سرینگر//کشمیر کی تاریخی جامع مسجد میں کل 14ویں جمعہ کو مسلسل کرفیو اور پابندیوں کی وجہ سے نماز جمعہ ادا نہ ہوسکی جبکہ وادی کے دیگر علاقوں میں بڑی مساجدوں، عبادت گاہوں اور امام باڈوں میں لوگوں کو نماز جمعہ ادا کرنے سے روکا گیا۔ کل موجودہ نامساعد حالات کے 98دنوں سے جاری کرفیو اور پابندیوں کو جاری رکھتے ہوئے حکومت نے شہر خاص کے کئی علاقوں جن میں نوہٹہ گوجوارہ ، خواجہ بازار، حول، علمگیری بازار ، نوشہرہ اورصورہ میں لوگوں کی نقل و حمل کو مسدود کر دیا جس کے نتیجے میں سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں 14ویںجمعہ کو بھی نماز ادا نہیں کی گئی۔ کل صبح ہی پولیس اور دیگر فورسز سے وابستہ اہلکاروں نے شہر خاص کے 7پولیس تھانوں کے اندر آنے والے علاقوں میں رکاوٹیں کھڑی کرکے انہیں سیل کردیا۔ پولیس نے جامع مسجد کے گردونواح میں آنے والے علاقوں نوہٹہ، گوجوارہ ، راجوی کدل، حول، نوشہرہ اور صورہ جانے والے علاقوں کو سیل کردیا تھا۔ سرینگر کے گوجوارہ علاقے سے تعلق رکھنے والے محمد اشرف خان نے کہا کہ مسلسل کرفیو کی وجہ سے شہر خاص کے لوگوں کو مذہبی فرائض انجام دینے سے دور رکھا جا رہا ہے جو شہر خاص کے لوگ زیادہ دیگر تک برداشت نہیں کرسکتے۔ خان نے بتایا کہ اس سے قبل بھی احتجاج ہوئے ہیں اور کرفیو نافذ ہوا ہے مگر مذہبی فرائض کی انجام دہی میں مداخلت نہیں ہوتی ہے۔ شہر خاص کے کئی علاقوں میں مین چوراہوں پر قائم مساجد میں بھی پچھلے کئی ہفتوں سے نماز ادا نہیں کی جارہی ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگوں میں سخت نارضگی پائی جارہی ہے۔ شنگلی پورہ پالہ پورہ کی جامع مسجد میں ایک اجتماع میں تقریر کرتے ہوئے مولوی محمد یعقوب نے کہا کہ مرکزی جامع مسجد سرینگر کو ساڑھے تین ماہ سے لگاتارسیل رکھا گیا ہے۔بعد میںپالہ پورہ سے ایک بھاری جلوس نکالا گیا جس میں لوگوں خاص طور پر نوجوانوں نے میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق اور دیگر مزاحمتی قائدین کے فوٹو ،پلے کارڈس اور بینرز اٹھا رکھے تھے اور وہ اسلام اور آزادی کے حق میں اور میرواعظ سمیت دیگر مزاحمتی قائدین اور نوجوانوں کی گرفتاری کیخلاف نعرہ بازی کے ساتھ ساتھ تمام گرفتار شدگان کی بلا مشروط رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