عاصف بٹ
کشتواڑ//ضلع کشتواڑ میں تمام سرکاری ملازمین کو وزیر اعظم سوریہ گھر مفتی بجلی یوجنا کے لیے اندراج کرنے کی ہدایت پر جہاں ملازمین نے برہمی کا اظہار کیاوہیں پی ڈی پی نےسرکار پر اسمیں ملوث ہونے کا الزام عاید کیا۔ڈپٹی کمشنر کشتواڑ راجیش کمار شاون کی طرف سے 22 جنوری کو جاری کردہ ایک سرکلر میں بتایا گیا کہ جموں ڈویژن کے پہاڑی ضلع میں چھت پر چلنے والی شمسی توانائی کی سکیم کے بارے میں عوامی ردعمل اچھا نہیں رہا اورسرکلر میں تمام سرکاری ملازمین کو 15دنوں کے اندر مرحلہ وار سکیم کے لیے رجسٹر کرنے کی ہدایت کی گئی اور 31مارچ تک تمام رجسٹرڈ ملازمین کو اپنے گھروں میں روف ٹاپ سولر پینلز کو اپنے مقرر کردہ مقامات پر نصب کرنے کی ہدایت دی گئی جس پر پی ڈی پی کے سینئر لیڈر اور کشتواڑ سے سابق ایم ایل سی فردوس احمد ٹاک نے کہا کہ انتظامیہ ملازمین کو اس سے فائدہ اٹھانے پر مجبور کر رہی ہے جو کہ غیر منصفانہ ہے اور اسے انتظامی اختیارات کا صریح غلط استعمال قرار دیا۔ انہوں نے یہ سب وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو لکھے ایک خط میں کہا جنکے پاس محکمہ بجلی کا قلمدان بھی ہے ۔خط میں کہاگیا ہے کہ انتظامیہ کو کشتواڑ میں لوگوں کو درپیش مسایل پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، کشتواڑ ضلع شمالی ہندوستان کا ایک پاور ہب ہےاور اب بھی کشتواڑ کی بیشتر علاقوں کی آبادی بجلی سے ہنوز محروم ہے۔ڈی سی کشتواڑ کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے نے کشتواڑ میں تعینات سرکاری ملازمین میں بھی غم و غصہ پیدا کیا ہے جن میں سے کچھ کو خدشہ ہے کہ اگر وہ سکیم کے لیے سائن اپ نہیں کرتے ہیں تو ان کی تنخواہیں روکی جا سکتی ہیں۔ایک آشا ورکر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ حکومت مجھے ہر ماہ 600روپے تنخواہ دیتی ہے، مجھے سکیم کے لیے درخواست دینے کے لیے ہزاروں روپے کہاں سے ملیں گے، اگر مجھے شمسی توانائی کی ضرورت نہیں ہے تو مجھے کیوں مجبور کیا جارہا ہے ۔حکم نامہ میں گاؤں کی سطح پر کام کررہے ملازمین آنگن واڑی ورکر، جل شکتی کے عارضی ملازمین اور جموں پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ کے یومیہ کارکنوں کو بھی سکیم کے لیے رجسٹر کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ چندروز قبل لوپیڈ ایمپلایز ایسوسی ایشن نے بھی پریس کانفرنس میں ضلع ترقیاتی کمشنر سے ملازمین کو اس سکیم سے باہر رکھنے کی اپیل کی تھی ۔