Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

سفید جنگ

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: January 27, 2019 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
11 Min Read
SHARE
’’یہ کس کی لاش پیڑ پر لٹک رہی ہے۔۔۔۔؟‘‘
وہ حیران ہوکر سوچنے لگا۔اس ویرانے میں یہ لاش۔۔۔!یہ کس کی ہوسکتی ہے۔۔۔۔!اب میں کیا کروں؟ خیر ابھی میں لاش کے اتنے قریب نہیں  پہنچا ہوں کہ اسے پہچان سکوں۔کیا لاش کو نظرانداز کرکے چپ چاپ یہاں سے چلا جاؤں یا پولیس کو اطلاع دوں۔اوہ ۔۔۔میں بھی کیا الٹا سیدھا سوچنے لگا‘بھلا اس ویرانے میں پولیس کا کیا کام۔ویسے بھی اب تو پولیس کا کام زندوں کو لاشیں بنانا ہی رہ گیا ہے اور اگر میں نے  پولیس والوںکے سامنے ایک لاش کاذکر چھیڑا تو وہ الٹا میرا مذاق اڑائیں گے اور میری دماغی حالت پر شک کریں گے کہ اس دور میں لاش کے متعلق پوچھ تاچھ۔۔۔!لیکن یہ تو ایک انسانی جان کے زیاں کا مسئلہ ہے۔ہرچیز کا بدل ہوسکتا ہے لیکن انسان۔۔۔۔؟خیر اب اگر پولیس نے کاروائی شروع بھی کی تو بھی مجھے ہی تفتیش سے گزرنا پڑے گا کہ لاش کس کی ہے‘آپ کا لاش سے تعلق ‘یہ ہمدردی کس لئے ‘کس نے پھانسی دے دی وغیرہ وغیرہ۔ایک سوال تو قابل غور ہے کہ کیا اس انسان کو کسی نے پھانسی پر لٹکایاہے یا یہ خود اپنے آپ کو پھانسی دینے پر مجبور ہوا۔۔۔؟مگر میں یہ سب کیوں سوچ رہا ہوں۔میں تو خود اتنا پریشاں ہوں کہ اپنے مسائل سے بھی نپٹ نہیں سکتا۔لیکن یہ لاش پیڑ سے نیچے کیوں آرہی ہے ۔ارے یہ تو اب میری ہی جانب بڑھ رہی ہے۔لاش کو اپنی طرف بڑھتے ہوئے دیکھ کر وہ خوفزدہ ہوکر بھاگنے لگا۔اس کی رفتار جتنی تیز ہورہی تھی ‘ لاش کی رفتار بھی اتنی ہی بڑھ رہی تھی۔سانس پھولنے کے ساتھ ساتھ اس کا گلا بھی خشک ہونے لگا اور ذہن میں انتشار کا آتش فشاں پکنے لگا۔پیاس کی شدت اسے نیلی جھیل کے کنارے تک لے آئی۔ 
    اس کا وجودکرب کی چکی کے دو پاٹوںمیں پھنس چکا تھا۔وہ اکثر خواب میں سفید ہاتھیوں اور ابابیلوںکی ہنگامہ آرائی دیکھ کر لرز اٹھتا۔اس کا دل اطمینان سے خالی اور ذہن انتشار کا جنگل بن چکا تھا۔وہ اکثر سوچتا رہتا کہ دل سے تسکین کی مٹھاس کون نچوڑ کرلے گیااور دماغ میں انتشار کا جنگل کہاں سے اُمڈکر آیا۔تناؤ کا دورہ اس پر اکثر نیند کے دوران پڑتا اوراس کی صرف آنکھیں بند ہوتیں لیکن دماغ بیدار رہتا۔جس رات وہ ارادہ کرتا کہ آج وہ کسی بھی مسئلے پر بغیرسوچے سونے کی کوشش کرے گا تاکہ دماغ کو راحت دے کر سکون کی نیند سوئے تو اس رات وہ اور زیادہ تناؤ کی زد میں رہتا۔وہ دنیا کی بدلتی صورتحال سے باخبر تھا۔کبھی کبھی اس کا دل گھبراہٹ کا شکار ہوجاتا لیکن وہ یہ سوچ کر منفی کو مثبت بنا دیتا کہ وہ انسان ہے اور انسان بن کر ہی جینا چاہتاہے اور دوسرے لوگوں کو بھی اطمینان کی زندگی گزارتے دیکھنا چاہتا ہے۔وہ ایک انٹرنیشنل ادارے کاایک سینئر آفیسر تھا۔یہ ادارہ دنیا میں امن وامان کی بحالی کو فروغ دینے کے لئے بنایا گیا تھا۔دنیا میں جہاں کہیں پر بھی بدامنی کا ماحول پیدا ہو جاتا تو اس ادارے کی ذمہ داری تھی کہ وہ بغیر کسی جانب داری کے امن کو بحال کرنے میں اپنا رول ادا کرے۔ وہ جب دفتر میںپہنچا  تو حسب معمول دوسرے لوگوں کے ساتھ ہائی ہیلوکرتے ہوئے اپنے چیمبر کی طرف بڑھتا رہا۔علیک سلیک کرتے ہوئے اسے دفتر کا ماحول کچھ بدلا بدلا سا محسوس ہوا۔اس دفتر میں دنیا کے کئی ممالک کے لوگ تعینات تھے۔یہ لوگ ایک ایسے ادارے سے تعلق رکھتے تھے جہاں پر کسی قسم کی اونچ نیچ یا بھید بھاؤ کی گنجائش تک نہ تھی۔ادارے کا ایک ہی مشن تھا اور وہ تھا مشن انسانیت۔اس نے جلد ہی منفی خیال کو ذہن سے جھٹک دیا اوراپنے چیمبرمیں پہنچ کر سستانے لگا۔چند لمحوں کے بعد اس نے سسٹم آن کیا اور ٹیبل پر رکھے گلاس کو ہاتھ میں اٹھایا لیکن گلاس خالی دیکھ کر بیل بجائی۔بیل کی آوز سنتے ہی چپراسی یس سر کہتے ہوئے حاضر ہوا۔اس نے جب گلاس کی طرف اشارہ کیا تو وہ سوری کہہ کر پانی بھرا گلاس لے آیا۔پانی کے چند گھونٹ حلق میں تارتے ہوئے وہ سوچنے لگا کہ آج پہلی بار چپراسی نے غفلت برتی ہے۔ سسٹم ریفرش کرنے کے بعد جب کانفیڈینشل سیکشن پر کلک کیا تو اس نے پاس ورڈ طلب کیا۔پاس ورڈ لگا کر لاگ اِن پر کلک کرنے کے ساتھ ہی رانگ پاس ورڈ کاسگنل دکھائی دیا۔دو تین دفعہ پاس ورڈ دے کر جب اسکرین پر ’’ثابت کرو کہ تم روبوٹ نہیں ہو‘‘کی وارننگ دکھائی دی اور ساتھ ہی کنٹرول روم سے رابطہ کرنے کی ہدایت ملی تو اس نے فون پر متعلقہ اتھارٹی سے رابطہ کیا۔وہاں سے کچھ ناگزیر وجوہات کی بنا پر پاس ورڈ تبدیل کرنے کی ہتک آمیز بات سن کر اس کے ہوش اڑ گئے۔وہ سوچنے لگا کہ اتنے برسوں تک اس ادارے میں فرض شناسی کا یہ صلہ کہ مجھ کو بھی شک کے دائرے میں لایا گیا۔اس نے جب دوبارہ رابطہ کرنے کی کوشش کی تو کوئی مثبت ریسپانس نہ پاکر وہ چیمبر سے باہر نکل گیا۔اس تشویش ناک حالت میں اسے یہی بہتر لگاکہ وہ گھرچلا جائے۔اس نے دفتر کے سارے لوگوں پر ایک نظر دوڑائی۔ اسے محسوس ہوا کہ جیسے یہ سب اجنبی چہرے ہیں‘جو اسے جانتے تک نہیں۔تناؤ کے نشیب وفراز سے گزرتے ہوئے گھر پہنچ کر اس نے بیوی سے کافی بنانے کے لئے کہا۔ اس نے کافی بناکر کپ ٹیبل پر رکھتے ہوئے پوچھا کہ آج آپ جلدی کیوں لوٹ آئے۔اس نے کافی پینے کے بعد صوفے سے اٹھتے ہوئے کہا کہ طبیعت کچھ ٹھیک نہیں ہے ‘میں بیڈ روم میں آرام کرنے کے لئے جارہا ہوں۔رات کا کھاناکھانے کے دوران وہ اور زیادہ پریشاں ہوگیا جب اس کی بارہ سالہ بیٹی نے کہا کہ اسے آج اسکول میں کئی دفعہ کلاس میٹس نے طنزکرکے کر رلادیا۔وہ کچھ جواب دیتا کہ بیچ میں بیوی نے بھی یہ کہہ کر تشویش کا اظہار کیا کہ اسے بھی مارکیٹ میں شاپنگ کے دوران کئی مرتبہ بے رخی کا سامنا کرنا پڑا اور اوپر سے میڈیابھی خوف وہراس کاماحول پھیلا رہا ہے۔آفس میں ہتک آمیز سلوک‘ بیوی کی تشویش اوربیٹی کی نفسیاتی حالت دیکھ کر وہ گہری سوچ میں ڈوب گیا کہ زہریلے ماحول کے اثرات ہر کسی کی نفسیات پر اثرانداز ہورہے ہیں۔لیکن وہ یہ سمجھ نہیں پارہا تھا کہ اچانک یہ سب کیسے ہوا اور ایک غیرجانبدار انسان ہونے کے باوجود انہیں کیوں ایسے حالات سے گزرنا پڑرہاہے۔۔؟
