سرینگر// سرینگر ماسٹر پلان 2015-35) ( کے تحت سرینگر کی حدودکو 417سے بڑھا کر 766مربع کلو میٹر کردیاگیاہے جبکہ سرینگرڈیولپمنٹ اتھارٹی نے اس پلان کو کابینہ کی حتمی منظوری سے قبل عوامی رائے ، تجاویز ، خیالات اور تنقید کیلئے اپنی ویب سائٹ پراپ لوڈ کیاہے جہاں لوگ60 دنوں تک اپنی رائے کا اظہار کرسکیںگے ۔ا س کے بعد اس کا حتمی مسودہ تیار کر کے کابینہ کی منظوری کیلئے بھیجاجائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ اس ماسٹر پلان کے تحت سرینگرکی حدود بڑھاکر766مربع کلومیٹرکردی گئی ہے جبکہ اس سے قبل بنائے گے ماسٹر پلان میں شہرکی حدود 417مربع کلو میٹر پر مشتمل تھی ۔محکمہ ایس ڈیس اے کے ایک اعلیٰ افسر نے کشمیر عظمیٰ کوبتایا کہ اس پلا ن کے تحت شہر کے 80فیصد رقبہ کو بڑھایا گیا ہے ۔ انہوںنے بتایا کہ اس پلان میں تعمیراتی ڈھانچوں کی منصوبہ بندی، سڑک روابط کی توسیع ،جھیلوں کا تحفظ اور دیگر اہم معاملات کا خاص خیال رکھا گیا ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس ماسٹر پلان سے سرینگر شہر میں جہاں رنگ روڈ کی تعمیر کا منصوبہ ترتیب دیا گیا ہے ،وہیں ثقافتی سیاحت کو فروغ دینے کیلئے ثقافتی عمارتوں کی تجدید کا کام ہاتھ میں لیا جائے گا۔مذکورہ افسر کے مطابق جن لوگوں کے مکانات شہر میںسڑکوںکو وسعت دینے کے پروجیکٹ کی زد میں آئے ہیں، انہیں زمین فراہم کرنے کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے۔ سال 2003 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ مرحوم مفتی محمد سعید کی سربراہی والی مخلوط سرکار کی کابینہ نے ایک آرڈر زیر نمبر 111 بتاریخ 16 جنوری 2003 کو سال 2000 میں 20 سال کیلئے مرتب کئے گئے سرینگر ماسٹر پلان پر عمل در آمد کی ہدایت دی اور تب سے سرینگر ماسٹر پلان کا کئی مرتبہ جائزہ لیا گیا ۔چیف ٹائون پلانر کشمیر فیاض احمد خان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ماضی میں بنائے گئے سرینگر ماسٹر پلان کے تحت شہر کی حدود417 مربع کلو میٹرتھی لیکن نئے سروے سے بنائے گئے ماسٹر پلان میں شہر سرینگر کی یہ حدود 766 مربع کلو میٹر رکھی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حدود بڑھانے کا مقصد یہ ہے تاکہ کئی دیہات بھی اس پلان کا حصہ بن جائیں ۔ان کا کہنا تھا کہ نئے سروے سے بنائے گئے ماسٹر پلان کی معیاد 2035 تک ہوگی۔انہوں نے مزیدبتایا کہ پلان کے حوالے سے عوامی رائے ،تجاویز ، خیالات اور تنقید جاننے کیلئے اسے سرینگر ڈولپمنٹ اتھارٹی کی ویب سائٹ پر رکھا گیا ہے اور اس کیلئے 2ماہ کا وقت مقرر کیا گیا ہے ۔اُن کا کہنا تھا کہ 2ماہ تک لوگ اس پلان کے تحت جو تجاویز ، اعتراضات اور خامیاں سامنے لائیں گے، اُس کی کمیٹی جانچ کرے گی اور پھران اعتراضات اور تجاویز کے ساتھ حتمی مسودہ تیار کر کے کابینہ کی منظوری کیلئے بھیجا جائے گا۔ اس دوران معلوم ہوا ہے کہ اس پلان میں خامیوں اور پالیسیوں کو بھی بیان کیا گیا ہے ۔ معلوم رہے کہ 1970میں جموںوکشمیر ڈیولپمنٹ ایکٹ کے سیکشن 3 کے تحت سرینگر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا اور اس سلسلے میں 31 اکتوبر 1970 کو ریاستی سرکار کی طرف سے ایک نوٹیفکیشن زیر نمبر 518 جاری کی گئی۔ ریاست کی گرمائی راجدھانی سرینگر میں عوامی سہولیات کو بہتر بنانے اور اس شہر کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی غرض سے 22 نومبر 1976 کو اس وقت کی سرکار کی طرف سے ایس آر او 754 کے تحت پہلا سرینگر ماسٹر پلان مرتب کیاجبکہ دوسرا سرینگر ماسٹر پلان سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے دور میں سال 2000 میں منظور ہوا اور اس کی معیاد 2021 تک رکھی گئی۔مبصرین کامانناہے کہ لوگوں کو اس پلان کو پوری طرح سے پڑھ کر اس حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کرناچاہئے ۔