شیخ ولی محمد
پچھلے مضمون میں کامیاب استاد کی دو جامع خوبیاں پیشہ ورانہ مہارت اور امانت داری کا تذکر کیا گیا ۔ پیشہ ورانہ مہارت ایک مسلسل عمل ہے۔ ایک استاد کے لئے یہ کتنی ضروری ہے اورکیسے حاصل کی جاسکتی ہے اس کا تذکرہ یہاں پر کیا جاتا ہے :
استاد کے متعلق ایک پُرانا مفروضہ یہ ہے کہ ’’ استاد سب علوم جانتا ہے اور وہ علم حاصل کرنے کا واحد ذریعہ ہے ‘‘۔ تاہم یہ مفروضہ آج کے اس انفارمیشن اور ٹیکنالوجی کے دور میں غلط اور غیر منطقی ثابت ہوچکا ہے کیونکہ کوئی بھی شخص سارے علوم کی واقفیت کا دعویٰ نہیں کرسکتا اور دور حاضر میں استاد کے علاوہ طلباء کو علم کے دیگر ذرائع بھی دستیاب ہیں ۔ یہ حقیقت اصل میں اس چیز کے لئے ایک ٹھوس اور کھُلا ثبوت ہے کہ ماضی کی بہ نسبت دور حاضر میں استاد کی تعلیم و تربیت کی اہمیت میں اور اضافہ ہوچکا ہے۔ پرانے زمانے میں جوبھی معلومات استاد بچوں کے سامنے بیان کرتا تھا، وہ آنکھیں بند کرکے اس چیز کو قبول کرتے تھے ۔لیکن آج کل کے مصنوعی ذہانت Artifical Intellegence (AI) جیسے دور میں معلومات کے وافر ذرائع دستیاب ہونے کی وجہ سے اُستاد کو وہی معلومات بچوں کے سامنے رکھنا پڑتا ہے جس کے بارے میں خود اس کو سوفیصد درست ہونے کا اطمینان ہو۔اگرچہ استاد نے اپنے پیشہ کو اختیار کرنے سے قبل مطلوبہ اہلیت کی ڈگری صاصل کی ہو لیکن پیشے کے بدلتے ہوئے تقاضوںکا جواب دینے کے لئے خصوصی مہارتوں اور صلاحیتوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اپنے مقدس پیشے سے انصاف کرنے کیلئے اساتذہ کو مسلسل تعلیم وتربیت کی اشد ضرورت ہے ۔ یہ تعلیمی اور تربیتی پروگرام معلمین کو اپنے علم کو بڑھا نے، طریق ہائے تدریس سیکھنے اور پڑھائے جانے والے مضامین کی گہری سمجھ پیدا کرنے کے مواقع فراہم کرتے ہیں ۔ مختلف جائزوں اور سرویز سے یہ حقائق سامنے آچکے ہیں کہ تربیت استاد سے بچوں کا رکردگی اور پیش رفت پر مثبت اثرات پڑتے ہیں ۔ ڈیپارٹمنٹ آف ایجوکیشنUS کی ایک رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ تربیت یاقتہ اساتذہ سے بچوں کی کارکردگی اور ترقی میں 21%کا اضافہ ہوا ۔ استادنے جس مضمون میں بھی ماسٹرس کیا ہو جب اس مضمون کے بارے میں کوئی جانکاری اور پیشہ ورانہ کورس کا انعقاد کیا جائے تو اس سے استاد کے علم میں مزید اضافہ ہو تا ہے جو دہ بعد میں طلباء میں منتقل کرتا ہے ۔ ایسے تربیتی پروگرامس سے اساتذہ مضامین کے تدریسی طریقوں Pedogogies / Methodologies سے واقف ہوتے ہیں۔ جن کو عملانے سے اساتذہ مضامین کے Lesson Planمرتب کرتے ہیں ۔ اور اس طرح استاد بچوں کو موثر انداز میں پڑھانے میں کامیاب ہوتا ہے ۔استاد نے خود جس زمانے میں اور جس ماحول میں تعلیم حاصل کی ہے اس زمانے کے طریق ہائے تدریس موجودہ دور سے بالکل مختلف تھے ۔ لہٰذا نئے تقاضوں اور نئے ماحول کے مطابق اُستاد کے لئے یہ لازمی بن جاتا ہے کہ وہ جدید ترین طریق ہائے تدریس سے واقف ہو ۔جب بچے نئے اور جدید تدریسی طریقوں سے کوئی بھی سبق حاصل کرتے ہیں تو وہ خوشی اور مسرت کے ساتھ تعلیم کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ کلاس روم ک ماحول خوشگوار بن جاتا ہے اور کلاس روم اور سکول ڈسپلن خود بخودقائم ہوجاتا ہے۔ بچے کی ہمہ گیر صلاحیت کو نکھارنے کیلئے ، نصابی ، ہم نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کو انجام دینے کیلئے استاد کو نئی نئی ٹیکنیکوں اور حکمت عملی سے واقف ہوجانا پڑتا ہے اور بدلتے ہوئے درسیات ، نصاب کے مطابق یہ سرگرمیاں تب ہی احسن طریقے سے انجام دی جاسکتی ہے جب پیشہ ورانہ تربیت سے استاد مستفید ہو۔ بچے کو پڑھانے کیلئےاستاد کو نہ صرف نئی نئی ٹیکنیکوں سے واقف ہونا ضروری ہے بلکہ اب تشخیص اور تجزیہ Evaluation and Assessment کو انجام دینا بھی بہت ہی کٹھن مسئلہ ہے ۔ بچے کی ہمہ گیر 360 ڈگری صلاحیتوں کو پر کھنا اور انہیں صحیح رُخ دینے کیلئے استاد کو تشخیصی اور تجزیاتی عمل سے واقف ہونا نہایت ہی ضروری ہے ۔ ہو لیسٹک ٍپروگرس کارڈ Holistic Progress Card کو استاد اسی صورت میں مرتب کرسکتا ہے جب وہ اس کے تمام پہلوؤں سے آگاہ ہو ۔اس صورت حال میں میں اساتذہ کیلئے مہارت اور صلاحیت سازی کے پروگرام نہایت ہی اہمیت کے حامل ہیں ۔ ڈیجٹیل ٹیکنالوجی Digital Technology نے تعلیم پر گہرا اثر چھوڑا ہے ۔ ٹیکنالوجی کو تعلیم سے ا لگ کرنا ناممکن ہے ۔ اب بچےPhysical Classفیزیکل کلاس کے بجائے ورچیول کلاسVirtual Class کو زیادہ پسند کرتے ہیں ۔ تعلیم حاصل کرنے کے اب بہت سارے ذرائع جیسے انٹرنیٹInternet ،آن لائن کورسزOnline Courses، ویب نارWebinar، ورچیوول کا نفرنسVirtual Confrence، ویڈیوزVediosوغیرہ دستیاب ہیں ۔ ان ذرائع کو صحیح اور مثبت انداز میں بچے اسی صورت میں استعمال میں لاسکتے ہیں جب ان کے اساتذہ خود ایسی ساری ٹیکنالوجی سے واقف ہوں ۔ تعلیم سے جڑ ے ہوئے جدید ترین بہت ساری Applicationsاور Programmes ICT Skills / سے واقف ہونے کیلئے پیشہ ورانہ تعلیمی و تربیتی پروگرام میں استاد کی شرکت اب ضروری بن چکی ہے ۔ سکول میں موجود خصوصی صلاحیتوں کے حامل طلبہ کی اسی صورت میں مدد کی جاسکتی ہے جب ایسے بچوں کو سنبھالنے میں استاد خود ماہر انہ ہنر رکھتا ہو۔ پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت بذات خود اُستاد کے لئے بہت ہی فائدہ مند ہے کیونکہ ایسی مسلسل تربیت سے پیشہ ورانہ اطمینان Job Satisfaction میں اضافہ ہوتا رہتا ہے ۔
