سرنکوٹ //سرنکوٹ میں اس وقت افراتفری مچ گئی جب پولیس نے فوج کی بھرتی والی جگہ سے ہندوطبقہ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کو گرینیڈ سمیت گرفتار کرلیا۔اس واقعہ کے بعد سرنکوٹ کے عوام میں زبردست غم وغصہ پایا جارہا ہے اور انہوںنے پولیس کو انتباہ دیاہے کہ اگراس کے پس پردہ حقائق کو بے نقاب نہیں کیاگیاتو بڑے پیمانے پر احتجاج ہوگا۔ پیر کے روز سرنکوٹ قصبہ میں فوج کی بھرتی شروع ہوئی جس میں لگ بھگ دو ہزار نوجوان حصہ لے رہے تھے اوراسی دوران راجوری کے کالاکوٹ دلیوٹ گائوں سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان سے 2گرینیڈ اور 1ڈیٹانیٹر برآمد کیاگیا۔ذرائع نے بتایاکہ بھرتی والی جگہ سے قبل ہر ایک نوجوان کی تلاشی لینے کیلئے انٹری گیٹ قائم کئے گئے اور اسی دوران ایک نوجوان کی تحویل سے گرینیڈ اور ڈیٹانیٹر برآمد ہوئے ۔اسے پولیس نے گرفتار کرکے مزید تفتیش شروع کردی ہے۔اس نوجوان کی شناخت 33سالہ راجندر سنگھ ولد کرشن لعل ساکن دلیوٹ کالاکوٹ کے طور پر ہوئی ہے ۔
ایس ایس پی پونچھ رمیش انگرال نے بتایاکہ راجندر سنگھ کی تحویل سے 1سی 90گرینیڈ، 1یو بی جی ایل گرینیڈاور 1ڈیٹانیٹر برآمد ہوئے جس پر اسے گرفتار کر لیا گیا۔ انہوںنے بتایاکہ پولیس معاملے کی تحقیقات کررہی ہے ۔ذرائع نے بتایاکہ مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کی مشترکہ ٹیم ملزم سے پولیس تھانہ پونچھ میں پوچھ تاچھ کررہی ہے اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ یہ بارود بھرتی ریلی میں کیوں لایاگیا۔رابطہ کرنے پر ایس ایچ او سرنکوٹ نے بتایا کہ اس سلسلے میں ایف آئی آر زیر نمبر 39 زیر دفعات 4/5 ای ایس اے 120 آر پی سی کے تحت معاملہ درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی ہے اور پولیس اس بات کی جانچ کرے گی کہ یہ نوجوان ہتھیار لیکر یہاں کیسے پہنچا ۔دریں اثناء بار ایسوسی ایشن سرنکوٹ نے اس واقعہ پر کئی سوالات کھڑے کرتے ہوئے کہاکہ یہ فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھانے کی ایک کوشش ہے ۔ سرنکوٹ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بار ایسو سی ایشن کے صدر ایڈوکیٹ یاسر خان جنجوعہ نے کہا کہ راجندر سنگھ سرنکوٹ میں ہتھیار لے کر کیوں آیا اور اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے ،یہ سامنے آنا ضروری ہے ۔ان کاکہناتھاکہ تحقیقات غیر جانبدار طریقے سے ہونی چاہئے ۔جنجوعہ کاکہناتھاکہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے اور پرامن ماحول کو آلودہ بنانے کی کوشش کی گئی ۔انہوںنے کہاکہ یہ پتہ چلناچاہئے کہ اصل سازش کس نے رچی ۔وہیں نیشنل کانفرنس کے ریاستی سیکریٹری و سابق وزیر سید مشتاق احمد شاہ بخاری نے کہاہے کہ کچھ ایجنسیاں حالات خراب کرنے کے درپہ ہیں اورخطہ پیر پنچال میں پھر سے ملی ٹینسی واپس لانے کی کوشش ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس واقعہ کی صاف و شفاف تحقیقات ہونی چاہئے کیونکہ یہ حیران کن ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایسے واقعات ہندومسلم بھائی چارے کیلئے نقصاندہ ہیں اور اگر گرینیڈ پھٹ جاتاتو بھرتی میں ہزاروں نوجوان تھے ۔