سرینگر//حکومتی طاقت کے نشے میں اشتعال انگیز بیانات جاری کرکے عوام کو ڈرانے دھمکانے سے حالات سدھرنے کی کوئی توقع رکھنا حماقت کے سوا کچھ نہیں ہے۔ عدل و انصاف اور انسانی اقدار کا تقاضا ہے کہ مسائل کو باہمی افہام و تفہیم کے ذریعے بنیادی حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے حل کیا جائے، یہی وہ واحد طریقہ ہے جس سے حالات میں بہتری آنے کی توقع کی جاسکتی ہے۔ حال ہی میں کشمیر کی موجودہ صورت حال پر بھارتی حکمران پارٹی اور اہم مناصب پر فائز چند وزراءکے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ ان کو یہاں کے زمینی حقائق کو تسلیم کرنے سے کوئی سروکار نہیں ہے اور نہ ہی وہ یہاں کے حالات میں سدھار کے لیے سنجیدہ ہیں۔ نہتے عوام کے خلاف طاقت کی زبان استعمال کرنا‘ فخر و غرور اور تکبر کی واضح نشانی ہے جو کسی بھی انسانی سماج کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ وادی میں عوام اپنے جائز مطالبے کے حصول کی خاطر سڑکوں پر آئے ہیں لیکن اُن کی مبنی برحق آواز پر دھیان دینے کے بجائے اُن پر وحشیانہ طاقت کا استعمال کرنا‘ انسانی حقوق کی پامالی کے علاوہ تمام جمہوری اصولوں کو روندنے کے مترادف ہے۔ گزشتہ ایک سال سے یہ مذموم سلسلہ جاری ہے جس کے دوران درجنوں بے گناہ افراد کو زندہ رہنے کے حق سے ہی محروم کردیا گیا اور سینکڑوں دوسرے افراد کو پیلٹ اور گولیوں کا شکار بناکر زندگی بھر کے لیے مفلوج کردیا گیا اور خون خرابے کا یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ اقوام عالم کی عدم توجہی سے یہاں کے بے بس عوام پر ہورہے مظالم خوفناک شکل اختیار کرچکے ہیں، یہاں نہ کسی کی جان محفوظ ہے نہ مال اور نہ ہی عزت! اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل جیسے عالمی ادارے بھی اپنی قرار دادوں کو نافذ کرانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں اور اس طرح یہ ادارے اپنی وقعت ہی کھوچکے ہیں۔ کشمیری لوگوں پر ظلم کرنے والے فوجی اور دیگر اہلکاروں کو انعامات اور تمغات سے نوازا جارہا ہے اور اس طرح جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے بنیادی اصولوں کو ہی تاراج کیا جارہا ہے۔ یہ طرز عمل دنیا میں قیام امن کے بجائے فساد کو پھیلانے کا ہی باعث بن جاتا ہے۔