اننت ناگ // عالم دین سرجان وگے عرف برکاتی کے اہل خانہ نے انتظامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ پبلک سیفٹی ایکٹ کی منسوخی کے باجود بھی اُنہیںغیر قانونی طور بندرکھا جارہا ہے ۔اہل خانہ کے مطابق پچھلے سال دسمبر میں جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے برکاتی پر لگائے گے پی ایس اے کومنسوخ کر کے اُنکی رہائی کا حکم صادر کیا لیکن اس کے باوجود بھی انتظامیہ نے انہیں مسلسل مقید رکھا ہے ۔کنبے کے مطابق سرجان برکاتی کو پہلے شوپیاں اور کولگام میں کئی ایک پولیس تھانوں میں حراست میں رکھا گیا اور پھر وہاں سے کورٹ بلوال جیل جموں منتقل کیا گیا جس کے بعد کورٹ بلوال سے سرینگر سنٹر جیل منتقل کیا جہاں وہ مسلسل مقید ہیں ۔سرجان کی اہلیہ شبروز اختر نے بتایا کہ پولیس اُن کی گرفتاری کو طویل بنا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا ’’ ہم ایک کیس کی ضمانت کراتے ہیں تو پولیس دوسرا کیس لیکر آتی ہے اور ابھی تک اُن کے خلاف 20مقدمات درج کئے جا چکے ہیں‘‘ ۔ شبروز اختر نے مزید کہا کہ اُن کے دو چھوٹے بچے ہیں جو اکثر اپنے والد کے بارے میں پوچھتے رہتے ہیں کہ اُن کے والد کو کب آزاد کیا جائے گا ۔دریں اثنا اننت ناگ بجبہاڑہ ضلع کے ایک اورشہری مفتی شبیر بھی پی ایس اے کے تحت مسلسل نظر بند ہیں اور انہیں بھی کٹھوعہ جیل جموں سے سرینگر سنٹر جیل منتقل کیا گیا ہے ۔