ہزاروں سال نرگس اپنی بے نور ی پے روتی ہے
بڑی مشکل سے پیدا ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
ریاست کے مقتدر عالم دین ، بے نظیر مبلغ، ماہر تعلیم ، ادیب اریب، مدرس بے مثال جناب حضرت سرسید کشمیر علامہ رسول شاہ صاحبؒ(بانی انجمن نصرۃ الاسلام کشمیر) اُس خاندانِ عالی شان کے چشم و چراغ تھے جس کے اکابرین کی خدمات آبِ زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔ مولانا موصوف کی ایک سو تیرہویں برسی کے موقع پر یہ مضمون آپ کی ناقابل فراموش خدمات کو بطور خراجِ عقیدت ’’ برگ سبز است تحفۂ درویش‘‘ کے مصداق ہے۔ مضمون میں غلو ئے عقیدت کا شائبہ بھی نہیں ہے بلکہ یہ مضمون اکابرین و مشاہیر قوم و ملت کے ساتھ ساتھ برگزیدہ غیر مسلم شخصیات کی زبان و قلم سے داستانِ مطیب رفتہ کا آئینہ دار ہے ؎
عمر ہا در کعبہ بُت خانہ مے نالہ حیات
تاز بزم عشق یک دانائے راز آیدبرون
علامہ مرحوم کے مختصر کوائف حیات و خدمات
ولادتِ با سعادت بیس ماہ ذی الحجہ الحرام ۱۲۷۱ھ بوقت دوپہر جمعتہ المبارک ماہ تاریخ ولادت’’ نیرِ اعظم ‘‘ ہے جو آپ کے بلند پایہ والد محترم حضرت مفسر اول مولیٰنا محمد یحییٰؒ کا طبع زاد ہے ۔
والد عظیم المرتبت : حاجی الحرمین جناب میرواعظِ کشمیر مولیٰنا محمد یحیی ؒ
تعلیم و تربیت: سات سال کی عمر میں قرآن شریف حفظ کیا۔ والد ماجد سے علوم منقولات و معقولات کا اکتساب کیا۔ سولہ برس کی عمر میں فارغ التحصیل ہوئے۔ علوم قرآن و حدیث پرکافی دسترس تھی۔
اجازتِ وعظ و تبلیغ: والد ماجد ( جو میرواعظ کشمیر تھے) نے کامل تشفی اور اطمینان کے بعد وعظ و تبلیغ کی اجازت عطا فرمائی۔
رسم دستار بندی: میرواعظ مولانا محمد یحییٰ کے انتقال پُر ملال کے بعد جامع مسجدسرینگر میں بروز جمعتہ المبارک اُن کی تقریب فاتحہ خوانی پر لاکھوں لوگوں کے ایمان افروز مجمع کے سامنے ان کے جانشین قرار پائے۔ مفتی اعظم مولینا قاضی عزیز الدین نے اس موقع پر جناب یحییٰ صاحب کی خدمات ا ور حصائل ِ پُر جلال پر روشنی ڈالی اور آپ کی جانشینی کا اعلان فرمایا۔
ناقابل فراموش خدمات: میرواعظ کشمیر کے منصب پر فائز ہونے کے بعد آپ نے مسلسل بیس برس تک عظیم الشان کارنامے انجام دئے جو تاریخ کشمیر کا ایک روشن ورق ہے ۔ ۱۸۹۹ء میں ’’انجمن نصرۃ الاسلام‘‘ کی داغ بیل ڈالی۔ اسلامیہ ہائی سکول قائم کیا، تعمیر مساجد و معابد و بقعہ جات۔ بیت المال کا قیام وغیرہ
درس و تدریس: وعظ و تبلیغ ، تعلیمی میدان میں کارہائے نمایاں، فلاحی اقدامات کے ساتھ درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھا۔ آپ کے تلامذہ میں جناب خواجہ حسن شاہ صاحب نقشبندی، جناب میر سید کمال الدین ثانی اندرابی، جناب میر محمد شاہ صاحب نازکی ، سجادہ نشین درگاہ ،حضرت میر نازک قادری، مفتی ضیاء الدین صدر مفتی جموںوکشمیر، مورخ کشمیر مفتی محمد سعادت ، مفتی غلام محی الدین جامعی، مولانا غلام محمد حنبل صاحب لولابی(اُستاد فارسی علامہ انور شاہ کشمیری) حافظ محمد حسن شاہ وغیرہم قابل ذکر ہیں۔
