سرینگر// نیشنل کانفرنس نے قلم دوات والوں کی طرف سے بے تحاشہ سرکاری مشینری استعمال کرنے پر زبردست تشویش اور اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ یہ طریقہ اور یہ روایت آج تک ریاست میں کبھی بھی گزشتہ الیکشنوں میں نہ دیکھی گئی جو آج کے لوک سبھا انتخابات کے دوران دیکھا جارہا ہے ۔ آئینی اور جمہوری قوانین خصوصاً الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ہدایات اور اُن کے قوانین ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اُڑائی جا رہی ہے ۔ پارٹی کے جنرل سیکریٹری ایڈوکیٹ علی محمد ساگر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ آج کھلے عام پی ڈی پی سے وابستہ کچھ نوجوان کارکنوںکو کولگام اننت ناگ اور سرینگر میں پی ڈی پی ایجنڈوں کو وہ پوسٹر چسپان کرتے ہوئے پکڑا گیا جن پر ووٹروں کو دھمکی آمیز عبارت تحریری کی گئی تھی اور یہ پوسٹر لشکر طیبہ کے لیٹر پیڈوں کے نام پر شائع کئے گئے تھے ۔ اصل میںاس میں قلم دوات والوں اور بی جے پی کا ہی ہاتھ تھا ۔اس بارے میں تمام متعلقہ پولیس کے ایس پی صاحبان اور دیگر خفیہ ایجنسیوں کو بھی مطلع کیا گیا اور خود ان ایجنسیوں نے بھی اس کی تائید کی ہے ۔ ساگر نے کہا راتوں رات پی ڈی پی کے خود ساختہ اور جو مختلف سکینڈلوں میں ملوث لیڈہیں کے ایما پر پولینگ بوتھ دوسری جگہوں پر منتقل کئے گئے ۔ جس کی مثال زونی مر نوشہرہ کا ایک پولینگ بوتھ دو کلومیٹر کی دوری پر رکھا گیا جو ووٹروں کیلئے درد سر بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا الیکشن کمشنر آف انڈیا کی ہدایات اور الیکشن رولز کے تحت کسی بھی پولنگ بوتھ کو دوسری جگہ پر منتقل کرنے سے پہلے تمام اپوزیشن پارٹیوں سے رائے اور مشورہ لینا لازمی ہے ۔ لیکن پی ڈی پی جنہوں نے الیکشن سے پہلے ہی اپنی ہار مان لی ہے اور ہوش و حواس ان کے فاختہ ہو گئے ہیں اور اب وہ ماضی کی طرف ووٹ چوری اور ووٹ کے بدلے نوٹ کا طریقہ جس میں وہ مہارت رکھتے ہیں کی ریت پر چل کر اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہے ہیں ۔ ساگر نے خبردار کیا کہ انتظامیہ غیر جانبدار رویہ رکھ کر آپنے فرائض انجام دیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی الیکشن کمشنر آف انڈیا ، ضلع رٹائیرنگ آفیسر ( ڈی سی سرینگر) اورریاست کے چیف الیکٹرولیر آفسیر کو بھی اس بارے میں آگاہ کیا ہے اور تفصیلات بھی فراہم کئے ۔ اس بارے میں نارتھ کے ایس پی حضرات بھی باخبر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قلم دوات والی وہی جماعت ہے اور ان کے بانی مرحوم مفتی محمد سعید اللہ اُس کو جنت دے نے خالق میڈ ممبران اسمبلی وجود میں لائے حالانکہ جو عوامی مقبول امیدوار الیکشن میں اُٹھے تھے اُن کے اوتھ فارم (Oath Form) غائب کر کے 21 ممبران امیدواروں کو بلا مقابلہ منتخب کیا گیا اسی طرح مرحوم مفتی نے ہی پنچایت کے ایک الیکشن میں ایسی ہی داندلیاں رچائی تھیں ۔ جس کی تائید دنیا کے مشہور ملک فرانس کے ایک معروف نیوز ایجنسی نے اپنے ایک روزنامہ اخبار میں لکھا تھا کہ وقت کے کٹپتلی حکمرانوں نے ایک فیصدی ووٹ پنچایت الیکشن میں جیتا جبکہ اپوزیشن میں 99 فیصدی ووٹ حاصل کئے اور مرحوم مفتی نے ہی بحثیت کانگریس کے پردیش صدر چالیس سال تک رہ کر چار بار ریاست کی منتخب سرکاروں کو گورنر راج کے ذریعہ گھرا دی ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ موجودہ مخلوط سرکار جو اصل میں آر ایس ایس کی سرکار ہے کو ناکام کرنے کے لئے متحدد ہونے کی اپیل کی تاکہ ریاست میں فرقہ پرستوں کے ہاتھوں میں ریاست کے لوگوں کے مفادات اور احساسات کا اور سودا نہ کیا جائیں۔