ڈوڈہ//لوگوں کے گھروں کی دہلیز پر پہنچ کر اُن کے مسائل بارے جانکاری حاصل کرنے اور اُن کا ازالہ کرنے کے مقصد سے ریاستی کانگریس کے نائب صدر اور ایم ایل اے اندروال غلام محمد سروڑی نے اندروال کے سگدی،بھاٹا اور ملچھتر دیہات میں عوامی شکایت ازالہ کیمپوں کا انعقاد کیا جن میں بھاری تعداد میں لوگوں نے شرکت کر کے اپنے اپنے علاقہ کے مسائل اُجاگر کئے۔ یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ لوگوں نے سروڑی کو بتایا کہ انہیں پچھلے کئی ماہ سے راشن نہیں ملاہے جب کہ کھانڈ نایاب ہوئے ایک عرصہ گذر چکا ہے۔لوگوں نے شکایت کی کہ اُنہیں راشن وقت پر فراہم نہیں کیا جاتا ہے جس وجہ سے اکثر صارفین راشن سے محروم رہ جاتے ہیں۔ بی پی ایل راشن کارڈوں کی اجرائی میں بے جا تاخیر کی جا رہی ہے اور راشن کارڈوں میں ناموں کا غلط اندراج کیا گیا ہے جوصارفین کے لئے پریشانی کا باعث ہے۔لوگوں نے علاقہ کے تباہ حال نظامِ صحت کا ذکر کرتے ہوئے ایم ایل اے کو بتایا کہ علاقہ میں قائم طبی مراکز میں ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملہ کی عدمِ دستیابی سے صحت کے ان مراکز کا کوئی فائدہ لوگوں کو نہیں مل رہا ہے۔ پانی کا نظام بھی ابتر ہے جس وجہ سے لوگوں کا مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گائوں کو پانی سپلائی کرنے والی پائپ لائن جگہ جگہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی ہے جس کی تجدید و مرمت کے لئے اقدمات نہیں کئے جا رہے ۔ بہت سارا پانی ضائع ہو رہا ہے جس وجہ سے پانی کی قلت پائی جاتی ہے۔بجلی کا نظام بھی انتہائی خستہ حال اور لوگوں کے لئے دردِ سر بنا ہوا ہے۔جارب کارڈ ہولڈرس کو نریگا اسکیم کے تحت کئے گئے کاموں کی اجرت کی ادائیگی میں بے جا تاخیر کی جاتی ہے اور بعض اوقات ایک برس سے زائد عرصہ تک لوگوں کو اجرت کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔لوگوں نے گورنمنٹ ہائی اسکول بھاٹہ میں بیت الخلاء تعمیرکرنے اورسنگی میں بجلی کے ترسیلی نظام کی بہتری اور نئے آنگن واڑی مراکزکھولنے کی بھی مانگ کی۔سروڑی نے عوام کی طرف سے اُبھارے گئے مسائل کو بغور سُنا اور موقع پر ہی متعلقہ آفیسران کو ضروری ہدایات جاری کیں۔اس موقع پر بی ڈی او مغل میدان محسن رضا، نائب تحصیلدار جاوید احمدکھانڈے، ایکس ای این پی ڈی ڈی اورٹی ایس او طارق رسول مختلف محکموںکے آفیسران و اہلکاران بھی اس موقع پرموجودتھے۔اس دوران عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے سروڑی نے کہا کہ موجودہ ریاستی مخلوط حکومت عوام کوبنیادی سہولیات بھی فراہم نہیں کر پا رہی ہے اور وہ ہر لحاظ سے ناکام ثابت ہوئی ہے۔ اُنہوں نے چناب خطہ کے لئے آرجی جی وی وائی کے مرحلۂ دوم کے پروجیکٹ کومنظوری نہ دینے پرحکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسا محسوس ہوتاہے کہ ریاستی حکومت نے خطہ چناب کو اندھیرے میں رکھنے کافیصلہ کر رکھا ہے۔سروڑی نے کہا کہ جو سرکار عوام کو راشن فراہم نہ کر سکے اُس سے اور کیا توقع کی جا سکتی ہے۔کشمیر کے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ یہ حالات حکومت نے خود پیدا کئے ہیں اور اب ان پر قابو پانا اُس کے بس کی بات نہیں رہی ہے۔اُنہوں نے کہاکہ دوردراز پہاڑی علاقہ جات میں بنیادی سہولیات کے لئے بھی لوگ ترس رہے ہیں جب کہ فلاحی وترقیاتی اسکیموں کی عمل آوری صرف کاغذوں میں نظر آ رہی ہے زمینی سطح پر کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا۔پریس ریلیز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس دوران درجنوں بھاجپا اورپی ڈی پی کارکنان نے کانگریس میں شمولیت اختیارکی جن کاسروڑی نے ہار پہنا کر پارٹی میں خیر مقدم کیا۔