ریاست کاتعلیمی نظام گرمائی اور سرمائی زون کے مطابق چلتاہے اور اسی کے تحت تعلیمی اداروں میں امتحانات،نظام الا وقات، تعطیلات اور دیگر سبھی امور طے پاتے ہیں ۔چونکہ ریاست کے موسمی حالات ہر جگہ یکساں نہیں ہیں اس لئے کشمیر کو سرمائی جبکہ جموں کو گرمائی زون میں بانٹاگیاہے تاہم جموں صوبہ کے بہت سے علاقے ایسے ہیں جن کو سرمائی زون میں شامل رکھاگیاہے ۔خاص طور پر خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب کے کچھ علاقوں کو سرمائی زون میںرکھاگیاہے جبکہ زیادہ تر علاقے گرمائی زون میں ہیں جس کے نتیجہ میں ایک ہی ضلع میں تعلیمی نظام کے اوقات الگ الگ رہتے ہیں اور جہاں ایک تحصیل میں سب امور کشمیر کے نظام کے مطابق چلتے ہیں وہیں اسی ضلع کی دوسری تحصیل میں یہ امور جموں خطے میں رائج نظام کے تحت انجام پاتے ہیں ۔یہاں اگر صرف ضلع پونچھ کی ہی بات کی جائے تو سرنکوٹ اور منڈی سرمائی زون جبکہ مینڈھر اور حویلی گرمائی زون میں آتے ہیں اور کئی جگہوں پر صورتحال یہ ہے کہ ایک گائوں کے طلباء سرمائی زون کے نظام کے تحت چلتے ہیں تواسی کے ساتھ جڑے دوسرے گائوں کے بچے گرمائی زون کے مطابق تعلیم حاصل کرتے ہیں حالانکہ موسمی اعتبار سے اتنا زیادہ فرق نہیں ہوتا۔اتنا ہی بلکہ کئی علاقوں کے بچے رہتے سرمائی زون میں مگر تعلیم گرمائی زون میں حاصل کرتے ہیں یاپھر ان کے گھر گرمائی زون میں ہوتے ہیں اور تعلیم سرمائی زون میں ۔اسی طرح کی صورتحال راجوری اور خطہ چناب کے اضلا ع میں بھی پائی جارہی ہے ۔ایک ہی خطے یا ضلع میں الگ الگ نظام الاوقات ہونے کے باعث طلاب کو کئی قسم کی پریشانیاں اٹھاناپڑتی ہیں اور ان میں سے ایک پریشانی یہ بھی ہے کہ جو طلباء جموں میں کوچنگ کرنے کے متمنی ہوتے ہیں،انہیں اس کیلئے مناسب وقت نہیں مل پاتا ۔واضح رہے کہ خطہ پیر پنچال اور چناب میں کوچنگ مراکز اتنے معیاری نہیں ہیں اور جموں میں زیادہ تر طلباء گرمائی زون کے امتحانات ہونے کے بعد اگلی کلاس یا کسی مسابقتی امتحان کی تیاری کیلئے مارچ اپریل کے مہینوں میں کوچنگ سنٹروں کارخ کرتے ہیں جبکہ سرمائی زون کے طلباء کی اس دوران سکول کلاسز چل رہی ہوتی ہیں ۔ساتھ ہی سرمائی زون کے طلباء کا امتحان ہر سال نومبر کے مہینے میں ہی نہیں ہوتابلکہ یہ امتحانات کبھی نومبر تو کبھی مارچ میں منعقد کئے جاتے ہیں جس سے بھی تعلیمی طور پر مسائل پیدا ہوتے ہیں۔امتحانات کا الگ الگ شیڈیول ہونے کی بنیادی وجہ کشمیر کے موسمی اور سیکورٹی کے حالات ہیں جبکہ جموں کے سرمائی زون والے علاقوںمیں ایسے حالات کاسامنا نہیں اور نہ ہی تو یہاں کشمیر کے جتنی سردی ہوتی ہے اور نہ ہی سیکورٹی صورتحال کشمیر جیسی ہے ۔جموں خطہ میں سرمائی اور گرمائی زون کے باعث پائی جارہی اس پریشان کن صورتحال کاحل نکالنے کیلئے بارہا مطالبات سامنے آتے رہے ہیں مگر ابھی تک حکام نے اس پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا ۔ بے شک جموں و گردونواح اور کشمیر کیلئے یہ نظام الاوقات لازمی ہیں مگر خطہ پیرپنچال اور خطہ چناب کے موسمی حالات جموں اور کشمیر دونوں سے مختلف ہیں جہاں نہ تو زیادہ گرمی پڑتی ہے اور نہ ہی زیادہ سردی ۔لہٰذا زیادہ یا کم پہاڑی ہونے کے ناطے یا سردی اور گرمی کے معمولی فرق پر خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب کے علاقوں کی سرمائی اور گرمائی زون میں درجہ بندی نہیں ہونی چاہئے تھی ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ طلباء کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب میں تمام علاقوں کیلئے مناسب اور یکساں نظام رائج کیاجائے ۔