جموں//ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ایوان بالا سے ہندوپاک حکومتوں پر زور دیا کہ ایک دوسرے کو برباد کرنے کیلئے طاقت کا استعمال نہ کریں بلکہ دونوں ممالکوں کو غریبی اور مفلسی کے خاتمہ کیلئے مل جل کر کام کرنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ پورے ملک کی سرحدیں پاکستان اور چین کے ساتھ ملتی ہیں لیکن جموں وکشمیر ہی آگ کے بیچ پھنس گیا ہے ۔قانون ساز کونسل میں سرحدی علاقوں میں گولہ باری سے ہوئے نقصان اور بینکروں کی تعمیر کے حوالے سے ممبران کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں ریاستی وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ آج کل کے زمانے میں ہمیں کہاں پہنچنا تھا ہم کہاں پہنچ گئے ہیں ۔ انہوں نے ہندپاک سے کہا کہ ہم اپنی طاقت ایک دوسرے کو برباد کرنے پر لگے ہوئے ہیں ۔وزیر اعلیٰ نے کہا ’’ بینکر تو ہم بنا لیں گے لیکن جو ہمارے بچوں کا نقصان ہوا ہے اس کی بھرپائی کون کرے گا‘ ۔وزیر اعظم نریندر مودی کا نام لیتے ہوئے ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ مجھے خوشی ہوئی جب میں نے اُن کا ایک بیان ٹی وی پر سنا ’’انہوں نے کہا کہ اگر یہ اچھا ہوتا کہ پاکستان اور ہندستان مل کر غریبی کے خلاف لڑتے ،مفلسی کے خلاف لڑتے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سرحدوں پر حالات ایسے ہیں کہ وہاں لوگوں کو جان کے لالے پڑے ہیں اُن کو ہم کیا بتا سکتے ہیں وہ کیا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرحدی آبادی صرف اس وقت سر چھپانے کیلئے جگہ چاہتی ہے ۔وزیر اعلیٰ نے جذباتی انداز میں کہا کہ مجھے افسوس اور شرم آتی ہے ہمارا سر شرم سے جھکجاتا ہے ،جہاں ہم لوگوں کو اچھے ہسپتال اور ایمبولنس گاڑیاں دینا چاہتے ہیں وہاں پر ہمیں بیلٹ پروف ایمبولنس اور بینکر دینے کی بات کرنی پڑتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بچے آج اچھے سکولوں کی جگہ ٹینٹوں میں ہیں اُن کا وقت ضائع ہو رہا ہے اور مستقبل بھی تباہ ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بینکر تو بنیں گے سب کچھ ہو گا لیکن کب تک جموں وکشمیر ہمارے ملک اور پاکستان کے درمیان جنگ کا اکھاڑا بنتا رہے گا ،کب تک ہمارے فوجی سرحدوں پر مرتے رہیں گے ۔کب تک لوگ گھر وں سے بے گھر ہوتے رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ یہی عالم اُس پار بھی ہو گا وہاں کچھ اچھی صورتحال نہیں ہو گی وہاں بھی عام لوگ مارے جا رہے ہیں صرف فرق یہ ہے کہ وہاں گولہ باری کے دوران سیٹی بجتی ہے ڈائریکشن ملتی ہے تو لوگ گھر خالی کر دیتے ہیں ہمارے یہاں جمہوری نظام ہے یہاں ایسا نہیں ہوتا ہے لیکن پھر بھی لوگ دونوں اطراف گولہ باری سے متاثر ہو رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بینکرمرکزی سرکار کی طرف سے منظور ہوئے ہیں اور اس پر ایک بیان بھی آیا تھا کہ مرکزی سرکار خود اُن کی تعمیر کا کام ہاتھ میں لے گی۔ شاہد اُس کی وجہ سے بھی ٹھوڑی دیری ہو رہی ہے ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مرکزی سرکار کے ساتھ یہ بینکروں کا معاملہ پھر سے اٹھایا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ پورے ملک کی سرحد پاکستان اور چین کے ساتھ ہے لیکن جموں وکشمیر ہی ایک آگ کے بیچ میں پھنس گیا ہے اور ہمارے لوگ اور بچے مارے جا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیر اعظم نرندر مودی نے جو بیان دیا ہے پاکستان اُس پر رد عمل ظاہر کرئے گا اور دونوں ممالک کو مل جل کر غریبی اور مفلسی کے خلاف لڑنا چاہئے ۔ میں اُمید کرتی ہوں کہ پاکستان نے بھی وہ انٹرو دیکھا ہو گا اور وہ اُس کا مثبت جواب دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ واجپائی کے دور میں سرحدوں پر گولہ باری بند ہوئی ۔کئی سال تک ہم لوگ امن اور سکون سے رہے ۔انہوں نے کہا کہ بینکر تعمیر کرنا ایک عارضی حل ہے بلکہ اس کا اصل حل دونوں ممالک کو سکون سے رہنے سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھی اس پر سوچنا چاہئے کیونکہ وہ ایک چھوٹا ملک ہے اور وہاں بھی غریبی ہے اُن کے یہاں بھی وہی ضرورتیں ہیں جو ہمارے یہاں ہیں ۔اس لئے میں اُمید ظاہر کرتی ہوں کہ ہمارے وزیر اعظم کی بات کو وہ سنجیدگی سے لیں گے اور سرحدوں پر پھر ویسے ہی پرامن حالات بنیںگے جو پہلے تھے ۔