بلال فرقانی
سرینگر// اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم(یونیسکو) سے وابستہ عالمی دستکاری کونسل نے سری نگر کے مختلف دستکاریوں جیسے پیپر ماشی، دستی قالین،سوزنی اور پشمینہ وغیرہ کا نوٹس لیتے ہوئے سرینگرکو ’عالمی دستکاری شہر‘ کے طور پر تسلیم کیا۔ہینڈلوم ڈپارٹمنٹ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے عالمی دستکاری کونسل (ڈبلیو سی سی) نے کہا کہ شہر میں 20,822 کاریگروں کا رجسٹرڈ اٹا ہے جو مختلف روایتی دستکاریوں میں مصروف ہیں، جو کہ پیپر ماشی اخروٹ کی لکڑی کی تراش خراش، ہاتھ سے بنی قالین، کانی شال، ختمبند، پشمینہ، سوزنی کرافٹ سے وابستہ ہے۔ شہر کی مجموعی آبادی میں کل دستکاری سے متعلق افرادی قوت کی شرکت تقریباً 1.76% ہے۔
یہ اعداد و شمار معمولی طور پر بڑھ کر 2.02فیصد تک پہنچ جاتا ہے جب کہ شہر کی کل آبادی میں سے بچوں کی آبادی کو چھوڑ کر 4.07 لاکھ افراد پر دستکاری کے شعبے کا حصہ 5.1فیصد ہے۔سرکاری ترجمان نے کہا’’”بڑھتی ہوئی عالمی پہچان کے ساتھ، سری نگر کے دستکاریوں کو بین الاقوامی سطح پر زیادہ سے زیادہ مرئیت ملے گی، جس سے کاریگروں کے لیے نئی منڈیاں اور مواقع کھلیں گے۔جموں و کشمیر میں انڈین نیشنل ٹرسٹ فار آرٹ اینڈ کلچرل ہیریٹیج کے کنوینر سلیم بیگ نے کہاکہ سری نگر ایک ایسا خزانہ ہے جو دنیا سے چھپا ہوا ہے۔کشمیر پشمینہ آرگنائزیشن کے سینئر نائب صدر مصدق شاہ نے کہا کہ یہ دستکاری میں تیزی کا باعث بنے گا اور ہماری وادی کو اس کے تاریخی دستکاریوں کو فروغ دے گا۔ محکمہ دستکاری اور ہینڈ لوم کے ڈائریکٹر محمود احمد شاہ نے کہا’’ہمیں اپنے دستکاروں اور ان کی نمایاں شراکت پر ناقابل یقین حد تک فخر ہے۔ ایک ورلڈ کرافٹ سٹی کے طور پر پہچانا جانا ایک خواب ہے اور اس سے بھی زیادہ جذبے اور لگن کے ساتھ اپنے کام کو جاری رکھنے کی ترغیب ہے،” ۔رئوف احمد نامی دستکار نے بتایا کہ شہر کے دستکاری، پشمینہ شالوں اور کشمیری قالینوں سے لے کر لکڑی کے پیچیدہ کام اور پیپر ماشی تک، خطے کی ثقافتی روح اور فنکارانہ ذہانت کی عکاسی کرتے ہیں۔