سرینگر//حریت (ع) نے بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی سرحدی کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کی سیاسی قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ سیاسی دوراندیشی اور تدبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیر سمیت تمام حل طلب مسائل کے حل کےلئے با معنی مذاکراتی عمل کا راستہ اختیار کریں۔ بیان میں کہا گیا کہ دونوں ممالک کی سرحدوں پر آر پار گولہ باری سے دونوں اطراف کے بے گناہ عوام کو خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے اور اس کشیدہ صورتحال کے نتیجے میں جان و مال کی زیاں کے علاوہ سرحدی علاقوں میں رہ رہے لوگوں کو اکثر و بیشتر ترک سکونت پربھی مجبور ہونا پڑ رہا ہے ۔ بیان میں کہاگیا کہ اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ دونوں ممالک کے درمیان تناﺅ اور کشیدہ صورتحال کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے اور اس مسئلے کی وجہ سے ہی دونوں ممالک کے درمیان ماضی میں کئی خونریز جنگیں ہو چکی ہیں اور آج بھی دونوں ممالک کی سرحدوں پر جنگ جیسی صورتحال موجود ہے۔ بیان میں حریت کے اس موقف کا پھر اعادہ کیا گیا کہ مسائل کے حل کےلئے جنگ نہیں بلکہ مذاکراتی عمل ایک واحد راستہ ہے اور یہ کہ دونوں ممالک کو مسئلہ کشمیر کے حل کےلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے چاہئےں۔ بیان میں کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر نہ صرف ہندو پاک بلکہ پورے جنوبی ایشیائی خطے کے امن کےلئے سب سے بڑا خطرہ ہے اور اس مسئلے کو یہاں کے عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق حل کئے بغیر اس پورے خطے کے دائمی امن اور استحکام کو خطرات لاحق رہیں گے۔ بیان میں کاکہ پورہ پلوامہ میں فیاض احمد اور کرالہ گنڈ لنگیٹ میں شہنواز احمد خان کی نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں کی ہلاکت پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس طرح کے واقعات باعث تشویش ہےں اور نہتے انسانوں کے قتل کی کسی مہذب سماج میں کوئی گنجائش نہیں ۔دریں اثنا حریت کانفرنس نے حریت میڈیا ایڈوائزر ایڈوکیٹ شاہد الاسلام کی گزشتہ دو دنوں سے نظر بندی کی شدید کی شدید مذمت کی ہے۔