وفاتِ حسرت آیات: ۵۶ ؍سال کی عمر میں گیارہ ماہ رجب المرجب ۱۳۲۷ بروز جمعتہ المبارک سفرِ آخر ت اختیار کیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
بعد از نماز جمعہ ایک میل کی مسافت تین گھنٹے میں بے کثیرالتعداد سوگواروں نے طے کی، چھ بجے شام آپ کے جانشین دلبرو برادر اصغرحضرت میرواعظ کشمیر مولانا احمد اللہ صاحب کی اقتداء میں ایک لاکھ سے زائد لوگوں نے عیدگاہ سرینگر میں نماز جنازہ ادا کی۔ ۹ بجے رات تاریخی قبرستان ملہ کھاہ میں تدفین عمل میں لائی ۔ غیر مسلم برادری کے اکثر لوگ مسلمانوں کے ساتھ شامل جنازہ تھے ۔
تصنیفات و تالیفات: کثیر المشاغل ہونے کے باوجود چند کتب و رسائل قلم بند کئے جن عربی شرح کبریت احمر، السیف المسلول علی من خالف قول الرسولؐ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
اولادِ امجاد: چار فرزندان گرامی قدر(۱) مفسرِ قرآن میرواعظ کشمیر مہاجر ملت مولانا یوسف شاہ (۲) مولانا حسن شاہ صاحب (۳) مولانا محمد یحییٰ سابق جنرل سیکریٹری انجمن و پروفیسر اسلامیہ کالج سرینگر (۴) مولانا محمد شاہ صاحب مرحوم دو دختران
(۱) دختر اول زوجہ مفتی محمد قوام الدین مفتی اعظم (۲) دخترِ دوم زوجہ مفتی محمد سعادت(مورخ کشمیر و اُستاذ اورینٹل کالج سرینگر)
جانشیانِ عظیم المرتبت: (۱) میرواعظ کشمیر مولانا احمد اللہ صاحبؒ، (۲) میرواعظ کشمیر مولانا محمد سعد الدین عتیق اللہ ؒ (۳) مہاجر ملت مولانا محمد یوسف شاہ صاحب، (۴) میرواعظ مولانا محمد فاروقؒ۔ (۵) موجودہ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر عمر فاروق صاحب(اطال اللہ عمرہٗ) ۔این خانہ تمام آفتاب است
حضرت سرسید کشمیر موصوف کی شخصیت اکابرین ملک و ملت اور ارباب علم و دانش کی نظر میں:
(۱) یہ میری خوش قسمتی ہے کہ میں کشمیر کی ایک ایسی علمی اور دینی انجمن کا تذکرہ کررہا ہوں جو ’’انجمن نصرۃ الاسلام ‘‘کے نام سے مشہور ہے اس انجمن کی بنیاد حضرت علامہ مولانا رسول شاہؒ نے رکھ کر ایک عظیم کارنامہ انجام دیا۔
(مفکر اسلام حضرت علامہ ابو الحسن علی میاں ندویؒ)
(۲)’’انجمن نصرۃ الاسلام‘‘ ایک مینارئہ نور ہے
(سابق امام مسجد حرام کعبہ مکرمہ حضرت الشیخ عبداللہ بن سبیلؒ)
(۳)اکابرین میرواعظ خاندان صدیوں سے اسلام کی خدمت میں مشغول ہیں ،ان بزرگوں نے اِس جنت نظیر خطہ میں اسلام کی اشاعت میں اہم رول ادا کیا۔ اس خاندان کی خدمات کا سب سے بڑا شاہدَ عدل انجمن نصرۃ الاسلام(قائم کردہ مولانا رسول شاہ صاحب میرواعظ کشمیر) ہے ۔
(حضرت مجاہد ملت مفتی عتیق الرحمن عثمانی)
صدر آل انڈیا مشاورت و مدیر ندوۃ المصنفین دہلی۔
(۴)ریاست میں ’’انجمن نصرۃ الاسلام‘‘ کی زبردست تعلیمی تحریک نے جو بیداری پیدا کی ہے اور انجمن نے اس میدان میں جو کارنامے انجام دئے ہیں میں اسے قدر کی نگاہوں سے دیکھتا ہوں۔
(مرارجی ڈیسائی سابق وزیراعظم بھارت)
