جموں//ریاستی حکومت کو ہر محاذ پر بری طرح ناکام قرار دیتے ہوئے کانگریس نے جموں کشمیر میں گورنر راج نافذ کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس لیڈران کا وفد، جو پردیش صدر غلام احمد میر کی قیادت میں گورنر سے ملاقی ہوا ، نے بتایا کہ مخلوط سرکار عوامی اعتماد کھو چکی ہے اس لئے اسے اقتدار میں بنے رہنے کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے ۔ وفد نے گورنر کو ایک یادداشت بھی پیش کی جس میں متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر موجودہ سرکار کو برخاست نہیں کیا جاتا ہے تو حالات اس حد تک خراب ہو سکتے ہیں جہاں سے انہیں معمول پر لانا انتہائی کٹھن ہوگا۔ وفد نے مطالبہ کیا کہ مستقبل میں ہونے والے انتخابات گورنر راج کے تحت کروائے جائیں تا کہ ان کے آزادانہ اور شفاف و کامیاب ڈھنگ سے انعقاد کو یقینی بنایا جا سکے۔ وادی کے بد سے بد تر ہورہے حالات پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے وفد نے کہا کہ حال ہی میں بڑے پیمانے پر ہوئے تشدد اور آج تک کی سب سے کم شرح ووٹنگ سے یہ بات عیاں ہو گئی ہے کہ لوگوں کا حکومت پر سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔ وفد نے گورنر سے مطالبہ کیاکہ الیکشن کمیشن آئندہ ہونے والے انتخابات سے قبل اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لے کیوں کہ حکومت کامیابی انتخابی عمل کےلئے درکار ماحول فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ انہوں نے حکومت پر انتخابات میںجانبداری کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس سے لوگوں میں مخلوط سرکار کے تئیں ناراضگی پائی جا رہی ہے ۔ضمنی انتخابات کے انعقاد کے فیصلہ کو بدقسمتی سے تعبیرکرتے ہوئے یادداشت میں واضح کیا گیا ہے کہ وادی کے حالات انتہائی کشیدہ تھے لیکن مرکزی اور ریاستی سرکار نے انتخابات کروانے کا فیصلہ لیا، الیکشن کمیشن چناﺅ کروانے کا فیصلہ مرکزی اور ریاستی حکومت کی طرف سے سیکورٹی اور دیگر صورتحال کے بارے میںفراہم کردہ تفاصیل کی بنیاد پر کرتا ہے لیکن حکمران اتحاد نے سیاسی مفادات کےلئے الیکشن کروانے کی حامی بھر دی ۔اننت ناگ پارلیمانی چناﺅ مو¿ خر کئے جانے کو حیرت انگیز قرار دیتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ اسے اس معاملہ میں اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے ۔ ’سرینگر پارلیمانی حلقہ کے 38پولنگ مراکز میں آج دوبارہ ووٹ ڈالنے کا فیصلہ کر دیا گیا لیکن اننت ناگ حلقہ کا چناﺅ25کسی روڈ میپ کے بغیر مئی کےلئے مو¿خر کرنا سمجھ سے باہر ہے ‘۔