عظمیٰ نیوز سروس
جموں//جموں ڈویژن کے کٹھوعہ ضلع میں سری لنکا کے ایک کرکٹر کو زمین کی الاٹمنٹ پر ہفتہ کو اسمبلی میں گرما گرم بحث چھڑ گئی۔ ارکان نے الزام لگایا کہ ملکیتی زمین والے لوگوں کو بھی بے دخل کر دیا گیا ہے۔بحث سی پی آئی (ایم) کے قانون ساز محمد یوسف تاریگامی کے سوال سے شروع ہوئی۔ انہوں نے پوچھا”یہ الاٹمنٹ کیسے ہوئی؟” ۔تاریگامی نے تاہم اس کرکٹر کے نام کا انکشاف نہیں کیا جسے زمین الاٹ کی گئی ہے۔کانگریس ایم ایل اے غلام احمد میر نے حکومت سے پوچھا کہ ایک غیر ہندوستانی کرکٹر کو جموں و کشمیر میں زمین کیسے الاٹ کی گئی ہے۔انہوں نے تشویش ظاہرکرتے ہوئے اسے ایک سنگین معاملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے جس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ایم ایل اے کے خدشات کا جواب دیتے ہوئے محکمہ زراعت کے وزیر جاوید احمد ڈار نے کہا کہ اس معاملے کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا”یہ معاملہ ریونیو ڈیپارٹمنٹ سے متعلق ہے،” ۔دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے وزیر، جاوید احمد ڈار نے کہا کہ بے زمین خاندانوں کو پردھان منتری آواس یوجنا (PMAY) کے تحت زمین فراہم کی گئی تھی۔وزیر نے ایوان کو بتایا کہ PMAY-G کے تحت 3,673 مستفیدین نے زمین حاصل کی ، جبکہ ریونیو حکام نے 498 مستفیدین کو زمین الاٹ کی ہے۔ رکن اسمبلی معراج ملک نے الزام لگایا کہ ان کے حلقہ میں لوگوں سے ملکیتی زمین بھی لی گئی ہے۔ اسی طرح سرنکوٹ کے ایم ایل اے اکرم چوہدری نے حکام پر جنگل کی زمین سے لوگوں کو بے دخل کرنے کا الزام لگایا۔کٹھوعہ کے ایم ایل اے راجیو جسروٹیا نے دعوی کیا کہ ان کے حلقہ کے لوگوں کو پی ایم اے وائی اسکیم کے تحت حاصل کی گئی زمین کا معاوضہ نہیں ملا ہے۔