سرینگر//سرینگر پارلیمانی نشست کے ضمنی انتخابات کے نتائج کا اعلان ہونے کے ساتھ ہی سابق وزیر اعلیٰ ڈ اکٹر فاروق عبداللہ نے تیسری مرتبہ اس نشست پر اپنی فتح کا پرچم لہراتے ہوئے اپنے نزدیکی مد مقابل حکمران جماعت پی ڈی پی کے امیدوار کو10ہزار 700 سے زائد ووٹوں سے شکست دی۔وسطی کشمیر کے3اضلاع اور15اسمبلی حلقوں پر مشتمل سرینگر پارلیمانی نشست پر9اپریل کو خونین شہری ہلاکتوں کے بیچ ہوئے ضمنی انتخابات اور مابعد38 پولنگ مراکز پردوبارہ پولنگ ہونے کے بعدسنیچر کو ایس کے آئی سی سی میں ووٹ شماری کا آغاز ہوا۔نیشنل کانفرنس امیدوار اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے10ہزار775ووٹوں کے فرق سے جیت درج کی۔نیشنل کانفرنس کے صدر نے مجموعی طور پر47ہزار564جبکہ انکے نزدیکی مد مقابل حکمران جماعت پی ڈی پی کے نذیر احمد خان نے37ہزار145ووٹ حاصل کئے ۔18راونڈ تک ووٹ شماری جاری رہی اور ایک مرتبہ بھی ایسے رجحانات سامنے نہیں آئے کہ نیشنل کانفرنس کو اس نشست پر شکست ہوسکتی ہے۔ووٹ شماری کے دوران نیشنل کانفرنس نے اپنی برتری برقرار رکھی۔پہلے راونڈ میں اگر چہ حکمران جماعت پی ڈی پی کے امیدوار نذیر احمد خان نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے معمولی برتری حاصل کی تاہم دوسرے راونڈ سے آخر تک فاروق عبداللہ چھائے رہے۔ پہلے راونڈ میں ڈاکٹر عبداللہ نے1508جبکہ نذیر احمد خان نے51ووٹوں کی برتری حاصل کرتے ہوئے1559ووٹ حاصل کئے تاہم ڈاکٹر فاروق نے دوسرے رائونڈ میں نہ صرف اس معمولی برتری کو پورا کیا بلکہ1051ووٹوں کی سبقت بھی حاصل کی۔اس راونڈ میں نیشنل کانفرنس نے4ہزار24جبکہ پی ڈی پی نے2ہزار973ووٹ حاصل کیں۔ تیسرے راونڈ میں ڈاکٹر عبداللہ نے سبقت کو مزید بڑھاتے ہوئے2ہزار121ووٹوں کی برتری حاصل کی اور مجموعی طور پر7ہزار810ووٹ حاصل کئے جبکہ نذیر احمد خان نے5ہزار689ووٹ حاصل کئے۔ ووٹوں کا اعداد شمار جاری رہا اور چوتھے راونڈ میںنیشنل کانفرنس کے امیداور نے2ہزار552ووٹوں کی سبق ھاصل کرتے ہوئے8ہزار983ووٹ حاصل کئے اور حکمران جماعت کے امیدوار کے ووٹوں کی تعداد6ہزار431 رہی۔5ویں راونڈ میں بھی ڈاکٹر عبداللہ کی سبقت اگر چہ کم ہوکر1310تک پہنچ گئی تاہم چھٹے راونڈ میں یہ برتری ایک مرتبہ پھر2ہزار439تک پہنچ گئی جبکہ اس راونڈ کے آخر تک نیشنل کانفرنس کے ووٹوں کی تعداد13ہزار182تک پہنچ گئی اور پی ڈی پی امیدوار کے ووٹوں کی تعداد 10ہزار743 رہی۔ نیشنل کانفرنس نے7ویں رائونڈ میں بھی سبق لینے کا سلسلہ جاری رکھا اور3ہزار371کے ہندسے کو چھو لیا ۔8ویں راونڈ میں ڈاکٹر عبداللہ17ہزار331جبکہ نذیر خان12ہزار980ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے۔ انتخابی نتائج کے9 ویں راونڈ میں نیشنل کانفرنس کو مجموعی طور پر4ہزار489ووٹوں کی سبقت حاصل ہوئی جبکہ10ویں راونڈ میں نیشنل کانفرنس نے5ہزار کا ہندسہ پار کرتے ہوئے5ہزار354 کی برتری حاصل کی اور اس دوران ڈاکٹر فاروق نے19ہزار933جبکہ انکے نزدیکی نذیر احمد خان نے14ہزار586ووٹ حاصل کئے۔ اس دوران ووٹوں کے اعدادو شمار کا سلسلہ جاری رہا اور ہر ایک راونڈ میں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی دوری میں اضافہ بھی ہوتا رہا۔16ویں راونڈ کے اختتام تک نیشنل کانفرنس نے ووٹوں کی سبقت میں10ہزار کا ہندسہ بھی عبور کیا اور ڈاکٹرفاروق کے ووٹوں کی تعداد بھی30ہزار57تک پہنچ گئی جبکہ انکے نزدیکی مد مقابل نذیر احمد خان کے ووٹوں کی تعداد19ہزار994رہی۔17ویں راونڈ میں اگر چہ نیشنل کانفرنس کے امیدوار کی سبقت10ہزار سے نیچے آگئی تاہم19ویں راونڈ میں ڈاکٹرفاروق کے ووٹوں کی سبقت10ہزار508تک پہنچ گئی جبکہ انہوں نے مجموعی طور پر34ہزار656جبکہ نذیر احمد خان نے24ہزار148ووٹ حاصل کئے۔ انتخابی میدان میں شامل دیگر امیدوار1000کے ہندسے کو چھونے کیلئے بھی ترس گئے جبکہ تیسرے نمبر ’’نوٹا‘‘ آیا‘‘۔ ڈاکٹر فاروق نے مجموی طور پر ڈالے گئے 88ہزار227ووٹوںمیں سے54.02کی شرح سے ووٹ حاصل کئے جبکہ انکے مد مقابل نذیر احمد خان نے42.03فیصدشرح سے ووٹ حاصل کئے۔