سرینگر // جموں و کشمیر کے سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کو مفت تشخیصی ٹیسٹ فراہم کرنے کیلئے سالانہ بنیاد پر نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت فراہم کئے جارہے5کروڑ روپے لیپس) ہوگئے ہیں کیونکہ کسی بھی سرکاری اسپتال نے مریضوں کو مفت تشخیصی ٹیسٹ فراہم نہیں کئے ۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ امسال بھی مرکزی سرکار نے ریاست میں سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کو مفت تشخیصی ٹیسٹ فراہم کرنے کیلئے5کروڑ روپے فراہم کئے تھے مگر ابتک کسی بھی سرکاری اسپتال کی انتظامیہ نے مریضوں کو مفت تشخیصی ٹیسٹ فراہم کرنے کیلئے رقومات کی مانگ نہیں کی ہے۔ ریاستی سرکار نے اکتوبر 2017میں مرکزی سرکار کی ہدایت پر ڈائریکٹر نیشنل ہیلتھ مشن، ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر اور ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز جموں کے نام جاری کئے گئے ایک حکم نامے زیرنمبر 556ایچ ایم ای سال 2017کے تحت اجازت دی ہے کہ وہ ریاست کے تمام طبی اداروں میں مختلف تشخیصی ٹیسٹ ،جن میں سب سینٹر میں 5، پرائمری ہیلتھ سینٹر میں 12 اور کیمونٹی ہیلتھ سینٹر کے علاوہ ضلع اسپتالوں میں 17بنیادی تشخیصی ٹیسٹ مفت فراہم کرنے کی ہدایت دی۔ ذرائع نے بتایا کہ محکمہ صحت و طبی تعلیم کے اعلیٰ افسران کی عدم دلچسپی کی وجہ سے سال 2017میں مفت تشخیصی ٹیسٹوں کیلئے مرکزی سرکار کی جانب سے فراہم کئے گئے رقومات کا فائد کسی بھی مریض کو نہیں ملا اور رواں سال میں بھی مریضوں سے بنیادی ٹیسٹوں کیلئے رقومات وصول کی جارہی ہیں۔ سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کو بلڈ شوگر ، پیشاب کی تحقیق، ٹی ایل سی، ڈی ایل سی، ای ایس آر، بی ٹی ، سی ٹی اور بلڈ گروپنگ ٹیسٹوں کیلئے بھی رقومات وصول کی جارہی ہے جو مریضوں کو مفت فراہم کرنے ہوتے ہیں۔ ڈائریکٹر نیشنل ہیلتھ مشن ڈاکٹر یشپال نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ گزشتہ سال بھی مرکزی سرکاری نے 5کروڑ روپے فراہم کئے تھے مگر کسی بھی اسپتال نے مفت تشخیصی ٹیسٹ فراہم کرنے کیلئے رقومات کی مانگ نہیں کی اور وہ ضائع ہوگئے ۔‘‘ ڈاکٹر یشپال نے بتایا کہ مرکزی سرکار نے امسال بھی 5کروڑ روپے فراہم کئے ہیں مگر امسال بھی 7مہینے گزرنے کو ہیں مگر ابتک کسی نے بھی مریضوں کیلئے مفت تشخیصی ٹیسٹ کیلئے رقومات طلب نہیں کی گئی ہیں۔ تاہم محکمہ صحت کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ پورے بھارت سمیت جموں و کشمیر میں بھی فری ڈرگ پالیسی اور فری ڈائگوناسٹسک عملایا نہیں جاسکا ہے‘‘۔ مذکورہ افسر نے بتایا کہ کشمیر صوبے میں پچھلے 20سال میں محکمہ صحت کو کبھی بھی اسپتالوں کو ادویات فراہم کرنے کیلئے 12کروڑ روپے سے زیادہ فراہم نہیں کئے گئے‘‘ ۔مذکورہ افسر نے بتایا کہ سال 2013میں فری ڈرگ پالیسی کا اطلاق عمل میں تو لایا گیا مگر کبھی بھی اس کیلئے علیحدہ رقومات فراہم نہیں کی گئیں جسکی وجہ سے فری ڈرگ پالیسی اور فری ڈائگو ناسٹکس کی عمل آوری یقینی نہیں ہوپائی ہے۔