سرینگر//سرینگرمیونسپل کارپوریشن نے ریاستی ہائی کورٹ کے احکامات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے جہانگیر چوک میںدکانات کی الاٹمنٹ کے دوران بے ضابطگیوں کے ریکارڈ توڑ ڈالے۔اتنا ہی نہیں بلکہ ایک شخص کو 4 دوکان الاٹ کئے گئے جس کا کوئی بھی دوکان نہیں تھا ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ فلائی اوور بنانے کیلئے ایشین ڈیولپمنٹ بنک نے سروے کی تھی اور اسکے بعد متاثرہ دکانداروںکی فہرست تیار کی گئی تاکہ ان میں دکانوں کی الاٹمنٹ کی جاسکے۔دستیاب دستاویزات کے مطابق متاثر ہونے والے دکانداروں کو چار زمروں میں رکھا گیا۔اسٹیٹس محکمہ کی جس عمارت کو مگھرمل کراسنگ پر گرایا گیا اس میں 16 دوکان تھے، اسی طرح میونسپل کارپوریشن کو 68دوکان اور ہنڈی کرافٹس محکمہ کو32الاٹ کئے گئے۔لیکن جن پرائیویٹ دوکانوں کو گرایا گیا یا گرانے والے ہیں ،ایسے 17دکانداروںکو کہیں بھی دوکان نہیں دیئے گئے حالانکہ انکے لئے ایشین ڈیولپمنٹ بنک نے باضابطہ طور پر نمائش کراسنگ کے نزدیک بنائی گئی عمارت میں دکانات کی نشاندہی کی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ اے ڈی بی نے جب مذکورہ عمارت کی تعمیر مکمل کی تو تینوں محکموں میونسپلٹی،ہنڈی کرافٹس اور اسٹیٹس کو دکانات دیئے گئے البتہ پرائیویٹ دکانداروں کو نظر کیا گیا۔معلوم ہوا ہے کہ میونسپل کارپوریشن کے افسران نے ملی بھگت کر کے پرائیوٹ دکانداروں کے حقوق پر شب خون مارا جس کے باعث 17دکاندار بے روزگار بن گئے ہیں۔قواعد و ضوابط کے مطابق نمائش کراسنگ پر جو تین منزلہ عمارت بنائی گئی اس کی بیسمنٹ میں میونسپل کا رپوریشن کو23،گراونڈ فلور میں17اور فسٹ فلور میں28دکانات دئے گئے ۔اسٹیٹس ڈیپارٹمنٹ کو صرف گراونڈ فلور میں 16دکانات دئے گئے جبکہ ہنڈی کرافٹس محکمہ کو گراونڈ فلور میں9اور فسٹ فلور میں32دکان الاٹ کئے گئے۔پرائیوٹ دکانداروں کو بیس منٹ میں7،گراونڈ فلور میں18اور فسٹ فلور میں7دکانات دینے کی نشاندہی کی گئی تھی لیکن انکے دکان میو نسپل کارپوریشن نے دیگر دکانداروں کے ساتھ ملی بھگت کرکے انکے نام کردئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کارپوریشن نے دکانداروں سے بھاری ملی بھگت کر کے گراونڈ اور فسٹ فلور میں دکانیں الاٹ کیں اس طرح پرائیوٹ دکانداروں کے لئے کوئی جگہ نہیں چھوڑی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ میونسپل کارپوریشن نے یہاں پر ہی بس نہیں کیا بلکہ منہدم کی گئی اسٹیٹس عمارت میں بطور کرایہ دار رہنے والے ایک شخص کو 4دکان دئے گئے حالانکہ مذکورہ شخص کو دکان الاٹ کرنے کاکوئی قانونی جواز نہیں بنتا تھا کیونکہ وہ منہدم کی گئی عمارت میں کرایہ پر رہتا تھا۔معلوم ہوا ہے کہ دکان الاٹ کرنے میں لاکھوں روپے کا ہیر پھیر کیا گیا جو اکنامک ری کنسٹرکشن ایجنسی اورمیونسپل کارپوریشن نے مل کر کیا لیکن کارپوریشن نے اس میں ہراول دستے کا کام کیا۔اسکے بعد پرائیوٹ دکانداروں نے عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹایا جس کے احکامات پر صوبائی سطح کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے باضابطہ طور پر سفارشات مرتب کرکے پرائیوٹ دکانداروں کے دکان غیر قانونی قبضہ سے چھڑانے کے احکامات دئے لیکن میونسپل کارپویشن نے نہ تو کمیٹی کے احکامات پر عمل کیا اور نہ عدالت عالیہ کے حکم پر عمل درآمد کیا۔حد تو یہ ہے نئی عمارت میں بیس منٹ میں نشاندہی ہونے کے باوجود کسی بھی دکاندار کو دکانات نہیں دئے گئے بلکہ انہیں گراونڈ فلور میں جگہ دی گئی اس طرح تمام مسلمہ ضابطوں کی نہ صرف خلاف ورزی کی گئی بلکہ ایسا کرکے لاکھوں روپے بٹورے گئے۔