جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے منگل کوسرما کیلئے حکومت کی جانب سے کی جارہی تیاریوں کا جائزہ لینے کیلئے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے افسران کو ہدایت دی کہ وہ سرما میںبجلی اور پانی کی بلا خلل فراہمی، عوامی سہولیات کی چوبیس گھنٹے دستیابی، شاہراہوں پر ٹریفک کی ہموار روانی کے علاوہ سڑکوں اور گلیوں کوچوںسے بروقت برف ہٹانے کے لئے مربوط ایکشن پلان کو یقینی بنائیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ سردیوں کے دوران احتساب اور خدمات کے فقدان پر تادیبی کارروائی کی جائے گی جبکہ تاریخ میں پہلی مرتبہ سردیوں کے دوران سنتھن ٹاپ کو گاڑیوں کی نقل و حرکت کیلئے کھلا رکھنے کیلئے ایک تفصیلی منصوبہ بنانے کی بھی ہدایت دی گئی جبکہ آج تک یہ طے ہی ہوتا تھا کہ سردیاں آتے ہی یہ روڈبند ہوجائے گی اور پھر بہار آکر ہی کھل جائے گی۔لیفٹیننٹ گورنر کی صدارت میں سرمائی تیاریوں کے حوالے سے جو فیصلہ لئے گئے اور منوج سنہا کی جانب سے جو ہدایات جاری کی گئیں،وہ یقینی طور پر قابل ستائش ہیں اور اگر ان پر صد فیصد عملدرآمدہوتاہے تو یقینی طور پر لوگوں کو سرما کے کٹھن ایام میں شب وروز گزارنے آسان ہوجائیں گے تاہم عمومی مشاہدہ یہ ہے کہ تیاریوںکا پیشگی جائزہ لینے کیلئے منعقد کی جانے والی ایسی میٹنگوںمیں لئے جانے والے فیصلوںپر پھر عمل درآمد نہیںہوتاہے اور جب برف باری ہوتی ہے تو سرکاری مشینری کو بے خبری اور بے سروسامانی کی حالت میں پکڑا جاتا ہے جبکہ مختلف محکموں میں تال میل کا فقدان بھی کوئی نئی بات نہیں ہے ۔وقت آنے پر پہلے سے لئے گئے فیصلوں پر بھی عمل درآمدنہ ہونے اور سرکاری محکموں کے درمیان رابطوں کے فقدان سے سردیوں میں لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔سرکاری مشینری کے مابین مناسب تال میل ہونا چاہئے تاکہ بجلی اور پانی کی سپلائی کی بحالی تیز اور مؤثر طریقے سے ہو اور برف سے لپٹی سڑکوں کو تیزی سے صاف کیا جاسکے۔وسیع علاقوں میں روڈ کلیئرنس میں تاخیر ٹریفک اور لوگوں کی نقل و حرکت کو متاثر کرتی ہے۔ شدید بیمار افراد وقت پر ہسپتالوں اور صحت کی دیگر سہولیات تک نہیں پہنچ پاتے ہیں۔
ایسا بھی نہیںہے کہ یہ ناممکن نہیں ہے ۔ہمارے پڑوس میں کئی ممالک میں درجنوں فٹ برف ہوتی ہے لیکن وہاں زندگی کا پہیہ جام نہیں ہوتا ہے بلکہ زندگی معمول کے مطابق رواں دواں رہتی ہے اور لوگ برف کو بھی انجوائے کرتے ہیں کیونکہ ایسے ممالک میں برف باری سے نمٹنے کیلئے ایک فول پروف نظام موجود ہوتا ہے ۔جہاں برف ہٹانے کیلئے جدید مشینری ہمہ وقت دستیاب رہتی ہے وہیں بجلی اور پانی کی بلاخلل سپلائی یقینی بنانے کا بھی بندو بست کیاجاچکا ہے اور نتیجہ کے طور پر لوگوں کو برف باری کا کچھ زیادہ احساس بھی نہیں ہوتا ہے کیونکہ اُن کیلئے برف باری سے کچھ زیادہ بدلتا نہیں ہے جبکہ اس کے برعکس ہمارے یہاں برف باری کا مطلب زندگی کا ساکت ہونا ہے۔ یہاں سڑکیں صاف کرنے میں کئی کئی دن لگ جاتے ہیں اور بجلی و پانی کا نظام بحال کرنے میں ہفتوں لگ جاتے ہیں۔اس کے علاوہ درجنوں علاقے ایسے بھی ہیں جنہیں سرما کے چھ ماہ کیلئے حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے کیونکہ یہ مان کر چلتے ہیں کہ ان علاقوں سے سڑک رابطے بحال رکھنا ممکن نہیں ہے جبکہ ایسا بالکل نہیں ہے اور اگر ٹھوس منصوبہ بندی ہو اور کچھ کرنے کی چاہ ہو تو کچھ بھی ممکن ہے۔لیفٹیننٹ گورنر کی جائزہ میٹنگ سے قبل صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے نے بھی سرمائی تیاریوں کا جائزہ لینے کیلئے ایک میٹنگ منعقد کی جس میں انہوںنے متعلقہ چیف انجینئروں کو برف صاف کرنے والی روایتی مشینری کے بجائے نئی جدید ترین مشینری استعمال کرنے کی ہدایت دی۔جدید ترین مشینوں کا استعمال برف صاف کرنے کے کام کو مؤثر طریقے سے بہتر بنائے گا۔ بعض اوقات دیکھا گیا ہے کہ برف صاف کرنے کے دوران کچھ مشینوں سے سڑکیں خراب ہو جاتی ہیںتاہم جدید ترین سنو کٹر بنائے ہی گئے ہیں برف ہٹانے کیلئے اور ان میں ایسی ٹیکنالوجی کا استعمال کیاگیا جس سے سڑک سے برف تو مکمل طور ہٹ جاتی ہے تاہم سڑک کی اوپری پرت بالکل محفوظ رہ جاتی ہے جبکہ جے سی بی مشینوں اور ٹریکٹروں کے استعمال سے سڑکوںکا حلیہ ہی بگڑ جاتا ہے۔ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ جدید ترین مشینیں استعمال کی جائیں تاکہ سڑکوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے اور محفوظ رہیں۔ پہلے سے بنائے گئے برف صاف کرنے کے منصوبوں پر عمل کیا جانا چاہیے۔ جہاں ضرورت ہو وہاں اضافی عملہ اور مشینری کی طاقت استعمال کی جائے۔بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ عملہ اور مشینری کی کمی کی وجہ سے دور دراز علاقوں میں سڑکیں کئی دن یا ہفتوں تک برف میں بند رہتی ہیں۔بجلی کی تقسیم، ٹرانسفارمروں، کھمبوں اور کنڈکٹروں کے سٹاک کی پیشگی ڈمپنگ اور درختوں کی شاخ تراشی کا شیڈول تیار کرنے کی ضرورت ہے اور اس پر فوری عمل بھی ہونا چاہئے ۔املاک کے نقصان اور جانوں کے ضیاع سے بچنے کے لئے پہاڑی علاقوں کے لئے پیشگی برفانی تودوں کی وارننگ جاری کرنے کی بھی ضرورت ہے۔تمام متعلقہ محکمے اپنی سابق کارکردگی کا جائزہ لیں۔ انہیں خامیوں کی نشاندہی کرنی چاہئے تاکہ درپیش مسائل کوحل کیا جا سکے اور موسم سرما کی تیاری زیادہ بہتر طریقے سے کی جا سکے جس سے یقینی طور پر لوگوںکو راحت مل سکتی ہے ۔