(۵) خاندان میرواعظ کا کشمیر کی بیداری، علمی اور ذہنی ارتقاء میں جو رول رہا ہے وہ یقینا ناقابل فراموش ہے خصوصا مرحوم مولانا رسول شاہ صاحب بانی ’’انجمن نصرۃ الاسلام‘‘ اپنی مذہبی، علمی، اور سماجی خدمات و اصلاحات کے پیش نظر سرسید کشمیر ہیں۔ میں خود اسی ادارہ کا پروردہ ہوں اور مجھ پر اس ادارہ کا حق ہے ۔
( شیخ محمد عبداللہ صاحب )
(۶)حضرت میرواعظ رسول شاہ ایک معرکتہ الارا میرواعظ، دوراندیش اور بہت بڑے عالم و فاضل تھے ۔
(سید قاسم سابق وزیراعلیٰ جموںوکشمیر)
(۷) مولانا رسول شاہ بانی’’ انجمن نصرۃ الاسلام ‘‘نے اِس ریاست میں ایک ایسے زمانے میں علم اور بیداری کی مشعل فروزاں کی جب جہالت اور افلاس کا دور دورہ تھا، میرواعظ رسول شاہ ؒ حقیقی معنوں میں محسن قوم ہیں۔
(شری ایل کے جہا، سابق گورنر ریاست جموںوکشمیر)
(۸)’’انجمن نصرۃ الاسلام ‘‘کا دورہ کرکے مجھے انتہائی مسرت ہوئی اور عظمت علمائے کشمیر کا احساس ہوا
(الشیخ نوری الفیصل سابق وزیر اوقاف مملکت عراق)
(۹)جناب میرواعظ مولانا رسول شاہ ؒ نے قوم کو سنوارنے کا بیڑا اُس وقت اٹھایا جب کہ قوم کی حالت علمی و معاشرتی لحاظ سے کافی حد تک بگڑ چکی تھی ۔
(میاں جلال الدین ، سابق چیف جسٹس جموںوکشمیر)
(۱۰) میرواعظان کشمیر کے کشمیری قوم پر زبردست احسانات ہیں، خاص طور پر نورِ اسلام مولانا محمد یوسف شاہ ( فرزند مولانا رسول شاہ صاحب ) کا کشمیری زبان میں قرآن مجید کا ترجمہ فرما کر خدمت اسلام انجام دی ہے ۔
(ابراہیم سلیمان سیٹھ، سابق ممبر پارلیمنٹ (بھارت)
(۱۱) مجھے خوشی ہے کہ’’ انجمن نصرۃ الاسلام‘‘ اپنا یوم بانی ۱۳ مئی ۱۹۸۱ کو منعقد کررہی ہے میں جانتا ہوں کہ انجمن سماجی اور تہذیبی کاموں میں اورکارناموں میں مصروف ہے۔
(وسنت ساٹھے ، سابق مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات)
(۱۲) ریاست میں انجمن نصرۃ الاسلام (قائم کردہ مولانا رسول شاہ صاحبؒ) جو تعلیمی اور دینی خدمات انجام دے رہا ہے وہ قابل آفرین و ستائش ہیں۔
(سیدنا برہان الدین (ممبئی) بوہرہ فرقہ کے سابق میرکارواں)
(۱۳) ’’ انجمن نصرۃ الاسلام ‘‘جس کی بنیاد حضرت میرواعظ مولانا رسول شاہ صاحبؒ نے ۱۸۹۹ میں ڈال دی ہے، کے تحت ریاست میں کئی تعلیمی ادارہ جات چل رہے ہیں اور اس انجمن نے تعلیم کے میدان میں بہت ہی اچھا کام کیا ہے ۔
(بی کے نہرو، سابق گورنر ریاست جموںوکشمیر)
(۱۴) خاندان میرواعظان کشمیر نے ہمیشہ اسلامی ، ملی اور تعلیمی خدمات میں نمایاں رول انجام دیا ہے ۔
(پریم ناتھ بزاز، سرکردہ سیاسی لیڈر و مصنف )
(۱۵) میرواعظ مولانا رسول شاہ ؒ نمایاں ترین شخصیت کے مالک تھے جن کے اعمال صالحہ کے ثمرات ’’انجمن نصرۃ الاسلام‘‘ اور انجمن کے زیر اہتمام دینی دارالعلوم اور مروجہ تعلیم کے مدارس و مکاتب کی صورت میں موجود ہیں۔ (جناب مولانا محمد سعید مسعودی )
(۱۶)میرواعظ رسول شاہ صاحب کی قومی خدمت ِچہارگانہ(داد علم و صنعت و تہذیب و دین) (۱) علم پڑھانا (۲) دین سکھانا (۳) مہذب بنانا (۴) کاریگری سکھلانا کی تاریخ و تفصیلات ا بھی تک مرتب نہیںہو سکی ہیں۔
(پروفیسر جلال الدین صدر مفتی جموںوکشمیر)
