لسجن بنڈسے بہنے والے پانی کی زد میں چند بستیاں اورزیادہ تر غیر آباد اور بنجر زمین آگئی
سرینگر// جمعرات کی شب 28گھنٹوں کے بعد سنگم میں پانی کی سطح خطرے کے نشان سے نیچے آنے کے بعد جہلم میں جمعہ کی صبح پانی کی سطح کم ہونے لگی اور دوپہر کو سطح آب خطرے کے نشان سے نیچے آگئی۔جہلم اور معاون نالوں کے بہائو میں ٹھہرائو آ نے کے بعد جھیل وولر کی سطح میں اضافہ ہوگیا ہے۔شہر میں پانی آبادی علاقوں سے دور رہ گیا ہے اور زینی پورہ لسجن کے قریب جہلم کے پشتے میں شگاف پڑنے سے زیادہ تر بستیاں محفوظ رہیں لیکن ہزاروں کنال، زرعی، غیر آباد اور بنجر اراضی سیلاب کی زد میں آئی۔سیلابی پانی کینہ ہامہ،کھانڈے کالونی ،سمر بگ اور ٹینگن کی بستیوں میں داخل نہیں ہوا البتہ مدکھاہ، نوگام نمبل،لسجن نمبل،پادشاہی باغ نمبل کے علاوہ وسیع پیمانے پر زرعی ، غیر آباد اور بنجر اراضی کو اپنی زد میں لایا۔حکام نے کہا کہ رات بھر جہلم کے کسی بھی حصے میں کوئی شگاف نہیں ہوا، اور رام منشی باغ میں دو فٹ سے زیادہ پانی اتر گیا۔محکمہ آبپاشی اور فلڈ کنٹرول کے مطابق جمعہ کی صبح 8 بجے سنگم میں پانی کی سطح 20.18 فٹ تھی، جو خطرے کے نشان سے نیچے تھی جبکہ پانپور میں 5.74 میٹر تھی، جو خطرے کے نشان سے اوپر تھی۔ رام منشی باغ میں پانی کی سطح 20.49 تھی جو خطرے کے نشان سے نیچے تھی۔ان کا کہنا ہے کہ دوسری شاخیں کھڈونی میں ویشو نالہ، وچی میں رمبی آرا۔ بٹکوٹ میں لدر نالہ اور ددر ہامہ میں سندھ نالہ بھی خطرے کے نشان سے نیچے بہہ رہے ہیں۔
شگاف
ضلعی انتظامیہ سرینگر نے احتیاطی اقدام کے طور پر، لسجن، سوئٹنگ، نوگام، ویتھ پورہ، گولپورہ، پادشاہی باغ اور مہجور نگر میں قریب 9000لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا تھا۔ زینی پورہ لسجن کے مقام پر جمعرات کی صبح 5بجے جہلم کا پانی کناروں سے اوپر بہنے لگا اور اس نے زینی پورہ کی پوری بستی کو اپنی لپیٹ میں لیا۔حکام کے مطابق اس شگاف کے بعد شالینہ، رکھ شالینہ اور باغی شاکر شاہ سمیت چند دیہات جزوی طور زیر آب آگئے ۔حکام نے بتایا کہ سمر بگ جزوی،شالینہ ،ٹینگن اور رکھ شالینہ کا ایک محلہ جزوی طور پر متاثر ہوئے۔سیلابی پانی مدیکھا گرائونڈ، کینہ ہامہ نمبل، نوگام نمبل،لسجن نمبل اورپادشاہی باغ نمبل میں داخل ہوا۔ یہ ساری زمین بنجر ہے اور غیر آباد بھی ہے۔حکام نے بتایا کہ پانی جمعہ کی صبح لسجن نمبل میں داخل ہوا اور شام تک پانی نے اور کوئی نیا راستہ نہیں بنایا تھا۔ سیلابی پانی فور لین شاہراہ کیساتھ ساتھ رہا اور ریلوے لائن کے چھوٹ پلوں کے نیچے سے گذر کرلسجن نمبل کی طرف بڑھنے لگا۔ حکام نے بتایا کہ جہلم میں پانی کی سطح کم ہونے کے بعد سیلابی پانی کی سطح بھی کم ہونے لگی ہے اور پانی واپس ہونے لگا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اب اس بات کے بہت کم امکانات ہیں کہ پانی میجور نگر یا پادشاہی باغ میں داخل ہوسکتا ہے کیونکہ پانی کی رفتار بہت کم ہوگئی ہے۔
وولر جھیل
ضلع بانڈی پورہ میں حکام نے جمعرات کی شام کو کلہامہ گائوں کے کم از کم 11کنبوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا، کیونکہ وولر جھیل میں پانی کی سطح بڑھنے سے ان کی جان کو خطرہ لاحق ہوگیا تھا۔حکام نے بتایا کہ وولر میں پانی کی سطح رات 11 بجے کے قریب 1576.00 میٹر تک پہنچ گئی تھی، جو کہ خطرے کے نشان 1578.00 میٹر سے صرف دو میٹر کم ہے، جس کے بعد حکام نے کچے گھروں کو فوری طور پر خالی کرا لیا۔انہوں نے بتایا کہ ان متاثرہ خاندانوں کو احتیاطی طور پر گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول نادی ہل میں منتقل کیا گیا ۔اسی دوران حاجن علاقے میں بھی خوف کی فضا قائم ہوگئی کیونکہ عشم میں دریائے جہلم کی سطح 14 فٹ سے اوپر پہنچ گئی تھی۔اس سے قبل حکام کو ہاکا بارہ، وانگی پورہ، سادونارہ اور حاجن کے مقامی لوگوں کی طرف سے کمزور پشتوں کے حوالے سے شکایات موصول ہوئی تھیں، تاہم افسران نے یقین دہانی کرائی کہ صورتحال پر چوبیس گھنٹے کڑی نگرانی رکھی جا رہی ہے۔