سرینگر //دسمبر 2021میں محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی نے وادی میں قائم تمام ٹریشری کیئر اسپتالوں، ضلع اور سب ضلع اسپتالوں اور پرائمری ہیلتھ سینٹروں کا فائر آڈٹ کیا لیکن بیشتر سرکاری اسپتالوں نے آڈٹ کی شفارشات کو نظر انداز کیا۔اتنا ہی نہیں بلکہ جواہر لال نہرو میموریل اسپتال رعناواری کا پچھلے 4سال سے کوئی بھی فائر آڈٹ نہیں ہوا ہے جبکہ بون اینڈ جوائنٹ اسپتال اورسی ڈی اسپتال ڈلگیٹ کی انتظامیہ نے خامیوں کو دور کرنے کے حوالے سے کوئی بھی اقدام نہیں اٹھایا ۔صدر اور لل دید اسپتالوں میں آگ سے بچانے میں خامیوں کو دور کرنے کی سفارشات پر کام ہورہا ہے۔ حالانکہ یہ دو بڑے اسپتال پرانی بلڈنگوں میں کام کررہے ہیں جہاں حفاظتی اقدامات نہایت ہی ضروری ہیں۔سرکاری و غیر سرکاری اسپتالوں میں مریضوں اور تیماداروں کی بھیڑ دیکھتے ہوئے محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی ہر اسپتال میں آگ سے بچائو کی خامیوں کی نشاندہی کرکے اسکے لئے سفارشات بھی مرتب کرتا ہے۔ان سفارشات میں اہم معاملات کی نشاندہی کی جاتی ہے جیسیاسپتالوں کی ہر منزل میں ایمرجنسی دروازے، سیڑیاں،آگ لگنے کا الارم، فائر پمپ، پانی ذخیرہ کرنے کیلئے زیر زمین ٹنکی،آگ بجھانے کے آلات اور سب سے اہم اسپتال عملہ کو آگ بجھانے کی تربیت فراہم کرنا ہے لیکن وادی کے بیشتر اسپتالوں میں ان تمام ضروری لوازمات کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر بشیر احمد شاہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’سال 2020کے بعد دسمبر 2021میں دوبارہ سرکاری اسپتالوں بون اینڈ جوائنٹ ، سی ڈی، صدر اور رعناواری اسپتالوںکے علاوہ ہر ضلع اور سب ضلع اسپتالوںاور پرائمری ہیلتھ سینٹروں کا بھی فائر آڈٹ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا ’’ ہر اسپتال میں خامیوں کی نشاندہی کی گئی اور حسب سابقہ سفارشات بھی پیش کی گئیں ۔ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ بیشتر اسپتالوں نے سفارشات کو یکسر نظر انداز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی کے صرف 2بڑے اسپتالوں سپرسپشلٹی شرین باغ اور جی بی پنتھ میں تمام سفارشات لاگوکی گئی ہیں۔ صدر اسپتال اور لل دید میں پیش کی گئیں سفارشات پر ایک سال سے کام جاری ہے جو مکمل نہیں ہورہا ہے۔انکا کہنا تھا کہ لل دید اسپتال میں زیر زمین پانی کی ٹینکی میں کچھ خرابی پیدا ہوئی تھی، ابھی وہاں کام چل رہا ہے، لیکن محکمہ نے وہاں اپنی ایک گاڑی رکھی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جے وی سی میں بھی انتظامیہ کی درخواست پر ایک گاڑی دستیاب رکھی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جواہر لال نہرو میموریل اسپتال رعناواری میںپچھلے 4سال کے دوران کوئی فائر آڈٹ نہیں ہوا ۔ ان کا کہنا تھا کہ 4سال قبل اسپتال انتظامیہ کو چند سفارشات پیش کی گئی تھیں لیکن ان پر ابھی تک عمل نہیں ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ضلع اور سب ضلع اسپتالوں اور پرائمری ہیلتھ سینٹروں میں بیشتر سفارشات سرے سے ہی نظرانداز کی گئی ہیں۔
۔5اضلاع میں’ ہڈیوں کا علاج کے کلینک‘ قائم
۔14مارچ سے طبی جانچ شروع کرینکا فیصلہ
پرو یز احمد
سرینگر //آگ کی ہولناک واردات میں برزلہ اسپتال خاکستر ہونے کے بعدمحکمہ صحت نے وادی کے5اسپتالوں میں ہڈیوں کے مختلف امراض میں مبتلا مریضوں کیلئے طبی سہولیات میسر رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ محکمہ صحت کے ایک حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ 4مارچ کو بون اینڈ جوائنٹ اسپتال میں آگ لگنے کی وجہ سے اسپتال کا روز مرہ کا کام فی الحال رک گیا ہے، لہٰذا مریضوں کو 24گھنٹے طبی سہولیات فراہم کرنے کیلئے جواہر لال نہرو میموریل اسپتال رعناواری، ضلع اسپتال پلوامہ، کولگام، کپوارہ اور سب ضلع اسپتال سوپور میں ہڈیوں کے امراض میں مبتلا مریضوں کو طبی سہولیات24گھنٹے میسر رہیں گی۔ میڈیکل سپر انٹنڈنٹوں اور چیف میڈیکل افسروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ متعلقہ اسپتالوں میں ضروری تیاریاں کریں تاکہ14مارچ سے طبی سہولیات میسر ہوں۔ حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ محکمہ صحت میں تعینات ڈاکٹر میر مشتاق ان سہولیات کو بہم رکھنے کیلئے مختلف اسپتالوں کے درمیان کارڈنیشن کیلئے بطور نوڈل آفسر تعینات کئے گئے ہیں۔ مریضوں کو علاج و معالجہ فراہم کرنے کیلئے ڈاکٹروں کے تبادلے بھی عمل میں لائے گئے ہیں۔اس ضمن می14ڈاکٹروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ،جن میں 5کو پلوامہ،4کو سوپور، 4کو کولگام،2کو کپوارہ اور 3 کو رعناواری میں تعینات کیا گیا ہے۔