پونچھ//ہندوپاک افواج کے مابین حالیہ گولہ باری سے پریشان سرحدی آبادی کیلئے نہ جائے ماندن ،نہ پائے رفتن جیسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے کیونکہ ایک طرف توپیں اور مارٹر شیلوں کا خوف انہیں ستا رہا ہے اور دوسری جانب انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے سرکاری دعوے مسلسل سراب ثابت ہورہے ہیں۔ حال ہی میںراجوری اور پونچھ اضلاع میں فائر بندی معاہدہ کی خلاف ورزیوں کے واقعات کے دوران ابھی تک تقریباً ایک درجن افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جن میں خواتین بھی شامل ہیں لیکن حکومت کی طرف سے محض اظہار افسوس کرنے اور ہر طرح کی مدد کرنے کی زبانی یقین دہانیوں کے سوا کچھ نہیں کیا گیا ہے۔ ابھی گزشتہ روز ہی ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنے پونچھ کے اچانک دورے کے دوران کہا کہ حد متارکہ پر رہنے والے لوگوں کے لئے بنکر تعمیر کئے جائیں گے لیکن یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ سرحدوں پر پہلی مرتبہ گولہ باری کے تبادلے کے دوران عام شہریوں کی اموات نہیں ہوئی ہیں بلکہ یہ سلسلہ دہائیوں سے جاری ہے۔جہاں بین الاقوامی سرحد پر رہنے والوں کیلئے اگرچہ ہنگامی حالات میں انہیں سہولیات فراہم کی جاتی ہیں جبکہ ان کیلئے گزشتہ برس بنکر تعمیر کرنے کے منصوبہ کو بھی منظوری دی گئی ہے اور انہیں پلاٹ فراہم کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے تاہم حد متارکہ پر آباد لوگ حکومت کی ایسی عنایتوں سے مسلسل محروم ہیں۔ابھی حال ہی میں جب حد متارکہ پر زبر دست گولہ باری چل رہی تھی اور کچھ اموات بھی ہو چکی تھیں،تو اس کے با وجود ان علاقوں میں سرکاری سکول کھلے ہوئیے تھے اور سینکڑوں بچے گولہ باری کے سایہ میں امتحانات دیتے رہے اور لوگ مسلسل موت کے سائے میں زندگی بسر کررہے تھے۔ سرپنچ کرنی مندھار سعید احمد حبیب نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ضلع انتظامہ سے سرحد پر رہ رہے لوگوں کے لیے علاقوں میں ہی زیر زمین بنکر تعمیر کرنے کے لیے کہا مگر گزشتہ دنوں ساوجیاں اور شاہ پور سیکٹر میں گولہ باری کی وجہ سے لوگوں کو محفوض مقامات پر لے جانا تو دور کی بات تھی ، لوگوں کے نقصانات کا بھی معائوضہ بھی نہیں دیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ خطہ پیر پنچال کی سیاسی قیادت کو اس حساس مسئلہ پرسنجید گی سے کام لینا چاہے اور لوگوں کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنانا چاہئے۔ ساوجیاں گگڑیاں سرحد پر رہنے والے عبدالحمید نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گولہ باری کیوجہ سے انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔انہوں نے کہاہم اپنے مال مویشی اور گھر بار کو چھوڑ کر نہیں جا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں گولہ باری کی وجہ سے ساوجیاں کے گلی علاقہ میں 27 دکانیں جل کر راکھ ہوگئیں مگر آج تک ان کی بھرپائی بھی نہیں کی گئی ۔انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی لیڈران ان علاقوں کا دورہ کر کے محض وعدے کر کے جاتے ہیں مگر ان کے وعدے وفا نہیں ہوتے ۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ انہیں بنکر تعمیر کر کے دئے جائیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں حکومت شہروں میں پلاٹ فراہم کرے تاکہ ہم اپنی زندگی بسر کر سکیں قانون ساز کونسل کے ڈپٹی چیئرمین جہانگیر میر نے کہا کہ وہ گزشتہ دنوں بھارت کے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے ملاقی کی تو وہاں پر بھی انہوں نے سرحدی علاقہ میں رہ رہے لوگوں کی مشکلات کے بارے میں کہا۔ میر نے مزید کہا کہ سرحد پر لوگوں کے لیے کلسٹر کالونیاں بنائی جائیں تاکہ لوگ وہاں رہ سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر داخلہ سے انہوں نے کہا کہ حالیہ ہند وپاک کشیدگی کی وجہ سے لوگوں کا جو نقصان ہوا ہے ،اس کا انہیں جلد سے جلد معائوضہ دیاجائے ۔ نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر وسابق ممبر اسمبلی راجوری اسلم خان نے کہاکہ مخلوط حکومت انسانی جانوں کا تحفظ کرنے میں ناکام ہوئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ان کا تعلق بھی راجوری کے سرحدی علاقہ سے ہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جن مشکلات کا سرحد پر رہ رہے لوگوں کو کرنا پڑتا ہے، وہ وہی لوگ جانتے ہیں ۔انہوں نے بھی مطالبہ کیا کہ سرحدی عوام کے لئے بنکر تعمیر کئے جائیں اور ان کے لئے محفوظ مقامات پر پلاٹ مہیا کئے جائیں ۔واضح رہے کہ راجوری کا نوشہرہ، سندر بنی، کیری، منجاکوٹ جبکہ پونچھ کے گگڑیاں ،ساوجیاں، شاہ پور ،کیرنی، مندھار مہنڈر اور بالاکوٹ عین سرحد پر پڑتے ہیں جہاں کی عوام کو ان دنوں ہر روز موت کے سائے میں زندگی بسر کرنا پڑرہی ہے تاہم ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