کپوارہ//ریاست جمو ں و کشمیر رشوت کے بھنور میں اس قدر پھنس چکی ہے کہ اب یہا ں کے سرکاری دفاتر میں رشوت کے بغیر کام نہیں چل رہا ہے جبکہ سرکاری ملازمین کو اپنے کام کرنے کے رویہ میں تبدیلی لانی چاہئے ۔ان باتو ں کا اظہار عوامی اتحاد پارٹی کے سر براہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے اپنے حلقہ انتخاب کے متعدد علاقوں میں عوامی اجتماعات کے دوران کیا ۔انجینئر رشید نے لنگیٹ انتخابی حلقہ کے کھئی پورہ ،بچر وارہ اور وائسہ کا دورہ کر کے عوامی اجتماعات سے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ریاست جمو ں و کشمیر رشوت اور کنبہ پروری کے دلدل میں پھنس چکی ہے جس کے بنیاد ی وجہ سیاست دانو ں اور سرکاری آفیسران کے درمیان اپنی مفادات کی خاطر نا پاک روابط ہیں ۔انہو ں نے کہا کہ جہا ں بیشتر وزرا سکریٹریٹ کی گلیارو ں میں کنبہ پروری کے اپنے دیرینہ منصوبو ں کو عملانے کیلئے شب و روز نئے نئے طریقے استعمال کرنے میں مصروف عمل ہیں وہیں بیشتر سرکاری افسروں کیلئے تعمیراتی کام اور دیگر امورات سونے کی کان بن چکی ہے ۔انجینئر رشید نے الزام لگایا کہ انجینئرنگ محکمہ ، دیہی ترقی اور سماجی بہبود کے محکمے رشوت کے اڈہ بن چکے ہیں اور اگر آ زادانہ تحقیقات کی جائے تو ان محکموں سے وابستہ ملازمین کی 80فیصد تعداد کی جگہ آرام دہ کرسیوںکے بجائے جیل خانوں میں ہوگی۔انہو ں نے کہا جہاں عام آدمی ہر محکمہ میں معمولی جائز کام کیلئے در در کی ٹھوکریں کھا رہا ہے وہاں سچ کو جھوٹ بنانے والے ماہر افسران کو اعلیٰ حکام کی مکمل آشیر واد سے سرکاری خزانہ کو دو دو ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں ‘‘۔ انجینئر رشید نے سرکاری ملازموں کو مشورہ دیا کہ وہ یہ بات ہرگز نہ بھولیں کہ اس ریاست کے ہر فائدے میں ان کا بھی فائدہ ہے اور وہ انفرادی مفادات کے بجائے عوامی مفادات کو اپنا نصب العین بنائیں ۔ انجینئر رشید نے کہا ’’نہ ہی جاری تحریک مزاحمت اور نہ ہی آئے روز کی ہڑتالیں اس بات کا جواز فراہم کر سکتے ہیں کہ رشوت خوری اور کنبہ پروری کو ہر سطح پر فروغ دیا جائے ۔ انہوں نے کہا جہاں ایک طرف پوری کشمیری قوم مصائب اور مشکلات کا شکار ہیں وہاں ایک بڑا استحصالی طبقہ یہاں ہر چیز میں اپنا منافع ڈھونڈنے کی تلاش میں رہتا ہے اور اس کی سزا عام آدمی کو دی جاتی ہے انجینئر رشید نے اس بات پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتا یا کہ رشوت دیکر بھی بیشتر لوگوں کا کام اکثر دفاتر میں نہیں ہوتا اور انہیں کسی نہ کسی بہانے ٹالا جارہا ہے جس کے نتیجے میں وہ در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبورہورہے ہیں ۔ انہوں نے پوری قوم سے اپیل کی کہ وہ اپنا محاسبہ کریں اور اپنے ہی پائوں پر کلہاڑی مارنے کے احمقانہ طریقوں سے باز آجائیں تاکہ ریاست کے لوگو ں کی تقدیر سنور جائیں ۔