سرینگر //جاری لاک ڈائون کے بیچ گذشتہ چار روزسے سرینگر جموں شاہراہ کے لگاتار بند رہنے کے نتیجے میں کشمیر وادی میں ضروری اشیاء کی قلت پیدا ہو گئی ہے، تاہم محکمہ امور صارفین وعوامی تقسیم کاری کا کہنا ہے کہ وادی کے اندر چاول ،گندم ، رسوئی گیس اور تیل خاکی وافر مقدار میں موجود ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ 300کلومیٹر لمبی قومی شاہراہ کے مسلسل بند رہنے کی وجہ سے اہل وادی کو ادویات ،تازہ سبزیوں، پھلوں، گوشت اوراشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے ۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں بچوں کیلئے دودھ بھی نایاب ہے اور جہاںاشیائے ضروریہ کے ملنے کا امکان ہے وہاں دکانداروں نے محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے نرخ ناموں کو بالائے طاق رکھ کر صارفین کو لوٹنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ۔عوامی حلقوں کے مطابق سرینگر میںپیار فی کلو 70روپے میں ،آلو 40روپے فی کلو ، کدو70روپے فی کلو کے حساب سے بیچا جارہا ہے۔اسی طرح مشروم فی پیکٹ کیلئے 50روپے ، مولی لال کیلئے 100روپے اور مولی سفید کیلئے50روپے فی کلو وصول کئے جارہے ہیں ۔ فراش بین کیلئے80روپے فی کلو ، مٹر کیلئے 60روپے فی کلو ، گاجر کیلئے 40روپے فی کلو اور ٹماٹر کیلئے40روپے فی کلو وصولے جارہے ۔ حد یہ ہے کہ بینگن کی قیمتیں فی کلو 100روپے مقرر کی گئی ہے ۔ محکمہ عوامی تقسیم کاری کا کہنا ہے کہ وادی میں جون تک راشن ،گندم، رسوئی گیس اور تیل حاکی کی وافر مقدار زخیرہ کی گئی ہے ۔محکمہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر سپلائز محمد اکبر نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ماہانہ تین لاکھ کونٹل چاول درکار ہوتے ہیں، لیکن انکے پاس 6لاکھ کونٹل موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ وادی میں اس وقت رسوئی گیس کے2لاکھ سے زیادہ سیلنڈر موجود ہیں جبکہ وادی میں ماہانہ کھپت صرف12ہزار سیلنڈر ہے ۔انہوں نے کہا کہ تیل خاکی فی کنبہ ڈیڑھ لیٹر دیا جاتا ہے اور محکمہ کے پاس اس وقت بھی 2لاکھ 45 ہزار کنبوں کیلئے 25لاکھ لیٹر تیل موجود ہے ۔ محکمہ اس وقت تمام اضلاع میں ضلع ترقیاتی کمشنروں کے ساتھ مل کر لوگوں کو گھر گھر راشن پہنچانے کا کام کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ کی یہی کوشش ہے کہ ہر گھر تک راشن پہنچ سکے ۔محکمہ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ شاہراہ کے مسلسل بند ہونے کے نتیجے میں یہاں کے بازاروں میںاشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہوئی ہے ۔محکمہ کا کہنا ہے کہ لاک ڈائون کی وجہ سے مارکیٹ بند ہونے کے نتیجے میں چیکنگ سکارڈ ٹیمیں ہر جگہ نہیں پہنچ سکتی ہیں ،تاہم انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں سے بھی انہیں شکایت ملتی ہے وہاں پہنچ کر ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے ۔