرین گیس سے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں اسّی سے زیادہ شہری مارے گئے تھے۔ان میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔رپورٹ میں اس حملے کو ایک جنگی جرم قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شام کی سرکاری فورسز نے حزب ِاختلاف کے زیر قبضہ علاقوں میں شہریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا سلسلہ بدستور جاری رکھا ہو اہے۔اقوام متحدہ کے تحقیقات کاروں کے مطابق شام میں اب تک کیمیائی ہتھیاروں کے تینتیس حملے کیے جاچکے ہیں۔ان میں ستائیس شامی صدر بشارالاسد کی وفادار فورسز نے کیے ہیں اور ان میں بھی سات اس سال یکم مارچ سے سات جولائی کے درمیان کیے گئے ہیں۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کے چھے حملوں کے ذمے داروں کا سراغ نہیں مل سکا ہے۔