سرینگر//وادی بھر میںپینے کے پانی کو گاڑیاں دھونے کےلئے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ پانی کی روانی کو روکنے میں رہی سہی کسر ہر گھر میں غیر قانونی طور پر نصب ”واٹر موٹر “ پوری کررہے ہیں جبکہ محکمہ آب رسانی غیر قانونی طور پر پینے کے پانی کے غلط استعمال کو روکنے میں ناکام ہی رہا ۔وادی بھر میں پینے کے پا نی کی عدم دستیابی بحرانی صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے ۔شہر ودیہات میں آئے روز پانی کی عدم دستیابی پر لوگ سڑکوں پر نکل کر صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں ۔جگہ جگہ خواتین خالی مٹکے لیکر آئے روز سڑکوں پر احتجاجی دھرنے دےتی آرہی ہےں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ وادی بھر میں پانی کی عدم دستیابی بحرانی صورتحال اختیار کرتا جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف پانی کا غلظ استعمال کیا جارہا ہے ،دوسری جانب لوگوں کو بوند بوند پانی کےلئے ترسنا پڑ رہا ہے ۔پانی کی عدم فراہمی عام لوگوں بالخصوص گھریلو خواتےن کیلئے پریشان کن بن چکا ہے کیونکہ بوقت ضرورت گھروںمیں لگے نل خالی رہتے ہیں۔شہر سرینگر اور وادی کے تمام اضلاع میں یہی صورتحال پائی جاتی ہے جبکہ پانی کی سپلائی بحال ہوتے ہی گھروں ،ورکشاپوں اور دےگر تجارتی مراکز میں نصب طاقتور موٹر چا لو کئے جاتے ہیں اور باقی تمام لوگ بمشکل پانی اسٹور کر پاتے ہیں۔نلوں کے پانی پر انحصار کرنے والے لوگوں کا ماننا ہے کہ انہیں پینے کا پانی میسر نہیں ہورہا ہے کیونکہ آسودہ حال لوگ موٹر چالو کرکے پینے کا پانی باغات اور پارکوں کو سیراب کرنے اور فرش و گاڑےاں دھونے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔بقول پریشان حال لوگوں کے امیروں کے گھروں کی پارکیں تر اور قیمتی گاڑےاں تو صاف ہوتی ہیں لیکن جنہیں نلوں کے پانی ضرورت ہوتی ہے اُنکے لب تشنہ ہی رہتے ہیں۔ امیروں اور بارسوخ افرادکی طرف سے پینے کے پانی کوغلط طور استعمال میں لانے کیلئے پی ایچ ای کے انجینئروں اور فیلڈ ملازمین کو ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے کیونکہ عام لوگوں کے مطابق محکمہ پی ایچ ای کی طرف سے پانی کے غیر قانونی اور غلط استعمال پر روک لگانے کی کبھی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