یادِماضی
مسعود محبوب خان
گھروں میں کچھ چیزیں صرف چیزیں نہیں ہوتیں، وہ یادوں کے خزانے، لمس کے امین اور جذبات کی محافظ ہوتی ہیں۔ سلائی مشین بھی ان ہی چیزوں میں سے ایک ہے۔ کبھی گھروں کا لازمی حصّہ، ماؤں کی دنیا کا ایک اہم جز، اور زندگی کے چھوٹے بڑے لمحات کی ساتھی، آج کہیں گھر کے کسی کونے میں یا اسٹور کے اندھیرے کونے میں پڑی اپنی کھٹ کھٹ کی آواز کو ترس رہی ہے۔ آج، جب کپڑے الماریوں میں بے شمار ہوگئے ہیں اور سلائی، مرمت کی ضرورت باقی نہیں رہی تو یہ مشین جیسے ماضی کا قصّہ بن چکی ہے۔ اگر آپ کے گھر میں یہ سلائی مشین موجود ہے، تو اسے اٹھائیں، جھاڑ پونچھ کر وہیں سجا دیں جہاں اماں نے ہمیشہ رکھی تھی۔ اگر ماں سلامت ہے تو اسے اس کی یادوں کا یہ قیمتی تحفہ واپس دیں۔ یہ مشین صرف ایک دھات کا ڈھانچہ نہیں، یہ ماضی کی وہ چابکدستی ہے جو آج بھی ہمیں جینے کا سلیقہ سکھاتی ہے۔ اسے سنبھال کر رکھیں، کیونکہ کچھ چیزیں صرف چیزیں نہیں ہوتیں، وہ وقت کا وہ دھاگہ ہوتی ہیں جو ہمیں ہماری اصل سے جوڑے رکھتی ہیں۔یہ محض ایک مشین نہیں بلکہ ایک مکمل داستان ہے محبت، محنت، سلیقے اور خودمختاری کی داستان۔ یہ ماضی کی چیزیں نہیں بلکہ ہماری جڑیں ہیں، ہماری پہچان ہیں۔ جو گھروں میں سلائی مشینیں تھیں، وہ دراصل ایک ماں کے احساس اور ایک خاندان کے استحکام کی علامت تھیں۔ یہ مشینیں صرف کپڑے نہیں سیتی تھیں، یہ رشتے بھی بُنتی تھیں، وقت کو جوڑتی تھیں اور کئی زندگیوں میں آسانی لاتی تھیں۔ ان کے ساتھ کھیلنا، چرخہ گھمانا، ’’انچی ٹیپ ‘‘سے قد ناپنا، مشین کے پرزے کھول کر دیکھنا، یہ سب ہر اس بچّے کے مشترکہ تجربات ہیں جن کے گھروں میں سلائی مشین ہوا کرتی تھی۔یہ صرف ایک گھریلو ضرورت نہیں تھی بلکہ ماؤں کے ’’احساس پروگرام‘‘ کا حقیقی روپ تھی گلی، محلے، رشتہ داروں کے کپڑوں کی مرمت اور سلائی کرنا، بیٹیوں کے جہیز میں یہ مشین رکھنا، انہیں کڑھائی اور سلائی کے ہنر سکھانا، سب کچھ اسی محبت اور سلیقے کا حصّہ تھا۔ یہی ہنر تھا جس نے بے شمار بیٹیوں کو مشکل وقت میں سہارا دیا، انہیں خودمختار بنایا اور کئی گھروں کے چولہے جلائے۔ یہ آج بھی محض ایک یاد نہیں بلکہ ایک پیغام ہے کہ ہنر کبھی پرانا نہیں ہوتا اور محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔
آج کے دور میں، جب کپڑے سینکڑوں کی تعداد میں الماریوں میں بھرے پڑے ہیں، ہمیں سلائی، مرمت اور پیوند کاری کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوتی۔ ہمیں لگتا ہے کہ وہ پرانی سلائی مشین اب کسی کام کی نہیں رہی، مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ ہمارے ماضی سے جڑی ہوئی ہے، ہماری پہچان ہے، ہماری جڑوں کا حصّہ ہے۔ اگر یہ مشین آج بھی کسی کونے میں موجود ہے، تو اسے جھاڑ پونچھ کر دوبارہ وہیں رکھ دیں جہاں اماں اسے سلیقے سے رکھا کرتی تھیں۔ اگر ماں حیات ہے تو اس کی جوانی کی سب سے عزیز مشین، اس کی یادوں کا سب سے قیمتی تحفہ اسے واپس کریں۔ یہ حقیقت ہے کہ ہر مہنگی چیز خوشی نہیں دیتی، لیکن کچھ پرانی چیزیں، جیسے سلائی مشین، ہماری زندگی میں ایسا نیا رنگ بھر سکتی ہیں جو کسی جدید شے سے ممکن نہیں۔ یہ مشین محض ایک آلہ نہیں بلکہ ایک محبت بھرا لمس ہے، ایک لمس جو ماں کی ہتھیلیوں سے جُڑا ہوا ہے، جس پر وقت کی کڑھائی ہوئی ہے، جس پر انسیت کی بیلیں بنی ہوئی ہیں۔وقت کا پہیہ تیز ہو چکا ہے، پرانی روایات کہیں پیچھے چھوٹتی جا رہی ہیں، اور زندگی کی دوڑ میں وہ لمحات جنہیں ہم نے کبھی معمولی جانا تھا، اب انمول لگتے ہیں۔ سلائی مشین بھی انہی بچھڑتے وقتوں کی ایک خاموش گواہ ہے کسی پرانے کمرے میں رکھی ہوئی، جیسے کسی مانوس لمس کی منتظر ہو۔
آج ہم ایک ایسی دنیا میں ہیں جہاں ہر چیز بدلنے اور چھوڑنے کی روایت عام ہو چکی ہے، مگر کچھ چیزیں کبھی متروک نہیں ہوتیں۔ محبت کا لمس، محنت کی عظمت اور وہ احساس جو ایک ماں کی انگلیوں کے ساتھ سلائی مشین میں بُنا ہوا تھا، وہ کبھی پرانا نہیں ہوتا۔ اگر آپ کے گھر میں وہ پرانی سلائی مشین اب بھی موجود ہے، تو اسے مت چھوڑیں۔ اسے صرف ایک آلہ نہ سمجھیں، بلکہ ایک خزانہ جانیے وہ خزانہ جو نہ صرف ایک نسل کی کہانی ہے، بلکہ اس محبت کی نشانی بھی ہے جو کبھی دھاگوں میں بُنی گئی تھی۔
میں آج بھی لوگوں کے درمیان اس حقیقت کو بڑے فخر اور شکر کے ساتھ بیان کرتا ہوں کہ ہماری یعنی میری، میری بہن لبنیٰ اور چھوٹا بھائی جواد کی پرورش اور تربیت میں ہماری والدہ کی سلائی مشین کا کتنا عظیم کردار رہا ہے۔ یہ محض ایک مشین نہ تھی بلکہ ہمارے گھر کی سانسوں میں رچی ہوئی ایک داستان تھی، جس کی ہر سوئی اور ہر دھاگہ ہماری زندگی کے کسی نہ کسی پہلو سے جڑا ہوا ہے۔ ہم نے زندگی کا سفر غربت اور محرومی کے اندھیروں سے شروع کیا۔ اس دور میں جب وسائل کی کمی ہر قدم پر ہمارا راستہ روکتی تھی، تب ہماری امی کے ہاتھوں میں پکڑی ہوئی یہی سلائی مشین ہمارے لیے قوت و ہمت کا سرمایہ بن گئی۔ وہ نہ صرف کپڑوں کو جوڑتیں بلکہ ٹوٹتے ہوئے حوصلوں کو بھی باندھ دیتی تھیں۔ دھاگے کے ساتھ وہ ہماری ضروریاتِ زندگی کے ٹوٹے ہوئے رشتے سیتیں اور ہر نئی سلائی کے ساتھ ہمیں یہ سبق دیتیں کہ محنت، صبر اور قناعت ہی اصل سرمایہ ہے۔
یہ سلائی مشین ہماری ماں کے ہاتھوں میں ایک ہنر کا آلہ نہیں بلکہ ایک ماں کے دل کی محبت، ایثار اور قربانی کا استعارہ تھی۔ اس کی کھٹ کھٹ کی آواز ہمیں لوریاں دیتی تھی اور سوئی کی چمک ہمارے خوابوں کو روشن کرتی تھی۔ انہی کپڑوں کی سلائی سے ہماری تعلیم و تربیت کے راستے ہموار ہوئے، انہی سلائیوں سے ہماری زندگی کے بکھرتے دھاگے جُڑتے گئے۔ آج جب ہم ماضی پر نگاہ ڈالتے ہیں تو یہ سمجھ میں آتا ہے کہ وہ سلائی مشین دراصل ہماری ماں کی خاموش دعاؤں کی بازگشت تھی، جس نے ہمیں کردار کی مضبوطی اور محنت کی عظمت کا سبق سکھایا۔ اگر ہماری شخصیت میں صبر، ایثار اور جدوجہد کی جھلک دکھائی دیتی ہے تو اس کے پیچھے اس مشین کے ساتھ گزری ہوئی طویل راتیں اور ہماری ماں کے تھکے ہوئے مگر مطمئن ہاتھوں کی برکت شامل ہے۔
رابطہ۔ 09422724040
[email protected]