جموں//سرحدی کشیدگی کے لئے مرکزی سرکار کو براہ راست ذمہ دار قرار دیتے ہوئے راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف اور سابق وزیر اعلیٰ غلا م نبی آزاد نے کہا ہے کہ وادی کے موجودہ حالات بھی بی جے پی پی ڈی پی مخلوط سرکار کی دین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی مخلوط سرکار کی پالیسیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ آج وادی میں سکول او ر کالج جلائے جارہے ہیں۔ میڈیکل کالج میں سرحدوں پر زخمی ہوئے افراد کی عیادت کے بعد ذرائع ابلاغ نمائندوں سے بات کرتے ہوئے آزاد نے کہا کہ وادی کے موجودہ حالات کے لئے مرکز بھی برابر ذمہ دار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ’’جب بی جے پی اور پی ڈی پی کے درمیان حکومت سازی کے لئے بات چل رہی تھی تو میں نے وزیر اعظم اور بی جے پی کو متنبہ کر دیا تھا کہ جموں کشمیر میں اس قسم کی حکومت تشکیل دینا بہت بڑی غلطی ہوگی ‘‘۔ آزاد نے بتایا کہ اس کے بعد انہوں نے پارلیمنٹ میں بھی وزیر اعظم کے پی ڈی پی کے ساتھ مخلوط حکومت بنانے کے ممکنہ نتائج سے آگاہ کیا تھا اور اب یہ اسی غلطی کا خمیازہ سامنے آرہا ہے ۔سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ سرجیکل سٹرائیکس کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے اور ان سے راحت کے بجائے سرحدی علاقوں کے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے ، پونچھ راجوری سے لے کر جموں اور کٹھوعہ تک لوگوں کو پاکستان کی طرف سے کی جانے والی مسلسل گولہ باری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔انہوں نے کہا ’’ہم نے سوچا تھا کہ سرجیکل سٹرائیک سے راحت ملے گی، لیکن ہوا اس کے بالکل برعکس، راحت کے بجائے لوگوں کے مسائل اور مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا‘‘۔آزاد نے کہا کہ موجودہ حالات تشویش کن ہیں کیوں کہ سرحدوں پر لگاتار فائرنگ اور جنگ بندی معاہدہ کی خلاف ورزی کا دائرہ بہت وسیع ہو چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی سربراہی والی این ڈی اے حکومت کو عملی طور پر کچھ کرنا چاہئے۔ مرکزی حکومت کے اقدامات کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں جس کا خمیازہ عام لوگوںکو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔مرکزی حکومت کی طرف سے آئے دن میڈیا کے ذریعہ دھمکیاں دی جاتی ہیں جس کا منفی رد عمل سامنے آتا ہے جو پونچھ، راجوری، کٹھوعہ، سانبہ میں ہونے والی شلنگ کی صورت میں دیکھا جا سکتا ہے جس سے قیمتی انسانی جانوں کے اتلاف کے علاوہ بڑے پیمانہ پر املاک، مویشی اور فصلیں تباہ ہو رہی ہیں۔ آزاد نے کہا کہ این ڈی اے کے دور حکومت میں جنگ بندی معاہدہ کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے ، اگر چہ یو پی اے کے دور میں بھی خلاف ورزیاں ہوتی تھیں لیکن وہ اس قدر شدید اور مسلسل نہ تھیں،انہوں نے سرحدی علاقوں کے کنبوں کو محفوظ مقامات پر رہائشی پلاٹ دئیے جانے کی پیروی کی ۔ دریں اثنا قائد حزب اختلاف نے شہری علاقوں کو نشانہ بنانے کے لئے پاکستان کی تنقید کرتے ہوئے اسے بدقسمت آمیز قرار دیا۔