عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// سرنکوٹ کا ایک ملی ٹینٹ، جو سیکورٹی فورسز کوپونچھ میں شہریوں کو قتل کرنے میں مطلوب تھا، کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی)کے دوسری طرف راولاکوٹ کی ایک مسجد میں نامعلوم بندوق برداروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اس کی شناخت ریاض احمد، جو ابو قاسم کے کوڈ نام سے کام کرتے تھے۔پاکستانی میڈیا میں سامنے آنے والی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ ریاض 8 ستمبر 2023 کو القدس مسجد میں فجر کی نماز ادا کر رہے تھے کہ ایک حملہ آور نے چار گولیاں چلائیں اور انہیں موقع پر ہی ہلاک کر دیا۔ اخبار ڈان کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ” ایف آئی آر کے مطابق، متاثرہ شخص دوسری قطار میں بیٹھا ہوا تھا ،جب پینٹ، شرٹ اور ہیلمٹ پہنے ایک شخص نے اس پر گولی چلا دی” ۔
مبینہ طور پر قاتل کے ساتھ ایک اور شخص بھی تھا، جو مسجد کے برآمدے میں انتظار کر رہا تھا اور دونوں حملہ کے بعد فرار ہو گئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریاض نے مسجد کے امام قاری امجد ہاشمی کے ساتھ رات گزاری تھی “۔انہیں میرپور ضلع کے چکسواری ٹائون میں سپرد خاک کیا گیا، جہاں وہ اپنے 10 رکنی خاندان کے ساتھ کرائے کے مکان میں رہتا تھا”۔پولیس کے مطابق ریاض یکم جنوری 2023 کو ڈھانگری دہشت گردانہ حملے میں ملوث تھا ،جس میں اقلیتی برادری کے سات افراد مارے گئے تھے۔پولیس ریکارڈ کے مطابق”احمد نے 1999 میں سرحد کے اُس پارگیا تھا، اسے پونچھ اور راجوری کے جڑواں سرحدی اضلاع میں دہشت گردی کے احیا کے پیچھے دماغ سمجھا جاتا تھا” ۔ “احمد زیادہ تر مریدکے میں لشکر طیبہ کے بیس کیمپ سے کام کرتا تھا، لیکن حال ہی میں راولاکوٹ منتقل ہوا تھا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ وہ لشکر طیبہ کے چیف کمانڈر سجاد جاٹ کا قریبی ساتھی تھا اور اس تنظیم کے مالی معاملات بھی دیکھتا تھا۔دی ویک نے رپورٹ کیا، “پچھلی دو دہائیوں میں، ریاض احمد کوٹلی کے کیمپوں اور تنظیم کے لانچ پیڈ کا انتظام کرنے والے کلیدی کمانڈروں میں سے ایک بن گیا تھا”۔خیال کیا جاتا ہے کہ وہ کشمیر کے راجوری اور پونچھ علاقوں میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کو بحال کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا تھا۔اخباری رپورٹس بتاتی ہیں کہ ریاض کی ہلاکت اس سال سرحد پار مقیم سرگرم عسکریت پسندوں کی چوتھی ہلاکت تھی۔مارچ میں، کالعدم حزب المجاہدین کے ایک اعلی کمانڈر بشیر احمد پیر عرف امتیاز عالم کو پاکستان کے راولپنڈی میں نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ 15 سال سے پاکستان میں رہتے ہوئے، اس پر مئی 2019 میں انصار غزوت الہند ،کشمیر میں القاعدہ کی شاخ کے چیف کمانڈر ذاکر موسی کو مارنے کا الزام تھا۔اس کے علاوہ، اسلامی ریاست تنظیم کے ایک اعلی کمانڈر کے طور پر کام کرنے والا کشمیری عسکریت پسند اعجاز احمد آہنگر اس سال کے شروع میں افغانستان کے صوبہ کنڑ میں مردہ پایا گیا تھا۔ مبینہ طور پر اسے حکمران طالبان نے مارا تھا۔