بلال فرقانی
سرینگر//سرینگر سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت گزشتہ تین برسوں میں تقریباً 7 کروڑ روپے خرچ کر کے 26 عوامی بیت الخلاء بلاک تعمیر کیے گئے ہیں۔ زرِ کثیر خرچ کرنے کے باوجود زمینی سطح پرمتعدد مقامات پر بیت الخلاؤں کی عدم دستیابی کے باعث لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے، جس نے شہری سہولیات پر کئی سوالات کھڑے کر دئے ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق مالی سال-24 2023 میں سرینگر سمارٹ سٹی لمیٹڈ نے شہر کے مختلف مقامات پر 15 بیت الخلاء تعمیر کیے، جن میں امیرا کدل بنڈ، شیخ باغ پارکنگ، آبی گزر، زبرون پارکنگ، نشاط تکونی پارک، ایکو پارک شالیمار، پارمپورہ فروٹ منڈی، ریذیڈنسی روڈ ، چلڈرن ہسپتال بمنہ، بٹہ مالو بس اسٹینڈ، ریکہ چوک بٹہ مالو ،پارمپورہ بس اسٹینڈ میں دو مقامات پر، بوٹینیکل گارڈن پارکنگ اور بادامی باغ چھائونی شامل ہیں۔ ان بیت الخلاؤں میں سے اکثر میں خواتین، مرد اور معذور افراد کیلئے علیحدہ سہولیات مہیا کی گئی ہیں جبکہ کئی مقامات پر چائلڈ کیئر روم بھی شامل کیے گئے ہیں۔ ان تعمیرات کیلئے 3.78 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا تھا، جس میں سے 3.55 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔سال 2024-25کے دوران مزید 10 بیت الخلاء بلاک تعمیر کیے گئے، جنہیں بلیدھان استمبھ، پولو گراؤنڈ، بولیوارڈ روڈ پر واقع سن سیٹ پلازہ، لشکری محلہ فورشور روڈ، عبداللہ برج، شالیمار کا سمو اسٹینڈ، ہارون میں ایس ایم سی پارکنگ، ٹیولپ گارڈن کے قریب کارپورہ، خانقاہِ معلی ،ڈلگیٹ اور ٹی آر سی شامل ہیں۔ اس مرحلے کے لیے 2.93 کروڑ روپے کا بجٹ منظور کیا گیا، جبکہ 2.77 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔تازہ ترین مرحلے میں سال 2025-26کے دوران اب تک صرف ایک بیت الخلا ء بلاک صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ میں تعمیر کیا گیا ، جس پر 0.80 کروڑ روپے مختص کیے گئے جن میں سے 0.63 کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں۔مجموعی طور پر 3برسوں میں تعمیر کیے گئے ان 26 عوامی بیت الخلاؤں پر 6.95 کروڑ روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔ اس کے باوجود شہر میں بیت الخلائوںکی عملی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ 2022 میں مقامی غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے کرائے گئے ایک سروے کے مطابق صرف 20 فیصد عوامی بیت الخلاء ہی قابل استعمال ہیں۔ جائزے میں کہا گیا کہ بیشتر مقامات پر بیت الخلا بند ہوتے ہیں یا ان میں پانی، صابن اور صفائی کا شدید فقدان پایا جاتا ہے۔ کئی بیت الخلائوں کی حالت ایسی ہے کہ وہ عوام کیلئے محفوظ یا قابل قبول نہیں رہتے۔خاص طور پر خواتین کے لیے مخصوص ’گلابی بیت الخلاء بلاک‘ کی عدم موجودگی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ لالچوک جیسے تجارتی مراکز، ڈل جھیل اور مغل باغات جیسے سیاحتی مقامات پر روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی آمد و رفت کے باوجود خواتین کیلئے علیحدہ، صاف اور محفوظ بیت الخلاء موجود نہیں ہیں۔ شہر کے پائین علاقوں جیسے نوہٹہ، نواکدل میں تو عوامی بیت الخلاء تقریباً ناپید ہیں۔مقامی خواتین اور سیاح اس صورتحال پر بار بار اپنی مایوسی کا اظہار کر چکے ہیں۔ راجباغ کی ایک طالبہ مہرین نے کہا کہ’زیادہ تر عوامی بیت الخلاء‘ بند یا انتہائی گندگی کا شکار ہوتے ہیں، خواتین کیلئے تو حالات اور بھی بدتر ہیں۔ترفت بتول نامی ایک خاتون کہتی ہیں کہ ’’دوسرے شہروں میں ہر2کلومیٹر پر بیت الخلاء دستیاب ہوتا ہے لیکن یہاں ہوٹل یا دکانوں کے بیت الخلائوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے‘‘۔یہ صورتحال صرف تکلیف دہ ہی نہیں بلکہ صحت کیلئے بھی خطرہ بن چکی ہے۔ نا صاف اور ناقابل رسائی بیت الخلاء کے باعث لوگوں کو صفائی کے اصولوں پر سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے جو کہ انفیکشن اور بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بنتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، سوچھ بھارت مشن کے اصولوں کے تحت عوامی مقامات پر ہر 100 خواتین کیلئے ایک اور ہر 250 مردوں کیلئے ایک بیت الخلا ہونا لازمی ہے، لیکن سرینگر ان معیارات پر پورا نہیں اْترتا۔