عظمیٰ نیوز سروس
راجوری // جموں و کشمیر کے پیرپنچال خطے کے نوجوانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن (جے کے پی ایس سی) اور جموں و کشمیر سروس سلیکشن بورڈ (جے کے ایس ایس بی) میں عمر کی حد کو بڑھایا جائے تاکہ بے روزگار نوجوانوں کو سہولت فراہم کی جا سکے اور خاص طور پر 2019 کے بعد سے بے روزگاری کی شرح میں ہوئے اضافے اوربڑھتی ہوئی شرح کو کم کیا جا سکے۔مقامی نوجوانوں نے کہا کہ پیرپنچال کے خطے میں بے روزگاری کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، اور حکومت کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے۔ نوجوانوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے ان کی زندگیوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ایک مقامی نوجوان، شمس الدین نے کہا کہ ’’ہماری عمر کی حد جے کے پی ایس سی امتحانات میں 32 سال ہے، جبکہ دیگر ریاستوں میں یہ حد37سال تک ہے۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن میں عمر کی حد کم ہونے کی وجہ سے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد مسابقتی امتحان کے زمرے سے ہی باہر ہو گئی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ 2019کے بعد سے بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، اور اس کی وجہ سے ہزاروں نوجوان مستقبل کے بارے میں بے یقینی کا شکار ہیں۔تحقیق کے مطابق، 2019 میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد، بے روزگاری کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، خطے میں بے روزگاری کی شرح میں کئی فیصد اضافہ ہو گیا ہے ۔نوجوانوں نے کہاکہ جموں وکشمیر پولیس کے سب انسپکٹروں کی بھرتی کیساتھ ساتھ جموں وکشمیر پولیس میں بھرتی کے خواہشمند امیدواروں کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے اس مسئلے کو ترجیح بنیادوں پر حل کیا جائے ۔نوجوانوں نے حکومت کی جانب سے اس مسئلے پر خاموشی کی بھی نشاندہی کی، اور مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر ایک کمیٹی تشکیل دے تاکہ اس مسئلے کا جائزہ لیا جا سکے اور ان کے مطالبات کو پورا کیا جا سکے۔بے روز گار نوجوانوں نے جموں وکشمیر میں قائم ہوئے نئی حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ کے اے ایس میں عمر کی حتمی حد کو بڑھا کر 40برس جبکہ جموں وکشمیر پولیس میں حتمی حد کو بھی بڑھایا جائے تاکہ اہل امید واروں کو مذکورہ امتحانات میں بیٹھنے کا موقع مل سکے ۔