سرینگر اور آس پاس زمین ہل گئی

Kashmir Uzma News Desk
4 Min Read
سرینگر //جمعہ اور سنیچر کی رات سرینگر اور اسکے آس پاس علاقوں میں زلزلہ کا جھٹکا محسوس کیا گیا۔ریکٹر اسکیل پر زلزلہ کی شدت4.50ریکارڈ کی گئی اور اس کا مرکز سمبل بانڈی پورہ تھا۔ سنیچر کی صبح محسوس کئے گئے زلزلے کے جھٹکوں کے بارے میں زلزلوںپر نظر رکھنے والے امریکی ادارے جیولاجیکل سروے نے کہا ہے کہ زلزلے کا مرکز جموں و کشمیر کے شمالی ضلع بانڈی پورہ کا سمبل علاقہ تھا اور ریکٹرا سکیل پر زلزلے کی شدت 4.50تھی۔ جبکہ زلزلہ 150 کلومیٹر زمین کے اندر تھا۔بھارتی محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلہ سنیچر کی صبح 5بجکر 44منٹ پر ہوا اور کچھ سکنڈ کیلئے جھٹکا محسوس کیا گیا۔جب لوگ نماز فجر ادا کررہے تھے تو اسی وقت سرینگر اور اسکے ملحقہ علاقوں میں زمین ہلنی شروع ہوئی اور کئی مقامات پر لوگ گھروں سے باہر آئے۔تاہم کسی بھی جگہ کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔عبدالمجید پرے ساکن سمبل نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انکے علاقے میں اُن لوگوں نے اس سے قبل اتنی شدت کے جھٹکے کبھی محسوس نہیں کئے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ ایسا لگ رہا تھا کہ زمین اور مکان بیک وقت ہل رہے ہیں اور ایک لمحہ کیلئے ایسا لگا کہ ابھی مکان گر جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح کی صورتحال تحصیل حاجن کے ہر علاقے میں پائی گئی ہے۔سمبل، نائد کھے، صفا پورہ اور سونا واری میں زلزلہ کے جھٹکا شدت سے محسوس کیا گیا۔جو تقریباً دو یا تین سکنڈ کیلئے  رہا۔غلام رسول نجار نامی شخص نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سوناوری علاقے میں لوگوں نے کھڑکیوں سے چھلانگیں لگا دیں۔انکا کہنا تھا کہ عام زلزلوں کی نسبت زلزلہ کی شدت قدرے  زیادہ محسوس کی گئی۔انکا کہنا تھا کہ اگر چہ محض کچھ سکنڈ تک زور دار جھٹکا محسوس کیا گیا لیکن زمین اور مکان ہل گئے اور کئی خواتین بیہوش بھی ہوگئیں۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ55سال کے بعد وادی کا کوئی علاقہ زلزلہ کا مرکز قرار پایا ہے۔وادی میں ماہر عرضیات کا کہنا ہے کہ زلزلے کی پیمائش کیلئے استعمال ہونے والے آلات  کے دور میں پہلی مرتبہ کشمیر کا کوئی علاقہ زلزلہ کا مرکز رہا ہے۔کشمیر یونیورسٹی میں شعبہ عرضیات کے سابق سربراہ ڈاکٹر محمد اسمائیل کا کہنا ہے کہ 1963میں زلزلے کا مرکز بڈگام رہا ہے اور بعد میں اننت ناگ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے زلزلے کی پیمائش کیلئے جدید آلات کا استعمال ہوا ہے تب سے جموں و کشمیر میں زلزلے کی کوئی بھی مثال موجود نہیں ہے اور  55سال بعد ایسا ہوا ہے کہ کشمیر کے شمالی ضلع بارہمولہ میں آنے والا سمبل علاقہ زلزلے کا مرکز تھا۔ماہرین عرضیات کا کہنا ہے کہ سرینگر سسمک زون 5 جبکہ دیگر علاقے سسمک زون 6میں آتے ہیں۔ ماہر عرضیات کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر ایسے سسمک زون میں آتا ہے جہاں زلزلے کی گنجائش زیادہ ہے۔واضح رہے کہ اسی سال ایک امریکی  ادارے کی طرف سے یہ سنسنی خیز رپورت سامنے آئی تھی کہ جموں و کشمیر کے ہمالیائی علاقے میں کسی بھی وقت ایک تباہ کن زلزلہ آسکتا ہے جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت8.5ہوسکتی ہے جس کا مرکز سرینگر ہوگا اور اس سے بڑے پیمانے پر تباہی اور ہلاکتیں ہوسکتی ہیں۔رپورٹ میں یہ بتایا گیا تھا کہ زمین کی حرارت میں تبدیلی رونما ہوتی جارہی ہے اور وہ اس بات پرحیران ہیں کہ اب تک یہ زلزلہ آچکا ہوتا۔
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *