سرینگر//زراعت اور کسان بہبود کے مرکزی وزیر رادھا موہن سنگھ نے ہارٹیکلچر کو ملک میں روز گار پیدا کرنے کا اہم ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت اسے مزید فروغ دینے کے لئے ہر ممکن کوششیں جاری رکھے گی۔مرکزی وزیر نے کہا کہ باغبانی شعبۂ سے ملک کی اقتصادیات کو دوام حاصل ہورہا ہے اور اس صنعت کو ترقی کی بلندیوں تک لے جانے کے لئے سائنسدان اور کسان باہمی اشتراک کے ساتھ کام کر کے میوؤں کے جدید طور طریقوں اور اعلیٰ پیداوار دینے والی اقسام کو بروئے کار لاکر پیداوار اور پیداواریت میں اضافہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی کی جانب راغب کرنے کے لئے اختراعی اقدامات کئے جارہے ہیں۔مرکزی وزیر نے ان خیالات کا اظہار سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں سنسا فاؤنڈیشن کی طرف سے منعقدہ’’ رائزنگ کشمیر۔2017‘‘ موضوع کے تحت منعقدہ ایک نمائش کا افتتاح کرنے کے بعد تقریر سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقعہ پر بتایا گیا کہ اس نمائس کے انعقاد کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ باغبانی شعبۂ سے وابستہ افراد کو مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی پالیسیوں اور حصولیابیوں سے روشناس کرایا جائے۔ملک میں ہارٹی کلچر کی گنجائش اور پیداوار کو اُجاگر کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ ہندوستان میں اس وقت 286 ملین ٹن میوؤں کی پیداوار ہوتی ہے اور اس کیلئے 15 فیصد زرعی زمین استعمال ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح اس شعبہ سے پیداواری قیمت میں 30 فیصد شراکت داری ہوتی ہے ۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ چین کے بعد ہندوستان سبزیوں کی پیداواری میں دوسرا بڑا ملک ہے اور بھارت مٹر اور بھنڈی کے علاوہ آم ، کیلوں ، پپیتا ، آڑو ، انار وغیرہ کی پیداوار میں سرِ فہرست ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان بینگن ، گوبی اور پھول گوبی اور پیاز کی پیداوار میں دوسرا سب سے بڑا ملک اور آلو و ٹماٹر کی پیداوار میں تیسرا سب سے بڑا ملک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ زرعی زمین پر بوجھ کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مائیکرو اری گیشن ، ہائی ڈینسٹی پلانٹیشن ، معیاری بیج اور باغات کے احیائے نو کے ذریعے ترقیاتی منصوبے پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے ۔ فصل کٹائی کے بعد نقصانات کو کم کرنے کیلئے حکومت ہند موثر سپلائی چین اور مارکیٹنگ پر زور دے رہی ہے ۔ کسانوں کو منڈیوں کے ساتھ جوڑنے کی خاطر کسانوں کو کسان انجمن کے ذریعے منظم کیا گیا ہے اور انہیں منڈیوں کے ذریعے امداد فراہم کی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں ماہرین کی کمی ایک بہت بڑا چیلنج ہے اور اس کمی کو پورا کرنے کیلئے مرکزی سرکار سکل ڈیولپمنٹ تربیتی پروگرام پر توجہ دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ باغبانی شعبہ کی ترقی اور فروغ کے لئے مرکزی حکومت نے ایم آئی ڈی ایچ سکیم متعارف کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2001-02 سے مرکزی حکومت نے یہ سکیم جموں وکشمیر کے تمام اضلاع، شمال مشرقی اور ہمالیائی ریاستوں میں یہ سکیم شروع کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سکیم کے تحت باغبانی شعبے کی ترقی کیلئے مرکزی اور ریاستی حکومتیں 90:10 کے تناسب سے رقومات دیتی ہیں ۔ مرکزی سرکار کے 46 کروڑ روپے کے حصے کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر کیلئے ایم آئی ڈی ایچ کے تحت 51.52 کروڑ روپے کا خرچہ مختص رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر اور دُنیا بھر میں تازہ میوؤں ، خشک میوؤں ، زعفران اور شہد کی پیداوار کیلئے جانا جاتا ہے ۔ جموں کشمیر کی اقتصادیات میں باغبانی کا شعبہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور یہ ریاست کی 33 لاکھ آبادی کیلئے ذریعہ معاش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 7 لاکھ کنبے بالواسطہ یا بلا واسطہ باغبانی شعبے کے ساتھ منسلک ہیں اور اسی پر منحصر ہیں ۔ باغبانی کا شعبہ 23 لاکھ افراد کو روز گار فراہم کرتا ہے اور اس کو مزید وسعت دینے کی گنجایش ہے ۔ اس کے مدِ نظر ریاستی حکومت نے ہارٹی کلچر کو کلیدی شعبہ قرار دیا ہے اور اس کے فروغ کے لئے کوششیں جاری ہیں ۔ ریاست کا تقریباً 20 فیصد علاقہ زراعت کے تحت آتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ملک میں سیب اور اخروٹ کی پیداوار میں سرِ فہرست ہے ۔ ملک میں سیب اور اخروٹ کی کُل پیداوار کا 66 فیصد اور 90 فیصد حصہ بالترتیب جموں کشمیر میں پیدا ہوتا ہے اور اس رحجان میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ ریاست کو سیبوں اور اخروٹ کی برآمدات میں ’’ ایکسپورٹ زون ‘‘ قرار دیا جاتا ہے ۔ 48 فیصد کی کُل پیداوار میں سے ریاست کے باغبانی پیداوار میں سیب کی پیداوار سرِ فہرست ہے ۔ سال 2015-16 کے دوران 136.54 ہزار ہیکٹر اراضی پر سیبوں کی کاشت کی گئی اور اس طرح 1672.72 ہزار میٹرک ٹن پیداوار حاصل کی گئی ۔ مرکزی وزیر زراعت نے کہا کہ وادی کشمیر میں زعفران کی پیداوار کافی بہترین ہے ۔ سال 2010 میں مرکزی سرکار کے 315.99 کروڑ روپے اور ریاستی سرکار کے 84.22 کروڑ روپے کے حصے کی مدد سے قومی زعفران مشن شروع کیا گیا ۔ مرکزی وزیر نے ریاستی سرکار نے باغبانی شعبے کے فروغ کیلئے متعدد اقدامات کئے ہیں ۔ مرکزی سرکار پلانٹیشن سے فصل کٹائی تک ریاستی سرکار کو مالی معاونت فراہم کر رہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوڈ پروسیسنگ وزارت کی مدد سے پلوامہ کشمیر میں ایک فوڈ پروسیسنگ یونٹ قایم کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 7 نومبر 2015 کو جموں و کشمیر میں تباہ شدہ باغبانی سیکٹر کے احیائے نو کے لئے 500 کروڑ روپے کے خصوصی پیکج کا اعلان کیا ۔ وزیر اعظم خصوصی پیکج کے تحت ہائی ڈینسٹی پلانٹیشن اور جافری نظام کی سفارش کی گئی ہے ۔ اس طرح ریاست میں سیبوں کی پیداوار میں اضافہ ہو گا ۔ بعد میں رادھا موہن سنگھ نے مختلف محکموں اور کئی دیگر ریاستوں و کارپوریشنوں کی جانب سے قائم کئے گئے سٹالوں کا معائنہ کیا اور ان میں زبردست دلچسپی کا اظہار کیا۔