سرنکوٹ //محکمہ پی ایچ ای کی بے حسی کے نتیجہ میں سرنکوٹ میں جگہ جگہ پانی کی سپلائی والی پائپیں ٹوٹی ہوئی ہیں جنہیں کئی کئی سال سے تبدیل نہیں کیاگیا۔ سب ڈیویژن کے جس بھی گائوں پر نظر دوڑائی جائے وہاں پانی کی پائپوں کی ایک جیسی تصویر سامنے آتی ہے ۔ بفلیاز کے محلہ دہری وارڈ نمبر پانچ میں پائپیں بالکل تباہ ہوچکی ہیں جنہیں تبدیل کرنے کی زحمت گوارہ نہیں کی جارہی ۔ اسی طرح سے گائوں ماہڑہ وارڈ نمبر چار محلہ گنیال کھیری میں بھی ایسا ہی حال ہے ۔ مقامی شہریوں محمد صدیق ، باغ حسین اور محمد بشیر نے بتایاکہ ان کے گائوں میں بہت ساری جگہوں سے پائپیں ٹوٹ چکی ہیں لیکن ان کی مرمت نہیں کی جارہی ۔ انہوں نے بتایاکہ جنرل لائن بھی تباہ ہوچکی ہے ۔ چندی مڑھ کے محلہ بادا بگلا وارڈ نمبر تین کے سکونتی ریاض چاڑک ، زاہد حسین اور نثار حسین کے مطابق اس علاقے میں پانی کے ذخائر تو ہیں لیکن پانی سلیقے سے سپلائی نہیں کیاجارہا۔انہوں نے کہاکہ اگر پائپ لائن کا نظام ٹھیک ہوتاتو پانی کی کمی ہی نہیں ہوتی تاہم متعلقہ محکمہ کوٹس سے مس نہیں ۔اسی طرح سے شیندراوارڈ نمبر چھ محلہ مغلاں کے شیراز مغل نے بتایاکہ پائپوں کی حالت بیان سے باہر ہے لیکن ان کی بات کوئی سننے کو تیار ہی نہیں ۔ سنئی کے وارڈ نمبر نو محلہ گائی کے روایت حسین شاہ،جعفر حسین شاہ ، افتار حسین شاہ اور تصور حسین شاہ نے بتایاکہ وہ تین ماہ سے کوششیں کررہے ہیں لیکن پائپیں نہیں مل رہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پورے سنئی گائوں میں پانی کی قلت کاسامنارہتاہے اور محکمہ پانی تو دور پائپیں ہی فراہم نہیں کرپارہا۔ دھندک کے شہزاد خان کے مطابق ان کے گائوں میں خشک سالی سے پانی کی شدید قلت رہتی ہے اور پانی کی بوسیدہ ہوچکی ہیں ۔سرنکوٹ کے مختلف علاقوں کے لوگوں کاکہناہے کہ ان بوسیدہ پائپوں میں پہلے تو پانی آتا ہی نہیں اورجب بارشیں ہوتی ہیں تو گندہ پانی بھی سپلائی میں شامل ہوجاتاہے جسے پی کر لوگ بیماریوں میں مبتلاہوتے ہیں ۔ رابطہ کرنے پر اے ای ای محکمہ پی ایچ ای محمد حسین نے بتایاکہ ان کے پاس گزشتہ تین ماہ سے جموں سے پائپیں نہیں آئی ہیں اور نہ ہی سٹور میں پائپیں موجود ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اب دو گاڑیاں آئی ہیں لیکن ان پائپوں کو وہ سکیم کے تحت ہی دے سکتے ہیں ۔انہوں نے بتایاکہ صاف پانی کی سپلائی کو یقینی بنانے کیلئے محکمہ نے سرنکوٹ میں 237میں سے 182چشموں کو ٹیپ کیاہے جبکہ باقیماندہ پر بھی کام شروع کیاجائے گا۔