بلال فرقانی
سرینگر// مالی سال کے اختتام پر سرکاری ٹریجریوں سے کروڑوں روپئے کی چکیں واپس آنے کے بعد ٹھیکیداروں کی جانب سے پروجیکٹوں اور تعمیراتی کاموں کے بائیکاٹ کے اعلان کے بعدٹھیکیداروں نے اپنی کال واپس لی۔ انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر،چیف سیکریٹری اور پرنسپل سیکریٹری خزانہ کی جانب سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا۔ ٹھیکیداروں نے یکم اپریل کو سرکاری خزانے کے خالی ہونے اور انکی چیکیں بائونس ہونے کے بعد دلبرداشتہ ہوکر سرکار کو متنبہ کیاتھا کہ اگر عید الفطر سے قبل واجب الادا رقومات کو واگزار نہیںکیا گیا تو وہ بطور احتجاج عید کے بعد تمام تعمیراتی پروجیکٹوں اور کاموں پر کام بند کریں گے۔ تاہم مفاہمت کے آثار نظر آنے کے بعد بدھ کو ٹھیکیداروں نے بائیکاٹ کال واپس لیتے ہوئے کہا کہ سرکار نے رقومات کی واگزاری میں مثبت اپروچ دکھایا ہے۔سنٹرل کنٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے جنرل سیکریٹری فاروق احمد ڈار نے بتایا کہ انہیں اس بات کی اطلاعات موصول ہوئی ہے کہ سرکار رقومات کو واگزار کرنے میں سنجیدہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں سرکار کی میٹنگ بھی ہوئی ہیں،جبکہ لیفٹیننٹ گورنر نے از خود بھی نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر یہ معاملہ حل کرنے کی افسروں کو ہدایت دی۔ڈار نے ایل جی ،چیف سیکریٹری اور محکمہ خزانہ کے پرنسپل سیکریٹری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات کی امید نظر آنے لگی ہے کہ سرکار عید سے قبل واجبات کی ادائیگی میں سنجیدہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹھیکیداروں کو امید تھی کہ ایل جی منوج سنہااس مسئلے کو حل کریں گے اورایسا ہی ہوا۔ ڈار نے کہا کہ اس صورتحال میں بائیکاٹ کرنے کا کوئی بھی جواز نہیں۔انہوں نے ایل جی اور انکی انتظامیہ کی جانب سے بر وقت قدم اٹھانے پر انکا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ٹھیکیداروں کو امید ہے کہ سرکار انہیں نا امید نہیں کرے گی۔