مشتاق الاسلام
پلوامہ//پلوامہ کے لاسی پورہ بلاک میںالائی پورہ پنچایت میں بھاری بھر کم سفیدوں سے نکلنے والی روئی کی وجہ سے کئی بچوںسمیت درجنوں افرادگلے کے انففیکشن میں مبتلا ہورہے ہیں اور گذشتہ ایک ہفتے کے دوران درجنوں مرد و زن ہسپتالوں اور نجی کلینکوں کا رخ کررہے ہیں۔مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ الائی پورہ میں لتر لاسی پورہ سڑک کے کنارے پنچایت اراضی میں موجود بھاری بھر کم سفیدوں سے ان کا جینا حرام کردیا ہے کیونکہ موسم بہار میں ان سے روئی نکلتی ہے جبکہ موسم سرما میں برف باری کی وجہ سے یہ سفیدے گرآتے ہیں جس کی وجہ سے جان و مال کا خطرہ درپیش رہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ انہوں نے اس سلسلے میں بی ڈی او لاسی پورہ سے تحریری شکایت بھی درج کرائی اور پھر ایڈیشنل پنچایت آفس پلوامہ میں ایک فائل بھی تیار کی گئی تاہم ایک سال سے یہ فائل دفتری طوالت کا شکار بن چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ کئی بار بی ڈی او آفس لاسی پورہ سے پنچایت آفس پلوامہ کے چکر لگانے اور بار بار متعلقہ افسران سے درخواستوں سے وہ تھک چکے ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ محکمہ دیہی ترقی نے بھاری بھر کم اور بوسیدہ سفیدوں کو کاٹنے کیلئے الائی پورہ پنچایت کا معائنہ بھی کیا تاہم آج تک ان سفیدوں کو نہیں کاٹا گیا۔انہوں نے بتایا کہ تیز ہوا ئیں چلنے کے دوران ان سفیدوں کی شاخیں بھی گر آتی ہیں جس کی وجہ سے حادثے پیش آنے کا احتمال بھی ہے جبکہ ان دنوں ان سفیدوں سے بھاری روئی نکل کر بستی میں پھیل رہی ہے جس کہ وجہ سے درجنوں افراد جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں،گلے کے انفیکشن اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوچکے ہیں۔شبیر احمد نامی ایک شہری نے بتایا کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران درجنوں مرد و زن ہسپتالوں اور نجی کلینکوں کا رخ کررہے ہیںجس کی وجہ سے بستی کے لوگ پریشان ہیں۔سفیدوں کے درختوں سے خارج ہونے والی روئی فضا میں اڑ رہی ہے۔ جس کی وجہ سے لوگوں کا سانس لینا دشوار ہو گیا ہے۔ سانس لینے کے دوران روئی منہ اورناک میں داخل ہو جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے لوگ انفیکشن کا شکار ہو رہے ہیں۔تیز ہوائوں کی وجہ سے سفیدے کے درختوں کی روئی ایک جگہ سے دوسری جگہ پھیل کر وائرل انفیکشن کو پھیلا رہی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کے سبب انہیں اپنے بچوں کو اسکول بھیجنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔لوگوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر اور متعلقہ محکمہ کے ڈائریکٹر سے مداخلت کی اپیل کی۔