جموں//قانون ساز اسمبلی میں عوامی نمائندوں کے رول کو اجاگر کرتے ہوئے ممبر اسمبلی امیراکدل سید الطاف بخاری نے کہاکہ وہ اپنے ضمیر اور عوام کے سامنے جوابدہ ہیں ،جنہوں نے ووٹ دے کر اسمبلی میں اپنے اشوز ابھارنے کیلئے بھیجا ہے ۔ایوان اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے الطاف بخاری نے کہاکہ وہ ہمیشہ اس بات کی کوشش کرتے رہیں گے جسے وہ صحیح سمجھتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ وہ اپنے لوگوں کے اشوز ابھارتے رہیں گے اس بات سے قطع نظر نہ وہ کتنے کامیاب یا ناکام ہوتے ہیں ۔اسکے علاوہ وہ اس بات پر عہد بند ہیں کہ وہ ایسے اشوز نہیں ابھاریں گے جو ان کے حلقہ انتخاب(شہر یا ریاست) کے لوگوں کے مفاد میں نہ ہوں ۔الطاف بخاری نے کہاکہ سرینگر کو نظر انداز کئے جانے کا سوال ہی نہیں ۔میں اس بات سے مطمئن ہوں اور وعدہ بند ہوں اور مجھے کسی چیز کی تلاش نہیں ہے ۔بخاری ،جنہوں نے محکمہ بجلی ،باغبانی یا مکانات و شہری ترقی سے متعلق کافی اہم اشوز ابھارے ،نے کہاکہ وہ اپنے پورے حلقہ انتخاب کے لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں نہ کی صرف اپنے ووٹروں کی ۔انہوں نے کاہکہ وہ اپنے ضمیر کے سامنے جواب دہ ہیں ۔میں صرف اپنے ضمیر اور اپنے لوگوں کی مانتا ہوں ۔ہائسنگ اور پی ڈی ڈی وزارتوں کی تنقید پر الطاف بخاری کا کہنا تھا کہ وہ یہ بات ابھارنا چاہتے تھے کہ سرینگر جیسے شہر کی تعمیر وترقی اور منصوبہ بندی کیلئے متعلقہ عوامی نمائندوں کی رائے نہیں لی جاتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ دیہی ترقیاتی وزارت ان علاقوں کے نمائندوں کی رائے کو مقدم رکھتی ہے لیکن سرینگر میں ایسا نہیں ہے خصوصا مرکزی سکیموں جن میں ہائوسنگ فار ال ،امرت اور سوچھ بھارت جیسے سکیموں میں ممبران اسمبلی کی رائے لینا ضروری نہیں سمجھا جارہا ہے ۔سید الطاف بخاری نے کہاکہ کسی محکمہ کی کارکردگی پر تنقید کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں نے کچھ کھویا ہے ۔میں اس وقت بحیثیت ممبر اسمبلی امیراکدل خوش ہوں اور اپنے لوگوں کے اشوز ابھارنے میں مطمئن ہوں ۔انہوں نے کہاکہ انتخابات نمبر یا نیم پلیٹ کی بنیاد پر نہیں بلکہ زمینی سطح پر کارکردگی ظاہر کرنے کا نام ہے ۔