سرینگر// نیشنل کانفرنس نے سرحدی کشیدگی کے باعث آر پار کشمیری عوام کی زندگی اجیرن بنا دیئے جانے پر سخت تشویش اور برہمی کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی ہیڈکوارٹر پر عہدیداروں اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تلخیوں اور رنجشوں کا خمیازہ ہمیشہ کشمیری قوم کو ہی بھگتنا پڑا ہے اور آج بھی یہی ہورہا ہے۔ دونوں پڑوسیوں کے درمیاں کڑواہٹ کے نتیجے میں سرحدوں پر گھن گرج کا سما ںہے اور آر پار سرحدی آبادی کی زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے۔ سرحدوں کے نزدیک رہنے والے لوگوں کو ہر وقت اپنے سروں پر موت کا سایہ منڈلاتا نظر آرہاہے اور ایسے میں اُن کی زندگیاں بھی عذاب بن کر رہ گئیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر لوگ اپنی زندگیاں بچانے کیلئے اپنے گھروں، کھیتوں، مویشیوں ،دیگر املاک اور زندگی بھر کی کمائی کو چھوڑ کر ہجرت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہنے اور سننے میں یہ آسان سی بات لگتی ہے لیکن اس جبری ہجرت کا درد وہی جانتا ہے ، جس پر یہ مصیبت ٹوٹ پڑتی ہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ آر پار فائرنگ کے نتیجے میں سرحدی آبادی کو درپیش مشکلات اور مصائب دیکھ کر ذی حس انسان کا کلیجہ پھٹنے کو آتا ہے۔انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت سے اپیل کی کہ فوراً سے پیش تر اس تشویشناک صورتحال پر بریک لگائیں۔ انہوں نے دونوں ممالک کے عوام، سول سوسائٹی اور ذرائع ابلاغ سے ابھی اپیل کی کہ اپنی اپنی حکومتوں اور سیاسی قیادت کو مذاکرات کی میز پر آنے کیلئے دبائو ڈالیں کیونکہ بات چیت کے سوا اور کوئی بھی طریقہ کارگر ثابت نہیں ہوسکتا۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ دونوں پڑوسی ممالک کے باشعور اور باغیور عوام اور رہنما اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ امن میں ہی سب کی بھلائی ہے اور دشمنی، تشدد اور تلخیاں و دوریاں کسی کے بھی فائدے میں نہیں بلکہ یہ صرف اور صرف نقصان کا سامان ہے۔ڈاکٹر کمال نے دونوں ملکوں کے سیاسی رہنمائوں اور فوجی سربراہوں سے اپیل کی کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں اور چھوٹی سی تلخیوں اور رنجشوں کو جنگ کا سبب نہ بنائیں کیونکہ دونوں ممالک ماضی میں 4جنگیں لڑ چکے ہیں اور ان جنگوں میں کسی کا بھی فائدہ نہیں ہوا بلکہ ان میں صرف اور صرف قیمتی جانوں کا اتلاف ہوا اور تباہی و بربادی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوا۔