نقشبند صاحب کے ارد گرد دوسرے دن بھی بندشیں
عمر نوہٹہ سے پیدل چلے، فاروق آٹو میں اور سکینہ سکوٹی پر آئیں
عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پیر کو نقشبند صاحب قبرستان کی دیوار کو پھلانگ کرکے 13 جولائی 1931 کو ڈوگرہ فوج کے ہاتھوں مارے گئے 22 افراد کو خراج عقیدت پیش کیا۔یہ ڈرامائی منظر عبداللہ اور نیشنل کانفرنس اور اپوزیشن جماعتوں کے کئی لیڈروں کو یوم شہدا کے موقع پر قبرستان جانے سے روکنے کے لیے گھر میں نظر بند کیے جانے کے ایک دن بعد سامنے آیا۔انتظامیہ نے اتوار 13جولائی کو پائین شہر خاص کر نوہٹہ کے ملحقہ علاقوں کو سیل کیا تھا حتیٰ کہ وزیر اعلیٰ کے علاوہ نائب وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہوں کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی اور انہیں باہر آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اسکے علاوہ حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کے متعدد لیڈروں اور اراکین اسمبلی کو اپنی سرکاری یا پرائیویٹ رہائش گاہوں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔انتظامیہ نے مزار شہداء کے ارد گرد پیر کو دوسرے دن بھی حفاظتی بندو بست رکھا تھا اور نقشبند صاحب کا مین گیٹ بند کردیا گیا تھا۔اسکے علاوہ نوہٹہ اور خانیار میں پولیس تعینات کی گئی تھی تاکہ مزار شہداء کی طرف کوئی لیڈر جانے کی کاشش نہ کرے۔نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ خانیار کراسنگ سے ایک آٹورکشا لے کر شہدا کی یادگار تک پہنچے جبکہ وزیر تعلیم سکینہ ایتو نے سکوٹی پر سوار ہو کر سب کو حیران کر دیا۔سیکورٹی فورسز نے شہر سرینگر میں خانیار اور نوہٹہ دونوں اطراف سے شہدا قبرستان کی طرف جانے والی سڑکوں کو سیل کر دیا تھا۔جیسے ہی عمر عبداللہ کا قافلہ پرانے شہر خانیار پہنچا، وہ اپنی گاڑی سے اترے اور ایک کلومیٹر سے زیادہ پیدل چل کر قبرستان پہنچے ۔اس کے بعد وزیر اعلیٰ مین گیٹ کیساتھ دیوار کی فصیل پر چڑھے اور فاتحہ خوانی کے لیے قبرستان کے احاطے میں داخل ہوئے۔اس کے سیکورٹی والے اور نیشنل کانفرنس کے کئی دوسرے لیڈر بھی گیٹ کھولنے سے پہلے ہی اوپر چڑھ گئے۔واقعہ کے دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو گئی ، جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار وزیر اعلیٰ کو جسمانی طور پر روکنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک موقع پر ایک پولیس افسر دھکا دیتے ہوئے بھی دکھائی دیتا ہے۔بعد میں گیٹ کو کھول دیا گیا لیکن تب تک وزیر اعلیٰ اور دیگر لیڈران فاتحہ خوانی کیلئے اندر داخل ہوچکے تھے۔پابندیوں کی وجہ سے نوہٹہ میں سیاسی اجتماعات کو روکنے کے ایک دن بعد، وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور پارٹی کے سینئر رہنمائوں نے 13 جولائی کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔وزیراعلیٰ عمر عبداللہ اور این سی صدر فاروق عبداللہ نے شہدا کے قبرستان میں فاتحہ خوانی کی اور پھول چڑھائے۔اس دورے میں پارٹی قیادت بشمول ڈپٹی سی ایم سریندر چودھری، وزیراعلیٰ کے مشیر ناصر اسلم وانی، ایم ایل اے تنویر صادق، احسان پردیسی اور دیگر نے شرکت کی۔یہ دورہ ضلعی انتظامیہ سرینگر کی جانب سے یوم شہدا کے موقع پر کسی بھی اجتماعی پروگرام سمیت خواجہ بازار کے قریب اجتماعات کی اجازت دینے سے انکار کے ایک دن بعد ہوا ہے۔ نیشنل کانفرنس نے اس سے قبل ایک یادگاری تقریب کے انعقاد کی اجازت کے لیے درخواست دی تھی، جو منظورنہیںکی گئی۔جب کہ ماضی میں اس دن کو سرکاری طور پر منایا جاتا تھا، اب یہ گزیٹیڈ تعطیل نہیں ہے جبکہ نیشنل کانفرنس اس دن کو آزادانہ طور پر مناتی ہے۔