محمد تسکین
بانہال // ضلع رام بن کی سب ڈویژن و تحصیل رامسو میں تعلیمی زون بانہال میں پڑنے والا گورنمنٹ ہائی سکول بہوردار نیل میں اساتذہ اور سکولی عمارت کی شدید قلت کی وجہ سے یہاں زیر تعلیم قریب دو سو غریب بچوں کا مستقبل دائو پر لگا ہوا ہے اور اساتذہ او رسکول عمارت کی کمی کی وجہ سے بچوں کیلئے تعلیم کا حصول دشوار بن گیا ہے ۔ ہائی سکول بہوردار نیل میں 170 بچے زیر تعلیم ہیں اور ان کیلئے محض چار ٹیچر ہی تعینات ہیں جبکہ ہیڈماسٹر سمیت اساتذہ کی 11 اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ علاقہ نیل کے وسیع علاقے کیلئے قائم اس سب سے بڑے تعلیمی ادارے میں ماسٹر گریڈ کی چھ اسامیاں منظور تو ہیں لیکن ایک بھی ماسٹر یہاں تعینات نہیں ہے جبکہ ٹیچروں کی آٹھ اسامیوں کے مقابلے میں محض چار ہی ٹیچر تعینات ہیں اور ہیڈ ماسٹر کی اسامی بھی خالی پڑی ہے ۔ اس کے علاوہ لیبارٹری اور لائبریری اسسٹنٹ ، چپراسی ، اردلی اور صفائی والا کی اسامیاں بھی خالی پڑی ہیں۔ ہائی سکول بہور دار نیل کیلئے ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ سٹاف کی کل 22 اسامیاں منظور ہیں اور اس کے مقابلے میں چار ٹیچر اور ایک جونیئر اسسٹنٹ ہی یہاں تعینات ہیں اور ہیڈ ماسٹر سمیت 11 اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ اس صورتحال نے یہاں تعینات ٹیچروں ، والدین اور بچوں کو پریشان کر رکھا ہے اور پورے سکول کا دباو یہاں تعینات چار ٹیچروں کو جھیلنا پڑ رہا ہے اور بچوں کی تعلیم سے پورا انصاف نہیں ہو رہا ہے۔
بہوردار نیل کے مقامی لوگوں نے بتایا کہ سکول عمارت کے نام پر ہائی سکول بہوردار نیل میں کل پانچ کمرے ہی موجود ہیں جس میں سے ایک کمرے سے سکول کا دفتر چلایا جاتا ہے اور مجموعی طور پر دس جماعتوں کیلئے چار ہی کمرے موجود ہیں اور بچوں کو سکول کے برآمدے اور سکول کے باہر کلاسز دینا پڑتی ہیں اور بارش کے دنوں میں نظام تعلیم بْری طرح سے اثر انداز ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے ڈیڑھ سال کے عرصے میں چار کمروں پر مشتمل ایک دو منزلہ اضافی سکول عمارت زیر تعمیر ہے لیکن ٹھیکیدار اور محکمہ تعلیم کی سست روی کی وجہ سے یہ سکول عمارت مکمل ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے اور ابھی بھی سکول کی چھت ، دروازے اور کھڑکیاں بنائی ہی نہیں گئی ہے۔تحصیل رامسو کی پنچایت بہوردار نیل کے مقامی سرپنچ رحمت اللہ نائیک نے کہا کہ سرکاری ہائی سکول بہوردار نیل میں 170 سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں اور یہاں نیل کے گگونی ، ٹھاکر بستی کنیہال ، ٹوپن ، گگڑناگ اور لڑو گائوں کے بچے تعلیم کے حصول کیلئے پہنچتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہائی سکول بہوردار میں بہتر تعلیمی نظام اور اساتذہ کی کمی کو حل کرنا ضروری ہے اور اس کیلئے انہوں نے ڈپٹی کمشنر رام بن اور چیف ایجوکیشن آفیسر رام بن سے بھی درخواست کی ہے اور ڈپٹی کمشنر رام بن نے سی ای او کو ریشنالائزیشن کے تحت معاملہ حل کرنے کی ہدایت دی ہے لیکن ابھی تک تدریسی عملے کی تعیناتی ممکن نہیں ہو سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی کچھ دن پہلے اساتذہ کے تبادلے عمل میں لائے گئے ہیں لیکن ٹیچنگ سٹاف کی کمی سے دوچار ہائی سکول بہوردار نیل میں کسی بھی ٹیچر یا ماسٹر کو نہیں بھیجا گیا ہے جبکہ یہاں ماسٹروں کی چھ اور ٹیچروں کی چار اسامیاں پڑی ہیں۔
انہوں نے کہا مجموعی طور پر وادی نیل کے مختلف سرکاری سکولوں سے سات اساتذہ کا تبادلہ عمل میں لایا گیا ہے اور بدلے میں صرف ایک ہی ماسٹر کی تعیناتی نیل کے علاقے میں کی گئی ہے جو علاقے کے ساتھ سراسر نا انصافی اور زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی سکول بہوردار چارو طرف سے جھاڑیوں اور مکئی کے کھیتوں سے گھرا ہوا ہے اور جنگلی جانوروں سے بچاو کیلئے اس کی چار دیواری بہت اہم ہے اور اساتذہ کیلئے بچوں کی رکھوالی بھی ایک بڑا مسئلہ بنا رہتا ہے۔اس سلسلے میں بات کرنے پر زونل ایجوکیشن آفیسر بانہال جمشید احمد خان نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ ہائی سکول بہوردار میں تعینات ایک ماسٹر کی وفات ہوئی ہے جبکہ ہیڈ ماسٹر ریٹائر ہوئے ہیں اور اب چار ہی ٹیچر یہاں تعینات ہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی اس علاقے کا دورہ کرنیو الے ہیں اور چیف ایجوکیشن آفیسر اور کلسٹر ہیڈ کے ساتھ مشاورت کے بعد یہاں ریشنا لائیزیشن کے تحت تدریسی عملے کے مزید ارکان کی تعیناتی عمل میں لانے کی جلد از جلد کوشش کی جائے گی۔