سرینگر//جموں کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے جمعرات کو کہا کہ بتہ مالو سرینگر میں فورسز کے ساتھ معرکہ آرائی کے دوران جو تین جنگجو جاں بحق ہوئے اُن سبھی کا تعلق جنوبی کشمیر تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ رواں برس کے دوران ابھی تک کل ملاکر177جنگجوﺅں کو جاں بحق کیا گیا ہے جن میں72غیر مقامی جنگجو بھی شامل تھے۔
انہوں نے بتہ مالو میں45سالہ خاتون (کونثر جان) کی ہلاکت کو ”بدقسمتی“ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ وہ کراس فائرنگ میں آکر جاں بحق ہوئی ۔
دلباغ سنگھ کا کہنا تھا کہ اس آپریشن کے دوران ایک خاتون کراس فائرنگ میں پھنس کر جاں بحق ہوگئی۔ انہوں نے خاتون کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔
پولیس کنٹرول روم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران پولیس سربراہ نے کہا کہ آج صبح پولیس اور سی آر پی ایف کے مشترکہ آپریشن کے دوران سرینگر کے بتہ مالو علاقے میں جنگجوﺅں اور فورسز کے مابین مسلح تصادم کے نتیجے میں ایک سی آر پی ایف آفیسر اور دوسرا اہلکار زخمی ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ محاصرے میں پھنسے جنگجوﺅں کو سرنڈر کرنے کی پیش کش کی گئی لیکن انہوں نے ہتھیار ڈالنے کے بجائے فائرنگ کی۔
دلباغ سنگھ کے ہمراہ آئی جی کشمیر وجے کمار اور آئی جی سی آر پی ایف (سرینگر سیکٹر) چارو سنہا بھی تھیں۔
انہوں نے مارے گئے جنگجوﺅں کے بارے میں بتایا کہ اُن تینوںکا تعلق جنوبی کشمیر سے تھا اور اُن کے قبضے سے ہتھیار اور گولہ بارود ر آمد ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی کشمیر کے جنگجو حملے کرنے کیلئے سرینگر آتے رہتے ہیں۔”14اگست کو بھی جنگجوﺅں نے نوگام سرینگر میں پولیس پارٹی پر حملہ کرکے دو اہلکاروں کو ہلاک کیا ۔اس سے قبل جنگجوﺅں نے پاندچھ میں ایک بی ایس ایف اہلکار کو ہلاک کیا۔ بعد ازاں پنتہ چوک میں بھی جنگجوحملے کی کوشش کے بعد ہوئے معرکہ میں ایس او جی کا ایک اہلکار ہلاک ہوگیا“۔
انہوں نے کہا کہ سی آر پی ایف کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے تاکہ اطلاع ملتے ہی کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔دلباغ سنگھ نے کہا”آج کا بتہ مالو آپریشن حالیہ ایام کے دوران سرینگر میں اپنی نوعیت کا ساتواں آپریشن تھا لیکن سب سے بڑا آپریشن وہ تھا جس میں حزب کمانڈر جنید صحرائی کو جاں بحق کیا گیا۔“
انہوں نے کہا کہ رواں برس کے دوران وادی کشمیر میں جنگجو مخالف آپریشنوں میں177جنگجوﺅں کو جاں بحق کیا گیا ہے جن میں72غیر مقامی جنگجو بھی شامل تھے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان جنگجوﺅں کی نئی تنظیمیں قائم کرنے کیلئے کوشاں ہے اور البدر کو بھی سر نو گر گرم کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
انہوں نے انکاونٹر مقام پر میڈیا سے وابستہ افراد پر حملوں کو بد قسمتی سے تعبیر کیا۔انہوں نے کہا”کئی بار آپریشنوں کے دوران ہمارے آدمی غصے میں ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ایسے واقعات پیش آتے ہیں۔میں یہ بات دہرانا چاہتا ہوں کہ میڈیا سے وابستہ افراد اور پولیس والے آپس میں اچھے دوست ہیں“۔