سرینگر// وزیر اعلیٰ کی مداخلت کے بعد تعمیراتی ٹھکیداروں کی 8دنوں سے جاری ہڑتال کے بیچ طرفین میں جاری تعطل ٹوٹنے کا آثار پیدا ہوا ہے،تاہم تعمیراتی ٹھکیداروں کے پلیٹ فارم سینٹرل کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی نے رقومات کی ادائیگی میں تحریری ضمانت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ زبانی وعدے اب تک سراب ہی ثابت ہوئے۔تعمیراتی ٹھکیداروں کی طرف سے ٹینڈر اور ترقیاتی کاموں میں گزشتہ8دنوں سے جاری ہڑتال کے بیچ اس وقت مفاہمت کے آثار نظر آئے،جب وزیر اعلیٰ سے ٹھکیداروں کے ایک دھڑے نے میٹنگ کی،جس کے دوران کئی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ میگڈم پلانٹس مالکان کو اس موقعہ پر وزیر اعلیٰ نے یقین دہانی کرائی کہ انکے مسائل کو حل کیا جائے گا۔ٹھکیداروں کے ایک دھڑے کے چیئرمین محمد جیلانی پرزہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ نے3دنوں کے اندر معاملات کو سلجھانے کا وعدہ کیاہے جبکہ انہوں نے کہا’’اس سلسلے میں پہلے ہی انہوں نے چیف سیکریٹری کو ہدایات دی ہے‘‘۔پرزہ نے تاہم کہا کہ ہڑتال جاری رہے گی۔ادھرسرینگر میںایک پریس کانفرنس کے دوران سینٹرل کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے جنرل سیکریٹری فاروق احمد ڈار نے وزیر اعلیٰ کی طرف سے3دنوں کے اندر ٹھکیداروں کے مسائل کو حل کرنے کے بیان کو سراب قرار دیتے ہوئے کہا کہ نہ ہی سرکاری خزانوں میں اس وقت رقومات موجود ہیں،اور نہ ہی وہ نظام کہ3دنوں کے اندر رقومات کی ادائیگی ممکن ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ اصل میں یہ تعمیراتی ٹھکیداروں کی کامیاب ہڑتال توڑنے کی ایک حکمت عملی کا جال ہیں،جس میں کئی لوگ پھنس چکے ہیں۔فاروق احمد ڈار نے کہا’’ حقیقی معنوں میں وزیر اعلیٰ اس قدر قلیل مدت میں اتنی رقم واگزار نہیں کرسکتی‘‘۔ڈار نے سرکار کو مشورہ دیا کہ وہ5مرحلوں میں اس سال کے آخر تک رقومات کی ادائیگی کریں،اور اس سلسلے میں حکومت تحریری ضمانت دے،جبکہ اس وقت تک آن لائن بلنگ نظام کو بھی موخر کیا جائے۔سینٹرل کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ ٹھکیدار آن لائن بلنگ کے خلاف نہیں ہیں،تاہم کشمیر کی زمینی صورتحال کا ادراک کیا جانا چاہے،جہاں ہر دوسرے دن انٹرنیٹ بند کیا جاتا ہے۔وزیر خزانہ کی طرف سے واجب الادا رقومات کی ادائیگی میں ایک کمیٹی کو تشکیل دینے کے بیان کو بھی مسترد کرتے ہوئے فاروق احمد ڈار نے کہا کہ یہ ایک طویل عمل ہے،جس دوران ٹھکیداروں کو کافی مشکلات کو سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ22جنوری کو وزیر اعلیٰ کے ساتھ سینٹرل کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کی میٹنگ میں انہیں مشورہ دیا گیا تھا کہ10رکنی ٹیم تشکیل دی جائے،جس میں سرکاری افسر ان اور ٹھکیدار ہوں،اور وہ اس بات کی نگرانی کریں،کہ بجٹ سے زیادہ تعمیراتی کام کسی جگہ نہ ہو۔ان کا کہنا تھا کہ اگر چہ وزیر اعلیٰ مطمئن بھی ہوئی تھی،تاہم بعد میں رات گئئی بات گئی کے مترادف اس کو فراموش کیا گیا۔فاروق احمد ڈار نے ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جب تک سرکار ٹھوس پیشکش کے ساتھ سامنے نہیں آتی،وہ تعمیراتی کاموں کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے۔ پریس کانفرنس میں سینٹرل کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے صدر حاجی محمد اکبر پال،چیف آرگنایزر حاجی نذیر احمد زرگر،تصدق حسین لاوئے،جاوید احمد زرگر اور دیگر لوگ موجود تھے۔