سرینگر//ہندوئوں کے مذہبی رہنما سری سری روی شنکر کے مسئلہ کشمیر اور کشمیری عوام سے متعلق حالیہ خیالات پر حریت کانفرنس ،لبریشن فرنٹ ،دختران ملت کے علاوہ مختلف سیاسی جماعتوں نے سخٹ رد عمل کااظہار کرتے ہوئے ان کے بیان کو لاعلمی پر محمول اور کشمیر دشمنی کی روایت کے تسلسل سے تعبیر کیا ہے ۔سیاسی تنظیموں نے مذکورہ ہندو لیڈر کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کشمیرکی تاریخ کا مطالعہ کریں اور تعصب کی عینک ہٹا کر حقائق کا ادراک کریں ۔’’ حریت کانفرنس(گ) نے سری سری روی شنکر کے جموں میں دئے گئے بیان کو حقیقت سے بعید اور مضحکہ خیز قرار دیا جس میں موصوف نے تنازعہ کشمیر کے پس منظراورریاستی عوام کی طرف سے پیش کی جارہی قربانیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ کشمیری کون سی اور کس سے آزادی چاہتے ہیں اور ریاست میں امن قائم کرنے کے لئے تعمیر و ترقی کو آخری حل قرار دے کر رواں جدوجہد سے متعلق غلط تصورات پیش کرنے کی دانستہ کوشش کی ہے‘‘۔ حریت کانفرنس نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ روی شنکر کو مسئلہ کشمیر کے بارے میں اس قدر بھی معلومات حاصل نہیں جو پرائیمری سکول کے بچے کو حاصل ہیں اور 70 برسوں پر محیط تحریک آزادی کو تجارت قرار دے کر انھوں نے اپنے ذہن کی نچلی سطح کا جو مظاہرہ کیا ہے،وہ حیران کن بھی ہے اور مضحکہ خیز بھی۔ حریت نے واضح کیا کہ بھارت نواز حلقوں میں اس طرح کی باتیںکہہ کر وہ داد تو حاصل کرسکتے ہیں کشمیر میں اس طرح کی باتوں کی پزیرائی کے لئے انہیں چراغ لے کر ڈھونڈنا پڑے گا اور تب بھی انہیں اپنے دل کو مطمئن کرنے کے لئے شاید ہی کوئی مثبت اشارہ ملے ۔حریت نے مذکورہ کانفرنس میں موجود ہند نواز ٹولے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے لوگوں کے سہارے ہی بھارت نواز اور روی شنکر جیسے لوگ خود کو علم و دانش کی آخری حد تصور کرتے ہیں اور ٓں کے بیان کا مطالعہ کرنے کے بعد اس بات پر حیرت ہوتی ہے کہ ان لوگوں کو اپنے بارے اس قدر خوش گمانی کیوں اور یہ لوگ چند مداحوں کے بیچ اس طرح کی پھلجھڑیاں چھوڑ کر کیوں ایسا محسوس کررہے ہیںکہ جیسے ان کی ہر بات حرف آخر ہے۔ انہوںنے مسٹر روی شنکر کے تحریک آزادی کے بارے میں ان کے اس سوال کہ کشمیری کس قسم کی اور کس سے آزادی چاہتے ہیں ،کہا کہ کشمیری وہی آزادی چاہتے ہیں جس کا بھارت نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر وعدہ کیا ہے کہ جموں کشمیر کے لوگوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ طے کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔ حریت کانفرنس نے واضح کیاکہ جموں کشمیر کے مسئلے کے بارے میں پوری دنیا جانتی ہے اور مسٹر روی شنگر نے اصل میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے حقائق کو مسخ کرنے کی ایک مذموم اور مکارانہ کوشش کی ہے جوبھارت کے متعصب حکمران اور ’’امن لے کر‘‘ شنگر جیسے لوگ اس ہمالیہ جیسی مبنی بر حق اور تحریک آزادی کو جھٹلا کر بھارت کے غیر قانونی، غیر اخلاقی اور غیر انسانی جبری فوجی قبضے کے لیے جواز فراہم کرتے ہیں اور ’’شُتر مرغ‘‘ کی طرح اپنی آنکھیں موند کر ا ور حقائق کا ادراک کرنے کے بجائے جھوٹ اور مکروفریب پر مبنی تگ و دو کے سہارے اور امن کی ڈفلی بجاکر حقائق کو تبدیل کرنے کے خواہاں ہیں ۔اس دوران لبریشن فرنٹ نے بھی سری سری روی شنکر کے بیان پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے ۔ لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے سری سری روی شنکر کے کشمیر دشمن بیان پر اپناردعمل ظاہر کرتے ہوئے کیا جس میں موصوف نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچھ مفاد پرستوں کی خود غرضی سے تعبیر کیا تھا۔یاسین ملک نے سری سری روی کے مذکورہ بیا ن کو انکی ذہنی اختراع اور فکری دیوالیہ پن سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے مذاہب انسانوں کو حق اور باطل کے درمیان تمیز کرنے اور ہر حال میں حق کا ساتھ نبھانے کا درس دیتے ہیں لیکن سری سری روی نے مذہب کی آڑ میں انہی اقدار کو پامال کیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ حق و باطل کی تمیز کو بالائے طاق رکھ کر فسطائیت اور باطل کی ترجمانی کرنے والے سری سری روی کو خود اُسی مذہب جس کی آڑ میں وہ یہ سب کچھ کررہے ہیں کے اصل فرمودات کو مدنظر رکھنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ مہابھارت کے معرکے میں جب پانڈو برادران خاص طور پر اَرجن نے یہ کہہ کر کہ سامنے کا دشمن ان کا اپنا خاندان ہے جس پر وہ حملہ نہیں کرسکتے لڑائی سے انکار کیا تھا‘پر بھگوان کرشن نے ان سے کہا تھا کہ ان کی یہ لڑائی حق و باطل کی لڑائی ہے کوئی خاندانی جھگڑا نہیں ہے اور یہ کہ یہ لڑائی حق کی مکمل فتح تک بند نہیں ہوسکتی۔ کرشن بھگوان کا یہ تاریخی قول بھی خود ہندوئوں کی مذہبی کتابوں کا حصہ ہے کہ جب جب اس سرزمین پر باطل جنم لے گااس کے خلاف حق پرست جنم لیتے رہیں گے بھی اسی حقیقت کی غمازی کرتا ہے۔ یاسین ملک نے کہا کہ جموں کشمیر میں جاری مزاحتمی تحریک حق و باطل کا یہی معرکہ ہے جس میں کشمیری اپنا بنیادی حق آزادی طلب کرتے ہوئے بھارتی بطل اور جھوٹ کا مقابلہ کررہے ہیں اور سری سری روی نے اپنے چہرے پر پڑے جھوٹے نقاب کوہٹاکر ظلم و جبر اور ناجائز تسلط و استبداد کی ترجمانی شروع کرکے اپنی اصل اوقات کو ظاہر کردیا ہے۔