سرینگر //کشمیر میں موسم بہار کے آتے ہی زرِ گل کی وجہ سے پیدا ہونے والی ’’الرجی ‘‘سے چھاتی کی مختلف بیماریوں میں مبتلاہونے والے لوگوں کی تعداد 4گنا بڑھ گئی ہے جن میں زکام ، کھانسی، آنکھوں سے آنسو بہنا، دمہ اور دیگر بیماریاں شامل ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کشمیر میںا لرجی کی سب سے بڑی وجوہات میں سفیدے کے درخت ، کیکر کے پھول ،صنوبر اور زعفران سے نکلنے والے زرِ گل (Pollen)سے ہونے والی الرجی ہے ۔محکمہ صحت نے الرجی سے بچنے کیلئے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں لوگوںکو مشورہ دیا گیا ہے کہ الرجی پیدا کرنے والے جرگ سے دور رہنے کے علاوہ باہر جاتے وقت ماسک کا استعمال لازمی طور پر کریں۔ کشمیر میں موسم بہار کے آتے ہی پھولوں اور درختوں کا خوبصورت منظر دیکھنے کو ملتا ہے وہیں یہاں موجود مختلف اقسام کے درختوں اور پھولوں سے نکلنے والے پولن سے موسم بہار کے دوران لوگ مختلف اقسام کی بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں ۔ وادی میں ماہرین صحت کا کہنا ہے کہا کہ الرجی کی وجہ سے لوگ، زکام ، کھانسی اور دمے کے علاوہ دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ شیر کشمیر انسٹیچوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ میں شعبہ جنرل میڈیسن کے سربراہ ڈاکٹر پرویز کول نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے بتایا ’’ کشمیر میں موسم بہار کے ساتھ ہی چھاتی کے امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ کیکر، صنوبر، سفیدے، زعفران اور ہر جگہ پائے جانے والی گاس سے نکلنے والے زرِ گل سے لوگوں میں الرجی پیدا ہوتی ہے‘‘۔ ڈاکٹر پرویز کول نے بتایا کہ کشمیر میں سب سے زیادہ 70فیصد لوگوں میں گاس ، 60فیصد لوگوں میں صنوبر اور 60فیصد لوگوں میں سفیدے سے نکلنے والے پولن کی وجہ سے الرجی کے شکار ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کی ایک کثیر تعداد سڑ ک سے اٹھنے والی دھول کی وجہ سے بھی بیمار ہوتی ہے۔ ڈاکٹر پرویز کول نے بتایا ’’ لوگوں کو الرجی سے بچنے کیلئے زرِ گل پیدا کرنے والے درختوں سے دور رہنے کی کوشش کے علاوہ ماسک کا استعمال کرنا چاہئے۔ ادھر محکمہ صحت نے کشمیر میں موسم بہار کے دوران پیدا ہونے والے زرِ گل کی بیماریوں سے لوگوں کو محفوظ رکھنے کیلئے ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ الرجی کی وجوہات سے دور رہنے کی کوشش کریں ۔ محکمہ صحت کی طرف سے جاری کی گئی ایڈوائزری میں لوگوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ زکام ، کھانسی اور دمہ کی بیماری سے بچنے کیلئے کشمیر میں الرجی پیدا کرنے والی گاس ، سفیدے، چنار ، ککر اور صنوبر کے درختوں سے دور رہے۔ عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ الرجی سے بچنے کیلئے باہر جاتے وقت ماسک کا استعمال کرے اور گھروں میں دھول جمع نہ ہونے دیں۔سرینگر کے ڈلگیٹ علاقے میں قائم چھاتی کے مخصوص اسپتال میں شعبہ امراض چھاتی کے سربراہ ڈاکٹر نوید نذیر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ موسم بہار میں چھاتی کے امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں4گناہ اضافہ ہوتا ہے جسکی سب سے بڑی وجہ الرجی پیدا کرنے والے جزیات کی ماحول میں موجودگی ہے‘‘۔ انہوں نے ککر، چناراور سفیدے کے درخت سے نکلنے والے زرِ گل کی الرجی سے بچنے کیلئے لوگوں کو احتیات برتنے کا مشورہ دیا‘‘ ۔ ڈاکٹر نوید نذیر نے بتایا سفیدے سے نکلنے والی روئی کے ریشے کیونکہ دکھائی نہیں دیتے ہیں اسلئے لوگ اس سے پریشان ہوتے ہیں تاہم ماحول میں اس سے زیادہ الرجی پیدا کرنے والے پولن بھی موجود ہیں۔