ماہر تعلیم لینڈا شولاوےLinda Sholawayکے مطابق ’’ شخصی اور پیشہ ورانہ نشو ونما و ترقی ایک دوسرے سے باہم مربوط ہوتی ہے ۔ دونوں میں اگر ایک بھی نظر انداز کر دی جائے تب دوسری ترقی متاثر ہوجاتی ہے لیکن دونوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اساتذہ ایک صحت مند اور خوشحال تدریسی کیرئر کو یقینی بناسکتے ہیں ‘‘۔ جو کار لوزو کا مشہور قول ہے ’’ کبھی نیا سیکھنا نہ چھوڑو تم ایک دن کا میاب جاؤگے‘‘۔ تعلیمی شعبے میں جدید تقاضوں کے مطابق ایک انقلاب لانے کے لئے قومی تعلیمی پالیسی 2020 NEP میں اساتذہ کی تعلیم و تربیت پر کافی زور دیا گیا ہے ۔ پالیسی ڈاکیومنٹ کی شق نمبر 5.15میں بیان کیا گیا ہے کہ ’’ اساتذہ کو اپنی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لئے متواتر مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ ان میں وہ اپنے پیشے میں ہونے والے اختراعی اقدامات اور پیش رفت سے آگاہ ہوسکیں گے ۔ ان کو یہ مواقع مختلف موڈ میں مہیا کرائے جائیں گے جن میں علاقائی ، خطے ، ریاستی ِ، قومی اور بین الاقوامی ورکشاپس اور آن لائن دستیاب ماڈیول شامل ہیں ۔ ہر استاد کو ہر سال کم ازکم 50گھنٹے پیشہ ورانہ ترقی (CPD)پروگراموں میں شرکت کرنی ہوگی ۔CPDپروگراموں میں بنیادی خواندگی اور اعداد کا علم ، فارمیٹیوFormativeاور اڈا پٹیو Adoptiveتجزیہ ، صلاحیت پر مبنی حصول علم سے متعلق درس وتدریس کی تازہ جانکاری مہیا کرائی جائے گی ۔ اسی طرح شق نمبر5.16میں درج ہے کہ اسکولوں کے پر نسپلوں اور اسکول کمپلیکس کے قائدین کے لئے مماثل ور کشاپس اور ترقی کے آن لائن اور پلیٹ فارم مہیا کرائے جائیں گے تاکہ وہ بھی ا پنی قائدانہ اور انتظامی صلاحیت میں مسلسل اضافہ کرتے رہیں ‘‘ ۔
اب جب کہ اساتذہ کے تعلیمی ، فنی ، انتظامی اور پیشہ ورانہ فروغ کے لئے تربیتی پروگراموں کی اہمیت و افادیت عیاںہے تو ان پروگراموں کو عملانے کیلئے یہی بہترین موقع ہے ۔ تعلیمی سیشن کے دوران ہمارے اساتذہ سال بھر تدریسی کاموں میں مشغول ہوتے ہیں ، دوسری طرف انہیں غیر تعلیمی اور غیر تدریسی سر گرمیوں جیسے مردم شماری ، مختلف قسم کی سرویز میں لگا یا جاتا ہے ۔ تو اس وقت ان کے پاس صلاحیت سازی کے ان پروگراموں میں شرکت کرنا ممکن نہیں ہوتا ۔ محکمہ تعلیم کے ذمہ داروں پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ سرمائی تعطیلات کے ان دو تین مہینوں کا بھر پور فائدہ اُٹھا تے ہوئے Complex Head , DIET , SCERT , UT تمام سطحوں پر پیشہ ورانہ ترقی کے پروگراموں کا انعقاد عمل میں لائیں اور ساتھ ہی اگر پرائیوٹ سیکٹر سے جڑے ہوئے اساتذہ کو بھی اس تعلیم و تربیت کے عمل میں شامل کیا جائے تو اس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