لیفٹیننٹ گورنر کا مصنفین کو تحقیق کرنے پر زور
سرینگر//لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہانے مصنفین کو تحقیق کرنے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ٹھوس شواہد کی بنیاد پر گمراہ کن تاریخی بیانیوں کو چیلنج اور درست کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ نوآبادیاتی دور اور آزادی کے بعد ایک مخصوص طبقے کے مصنفین نے اَپنے نظریاتی مقاصد کے لئے ہماری تاریخ کو مسخ کیا۔ لیفٹیننٹ گورنر سریکولا فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام کشمیر لٹریچر فیسٹول کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہا ’’آج کے نوجوان مورخوں کو چاہیے کہ وہ درست اور حقائق پر مبنی تاریخی بیانیے پیش کریں تاکہ ماضی کے جھوٹوں کو بے نقاب کیا جا سکے۔ گزشتہ چند برسوں میں نئے مصنفین نے بھارتی تاریخ کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کو درست کرنے کی کوشش کی ہے جو کہ ایک بہترین اقدام ہے ۔ہندوستانی ادب کو عالمی سطح پر متعارف کرنے کے لئے بھی کوششیں جاری ہیں جو نہایت قابلِ ستائش ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر سے متعلق بیانیہ کو درست کرنے کی ضرورت ہے تاکہ غلط معلومات کی نشاندہی کر کے انہیں تصدیق شدہ حقائق سے رد کیا جا سکے۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا ’’کئی دہائیوں سے یہاں جموںوکشمیر میں ایک من گھڑت بیانیہ کا پروان چڑھایا گیا۔ مصنفین اور میڈیا سے وابستہ شخصیات نے یہ تسلیم کیا ہے کہ دہشت گردوں اور ان کے نظام سے خوفزدہ ہو کر انہیں وادی میں سرحد پار سے مسلط کئے گئے بیانیے کو آگے بڑھانے پر مجبور کیا گیا۔ ملی ٹینسی کا ماحولیاتی نظام ختم ہو چکا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ جموں کے تمام لوگوں کو خوف سے آزاد کیا جائے تاکہ اعتماد کو مضبوط اور سماجی و معاشی ترقی کی رفتار کو تیز کیا جاسکے‘‘۔لیفٹیننٹ گورنر نے اَپنے خطاب میں اِس بات پر زور دیا کہ تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں قارئین کو نئے نظریات اور ویژن فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ غیر معمولی چیلنجوں اور مواقع کا سامنا کیا جا سکے اور فطرت، ثقافت اور عوامی فلاح و بہبود کی بہتر سمجھ پیدا ہو۔افتتاحی تقریب میںلیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ڈِی پی پانڈے، بانی سریکولافاؤنڈیشن یوراج سری واستو، سینئر حکام، معروف اَدبی شخصیات، سریکولا فاؤنڈیشن کے اراکین، مختلف شعبہ ہائے زِندگی سے تعلق رکھنے والے اَفراد اور بڑی تعداد میں نوجوانوں نے شرکت کی۔