محتشم احتشام
پونچھ //تحصیل سرنکوٹ کی بلاک لسّانہ کے گاؤں ملہان وارڈ نمبر 01، محلہ کٹھا کے مکین گزشتہ طویل عرصے سے پانی کی شدید قلت سے دوچار ہیں۔ صورتِ حال اس قدر سنگین ہو چکی ہے کہ نہ صرف گھروں میں پانی ناپید ہے بلکہ مقامی مسجد بھی پیاس کی مار جھیلنے پر مجبور ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ یہ مسئلہ نیا نہیں بلکہ ایک سال قبل بھی اس وقت کے ضلع ترقیاتی کمشنر، محکمہ جل شکتی کے ایگزیکٹو انجینئر اور کابینہ وزیر جاوید احمد رانا کے نوٹس میں لایا گیا تھا۔ اْس وقت چند دن کے لئے عارضی طور پر پانی فراہم کر کے مسئلے کو دبا دیا گیا، مگر کچھ ہی دن بعد نل دوبارہ خشک ہوگئے۔عوام کا کہنا ہے کہ علاقے میں محکمہ جل شکتی کے ملازمین اور لائن مینوں کو برسوں سے کسی نے نہیں دیکھا۔ جب مقامی افراد نے دوبارہ شکایت درج کرائی تو متعلقہ افسر نے اہلکاروں کی کمی کا بہانہ بنایا تاہم، مقامی لوگوں کے مطابق یہ محض غفلت چھپانے کی کوشش ہے کیونکہ متعدد ملازمین تنخواہیں تو محکمہ جل شکتی سے لیتے ہیں، مگر کام کسی اور محکمے یا ذاتی کاروبار میں مصروف رہتے ہیں۔اہلِ علاقہ کے مطابق، محلہ کٹھا میں ایک چشمہ چوبیس گھنٹے پانی فراہم کرتا ہے اور تمام پائپ لائنیں بھی بچھائی گئی ہیں، مگر مقامی عملے کی لاپرواہی کے باعث پانی گھروں تک نہیں پہنچتا۔ ایک بزرگ شہری نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہایہ المیہ ہے کہ سرکاری ملازمین تنخواہ کو تو اپنا حق سمجھتے ہیں مگر کام کو نہیں۔ اگر افسران چاہیں تو یہ مسئلہ ایک دن میں حل ہوسکتا ہے، لیکن بدقسمتی سے سب خاموش ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ کے اعلیٰ افسران کو صورتحال کی مکمل خبر ہے مگر تاحال کسی کارروائی کا کوئی عندیہ نہیں دیا گیا۔ علاقے میں عوامی غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے اور لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ڈپٹی کمشنر پونچھ، چیف انجینئر جل شکتی اور متعلقہ وزیر فوری مداخلت کر کے پانی کی سپلائی بحال کریں اور غیر حاضر ملازمین کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائیں۔انہوں نے کہااگر بروقت کوئی قدم نہ اٹھایا گیا تو ملہان محلہ کٹھا کے عوام اور مسجد دونوں اسی پیاس کے عذاب میں مبتلا رہیں گے۔انہوں نے کہا یہ ایک زندہ مثال کہ سرکاری غفلت کس طرح عوامی ضرورت کو اذیت میں بدل دیتی ہے۔