(۱۷)مولوی رسول شاہ میرواعظ کشمیر مرحوم ایک بلند مینار کی طرح آج بھی بلند ہیں اور ان کی اپنی خدمات ان کے حق میں ایک نہر جاریہ اور امت مسلمہ کے حق میں ایک نعمتِ غیر فانی کی صورت میں اب تک موجود ہے۔
( جناب میرغلام رسول نازکیؔ)
(۱۸) میرواعظ مولانا رسول شاہ بانی’’ انجمن نصرۃ الاسلام ‘‘کی زندگی اور کارناموں سے ہم سب بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔
(پروفیسر جناب آل احمد سرور مرحوم، علی گڈھ مسلم یونیورسٹی)
(۱۹) مشعل بردار معلم مردِ بلند ہمت کا نام نامی میرواعظ مولانا رسول شاہ صاحبؒ ہے۔
( الحاج مولانا قاری سیف الدین ، بانی رؒکن جماعت اسلامی جموںوکشمیر)
(۲۰) الشیخ مولانا مولوی رسول شاہ صاحبؒ میرواعظ نیر اعظم بن کر چمکے ،یہاں تک کہ علوم معقول و منقول میں ید طولیٰ حاصل کرگئے کہ ہر علم کی ایک ایک کتاب حفظ تھی۔
( مولانا محمد نور الدین ( مدفن مزار بقیع) بانی جمعیت اہل حدیث جموںوکشمیر)
(۲۱) وہ ملک و قوم کاقائد رسول شاہ صاحب
شعاع ِفکر سے روشن کئے جہاں کتنے
(مشہور شاعرر از ؔکاکوروی)
بہر کیف یہ داستان طویل تر ہے ۔ حضرت سرسید کشمیر کی صخیم سوانح حیات میرواعظ کشمیر مولانا محمد عتیق اللہ صاحب نے تحریر کی ہے جو مورخ کشمیر منشی محمد الدین فوق کی وساطت سے لاہور میں شائع ہوئی ہے ۔ حضرت کے انتقال پر ملال پر کشمیر کے اہل علم و فضل نے کثرت سے مراثی، قطعات تاریخ رقم کے ہیں۔ ان مراثی میں حضرت امام العصر علامہ انور شاہ ؒکشمیری( جن کے متعلق علامہ اقبال ؒنے فرمایا تھا کہ اسلام کی پانچ سو سالہ تاریخ شاہ صاحبؒ کی جیسی نظیر پیش کرنے سے عاجز ہے) کا عربی مرثیہ ۱۲ اشعار پر مشتمل ہے ۔ یہ عربی ادب کا شہ پارہ ہے جو متعدد بار شائع کیا گیا اورمیرواعظ مولانا محمد فاروق صاحب نے ابو عمر کے قلمی نام سے مترجمہ اردو شائع کیا ہے ،جو ان کا اثر خامہ ہے ۔
مفسر قرآن حضرت الاستاد علامہ سید محمد قاسم شاہ صاحب بخاری ؒنے اخبار’’ المشرق‘‘ شمارہ اول میں اور دینیات (حصہ سوم) میں کشمیر کی بلند پایہ شخصیات میں مختصر مقالہ اور میرواعظ کشمیر مولانا عتیق اللہ صاحب کی وفات حسرت آیات پر بحیثیت پرنسپل اورینٹل کالج (زیر اہتمام انجمن نصرۃ الاسلام کشمیر) ایک رسالہ میں ایک سرسید کشمیر کے خدمات پر مفصل روشنی ڈالی ہے ۔
سیرالواعظین، تاریخ تحریک اہل حدیث کشمیر۔ تاریخ اقوام کشمیر۔ ماہانہ’’ نصرۃ الاسلام ‘‘کی چالیس سالہ فائل’’ انجمن نصرۃ الاسلام‘‘ کی سالانہ رُوداد کے شمارہ جات ۔ دیگر کتب ورسائل میں اس خاندان عالی شان کے خدمات زیر قلم ہیں مگر کیا کریں اب انتقامانہ بھارتی سیاست کے مولانا رسول شاہ صاحب ؒکے موجودہ جانشین، منصبی وارث عالمی شہرت یافتہ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر عمر فاروق صاحب کی کردار کشی اور تخویف کا بیڑا اُٹھایا ہوا لیکن اربابِ حکومت ہند کو یاد رکھنا چاہئے ؎
نورِ خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہیں جائے گا
رابطہ سرپرست اعلیٰ انجمن حمایت الاسلام جموںوکشمیر