رمیش کیسر
نوشہرہ//نوشہرہ تحصیل کے ناریاں گاؤں کے رہنے والے لوگوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے گاؤں میں جموں کشمیر بینک کی شاخ کھولی جائے۔ یہ مطالبہ وہ کئی برسوں سے کرتے آ رہے ہیں لیکن حکومت کی طرف سے اب تک اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ناریاں گاؤں، جو کہ راجوری-پونچھ قومی شاہراہ پر واقع ہے، تین پنچایتوں پر مشتمل ہے اور اس میں ہزاروں کی آبادی ہے۔ مگر یہاں کے لوگ بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر سرحدی اور دور دراز کے پسماندہ دیہاتوں میں جموں کشمیر بینک کی شاخیں کھل سکتی ہیں تو ناریاں جیسے اہم گاؤں میں بینک کی سہولت کیوں نہیں دی جا رہی۔ناریاں کے لوگوں کے مطابق گاؤں میں بینک نہ ہونے کی وجہ سے انہیں جموں کشمیر بینک سے متعلقہ کام کے لئے نوشہرہ جانا پڑتا ہے، جو کہ یہاں سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس سفر کے دوران انہیں دو گاڑیاں بدلنی پڑتی ہیں، جس کی وجہ سے ان کا وقت اور پیسہ ضائع ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، دور دراز سفر کی دیگر مشکلات بھی عوام کو برداشت کرنا پڑتی ہیں۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ وہ بینک کی شاخ کے قیام کیلئے متعدد بار حکومت کے وزراء اور اعلیٰ حکام سے رجوع کر چکے ہیں، لیکن ان کی مانگ پر کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا۔ ان کے مطابق، گاؤں میں نہ کوئی سرکاری دفتر ہے اور نہ ہی دیگر بنیادی سہولتیں، جس کی وجہ سے یہاں کے لوگ شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ناریاں گاؤں کے لوگوں نے جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر، وزیر اعلیٰ اور جموں کشمیر بینک کے چیئرمین سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر ناریاں میں بینک کی شاخ کے قیام کی منظوری دیں تاکہ گاؤں کے لوگوں کی مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔ناریاں گاؤں کی عوام کا کہنا ہے کہ بینک کی شاخ کے قیام سے نہ صرف لوگوں کی روزمرہ کی مشکلات کم ہوں گی بلکہ یہ اقدام علاقے کی ترقی کا ذریعہ بھی بنے گا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ ناریاں جیسے اہم گاؤں میں جلد سے جلد بینک کی سہولت فراہم کی جائے تاکہ عوام کی برسوں پرانی مانگ پوری ہو سکے۔