عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اخبارات کو حکومتی اشتہارات کی تقسیم میں کسی بھی چنیدہ پالیسی کو مسترد کر دیا ہے۔ قانون ساز اسمبلی میں ایم ایل ایز کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات کا جواب دیتے ہوئے، انہوں نے یقین دلایا کہ اشتہارات کی تقسیم کا عمل منصفانہ اور شفاف رہے گا۔وزیر اعلیٰ نے چنیدہ اشتہارات کی پالیسی ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اخبارات جو مکمل طور پر حکومتی آمدنی پر انحصار کرتے ہیں، حقیقی صحافت کے نمائندہ نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ ایسے اخبارات صرف حکومتی ترجمان بننے کا رول ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اور جو اخبار صرف سرکاری پریس نوٹ اور میری تصویر کو صفحہ اول پر شائع کرے، وہ اخبار نہیں بلکہ ایک ترجمان ہیں۔عمر عبداللہ نے صحافتی آزادی کے عزم کو دہراتے ہوئے واضح کیا کہ سچ کی رپورٹنگ پر کسی اخبار کے خلاف کوئی سزا یا تادیبی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ تاہم، انہوں نے غلط معلومات کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صحافیوں کو حقائق کی تصدیق کرنے کی تاکید کی۔انہوںنے کہا کہ جعلی خبروں کا پھیلاؤ تیز ہوتا ہے، اور جب تک ہم وضاحت کرتے ہیں، نقصان ہو چکا ہوتا ہے۔وزیر اعلیٰ نے میڈیا اداروں کو مالی طور پر خود مختار بنانیکی ترغیب دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ صحافتی دیانت داری کے لیے خود انحصاری ضروری ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت میڈیا انڈسٹری کو مضبوط کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔پریس کارڈز کی تاخیر سے متعلق شکایات پر، عمر عبداللہ نے محکمہ اطلاعات کو ہدایت دی کہ وہ درخواستوں کی جانچ کے عمل کو تیز کرے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ درخواست گزاروں کو اصلاح کا موقع دیا جائے گا، بجائے اس کے کہ ان کی درخواستیں فوراً مسترد کر دی جائیں۔پریس کلب کے معاملات پر بات کرتے ہوئے، وزیر اعلیٰ نے جموں پریس کلب کی بہتر کارکردگی کو سراہا، لیکن سرینگر پریس کلب میں سیاسی مداخلت کی وجہ سے اس کے بند ہونے اور متوازی پریس کلب بننے پر افسوس کا اظہار کیا۔ اس مسئلے کے حل کے لیے، انہوں نے کشمیری صحافیوں پر زور دیا کہ وہ ایک منیجنگ باڈی کا قیام عمل میں لائے جو آزادانہ انتخابات کے ذریعے ایک جائز پریس کلب تشکیل دیں تاکہ صحافیوں کو ایک مضبوط پلیٹ فارم میسر آ سکے۔
گریٹر کشمیر اور کشمیر عظمیٰ کو اشتہارات کی معطلی
اقدام آزاد صحافت پر حملہ ، حکومت سے وضاحت طلب
عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// ایم ایل اے شوپیاں، شبیر احمد کلے نے جمعرات کو جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں جموں و کشمیر کے تین ممتاز اخبارات بشمول گریٹر کشمیر کے سرکاری اشتہارات کی معطلی پر سوال اٹھایا۔وزیر اعلی کے ماتحت محکموں کے لیے گرانٹ کے مطالبات پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے، کلے نے کہا کہ گریٹر کشمیر اور کشمیر عظمیٰ کو گزشتہ سات سالوں سے سرکاری اشتہارات سے انکار کیا گیا ہے۔کلے نے اشتہارات جاری کرنے میں حکومت کی طرف سے اپنائے گئے معیار پر وضاحت طلب کی۔انہوں نے کہا کہ چند سو کاپیوں کے سرکولیشن والے اخبارات کو اشتہارات مل رہے ہیں، جب کہ گریٹر کشمیر جیسی قائم شدہ اور وسیع پیمانے پر پڑھی جانے والی اشاعتوں کو نہیں دیئے جارہے ہیں۔ایوان کے باہر کلے نے کہا کہ گریٹر کشمیر بذات خود ایک ادارہ ہے۔انہوں نے کہا، “اس طرح کی اشاعت کے اشتہارات کو روکنا، دوسروں کے ساتھ، مختص کرنے کے عمل کے معیار اور شفافیت پر سنگین خدشات پیدا کرتا ہے۔”کلے نے کہا کہ جموں اور کشمیر میں بڑے کارپوریٹ ہائوسز کی عدم موجودگی میں اخبارات کو سرکاری اشتہارات پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اشتہارات کی معطلی آزاد صحافت پر حملہ ہے۔