    اس نے جونہی جھیل کے پانی سے پیاس بجانے کی کوشش کی توتب ہی وہ پانی میں لاش کاعکس دیکھ کر حیران ہوا۔ وہ یہ سمجھنے سے قاصر رہا کہ پانی میں لاش کا عکس کیسے آگیا۔خوف کے مارے اس کا دل بیٹھنے لگا ۔ جب وہ ہمت جٹا کراٹھنے کی کوشش کرنے لگا تو لاش نے اسے قابو کرکے کس کے دبوچ لیا۔اس نے لاش سے خود کو چھڑوانے کی بہت کوشش کی لیکن تھک ہار کر وہ بے بس ہوکرزمین پر ڈھیر ہوگیا۔لاش نے اب اپنا پھندا اس کی گردن میں ڈال دیا اور اسے گھسیٹتے ہوئے اسی پیڑ تک لے گئی جس پر وہ خود لٹکی ہوئی تھی۔وہ لاش سے کچھ پوچھنا چاہتا تھا لیکن اس کی آواز حلق سے باہر نہیں آرہی تھی ۔اسے اب یقین ہوگیا کہ لاش اسے پیڑ پر لٹکائے گی اور وہ چند ہی لمحوں کے اندر مرجائے گا۔
    سفید ہاتھیوں کے ٹھکانوں کو زمین بوس کردیا گیا تھا۔ماحول میں خوف ودہشت کی ہوائیں رقص کررہی تھیں۔ہر طرف افراتفری کا عالم تھا۔ شاطر لومڑیوں نے سفید ہاتھیوں کے ٹھکانوں کومٹانے کی سازش ابابیلوں کے سر تھوپ دی اور سفید سلطنت کے ابرہہ کے اندر ابابیلوں سے بدلہ لینے کی سونامی جوش مارنے لگی۔کالے ناگ‘بندر اور گرگٹ بھی سفید ہاتھیوں کے ہمنوا بن گئے اور ابابیلوں کے گھونسلے سفید سونامی کی زد میں آگئے۔
     اچانک لاش نے اس کو پیڑ کے نیچے چھوڑ کر پھندا اپنی گردن میں ڈال دیا اور پیڑ پر دوبارہ لٹک گئی۔وہ یہ ماجرا دیکھ کر حیران ہوا۔حیرانی کے عالم میں ہی اسے لگا کہ سفید ہاتھیوں کی سونڈ سے نکلنے والے شعلے ماحول کو آتش زدہ بنارہے ہیں اور فضاء میں پرواز کرتی ابابیلیں کنکروں کی بارش سے تباہی مچارہی ہیں۔ رفتہ رفتہ پیڑ کی ٹہنیاں بھی شعلوں کی زد میں آرہی ہیںاورلومڑیاں‘بندر ‘ ناگ اور گرگٹ بھی کنکروں کا نشانہ بن رہے ہیں ۔ وہ یہ آتش انگیز صورتحال دیکھ کر سوچنے لگا کہ اس سفیدوسبز جنگ کے شعلوں کو کسی نہ کسی طرح ٹھنڈا کرنا ہی پڑے گا اور وہ پانی پانی چلاتے ہوئے نیلی جھیل کی طرف دوبارہ چل پڑا۔جھیل کے کنارے پہنچ کریہ خوش نما نظارہ دیکھ کر اس کی آنکھیں خیرہ ہوئیں کہ نیلی جھیل کا شفاف پانی طلوع آفتاب کی سنہری کرنوں سے چمک اٹھا ہے۔
���
رابطہ؛وڈی پورہ ہندوارہ کشمیر۔موبائل نمبر؛7006544358
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ڈاکٹر جتیندرکاآئی آئی ایم جموں میں 5روزہ جامع واقفیت پروگرام کا افتتاح
جموں
نائب تحصیلداربھرتی میں لازمی اردو کیخلاف بھاجپاممبران اسمبلی کا احتجاج اردو زبان کی شرط کو منسوخ کرنے کامطالبہ، احتجاج میں شدت لا نے کا انتباہ
جموں
کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل پی کے مشرا کا ایل او سی کی اگلی چوکیوں کا دورہ فوجی جوانوں سے ملاقات، آپریشنل تیاری، پیشہ ورانہ مہارت کو قائم رکھنے کی ہدایت
پیر پنچال
۔4گاڑیوں کے روٹ پرمٹ معطل، 51گاڑیاں بلیک لسٹ،9ڈرائیونگ لائسنس معطل| ڈیڑھ ماہ میں230گاڑیوں کے چالان، 31گاڑیاں ضبط، 9.65لاکھ روپےجرمانہ وصول
خطہ چناب

Related

ادب نامافسانے

افسانچے

July 12, 2025
ادب نامافسانے

ماسٹر جی کہانی

July 12, 2025
ادب نامافسانے

ضد کا سفر کہانی

July 12, 2025

وہ میں ہی ہوں…! افسانہ

July 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?